اسلامی تعاون تنظیم کے حتمی ڈیکلریشن میں مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی منظوری

اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا

868025
اسلامی تعاون تنظیم کے حتمی ڈیکلریشن میں مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے  کی منظوری

ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز  اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ہوا  جس میں  22اسلامی ممالک کے سربراہان حکومت ومملکت جبکہ 25ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی

اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا، اس موقع پر رکن ممالک کے سربراہان نے القدس کے حساس معاملے پر مشترکہ موقف اپنانے اور امریکی انتظامیہ کو اپنے فیصلے پرنظر ثانی پرمجبور کرنے کی حکمت عملی بھی طے کی۔

ترک صدررجب طیب ایردوان  نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے اور فیصلے کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔

جلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے، صہیونی فوج فلسطینیوں کے بچوں کو بھی شہید کررہی ہے، ہم مسلمانوں کے خلاف مزید مظالم برداشت نہیں کر سکتے، اسرائیل دوسرے علاقوں پر قبضہ کرکے اپنا رقبہ تیزی سے بڑھا رہا ہے اور فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، مقبوضہ بیت المقدس پر امریکی فیصلہ اخلاقی اقدار کے منافی ہے اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ترک صدررجب طیب ایردوان نے کہا کہ مسلم ممالک مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کے مقبوضہ دارالحکومت کے طور پر تسلیم کریں۔اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے ۔امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی کوئی حیثیت نہیں ۔اردوان نے کہا کہ اسرائیل کو دہشتگردانہ کارروائیوں کا صلہ دیاگیاہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکا کا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطی میں امن نہیں آسکتا، ہم بیت المقدس کا دفاع کرنا جانتے ہیں، امریکی صدر کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے جس سے انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچے گا، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اس فیصلے کے بعد فلسطینی تنازع میں ثالث کی حیثیت کھو چکا ہے اس لیے اقوام متحدہ فلسطین سے متعلق تنازع میں اپنا کردار ادا کرے‘۔

اضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ ارض فلسطین پر قبضہ کرکے 1948 میں اسرائیل کا ناجائز قیام عمل میں آیا تھا جس میں مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) شامل نہیں تھا تاہم اسرائیل نے 1967 میں عرب اسرائیلی جنگ کے دوران مشرقی یروشلم سمیت باقی فلسطین پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور بعد ازاں اسے اپنا حصہ قرار دے دیا تھا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اسرائیلی قبضے کو ناجائز تسلیم کرتے ہوئے اس سے 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔



متعللقہ خبریں