ترکی کی دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں بعض عناصر کے لیے تکلیف دہ بن رہی ہیں، صدرِ ترکی

آج تک  خطے میں مغربی سامراجیوں  کی باتوں  میں آتے ہوئے  کاروائیاں کرنے  پر حزیمت  کا سامنا نہ کرنے والا کوئی شخص نہیں پایا جاتا

833313
ترکی کی دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں بعض عناصر کے لیے تکلیف دہ بن رہی ہیں، صدرِ ترکی

صدر ترکی   اور  آک پارٹی کے رہنما رجب طیب ایردوان   نے شام کے شہر عدلیب میں جاری فوجی کاروائی کے  اہم  سطح پر نتیجہ خیز ثابت ہونے کی وضاحت کرتے  ہوئے کہا  ہے کہ  اب  کے بعد کا اقدام آفرین ہو گا۔

جناب ایردوان نے ترک قومی اسمبلی  میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ سےخطاب کیا۔ جس دوران انہوں نے شمالی شام میں سرحد پار آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے   اس جانب اشارہ دیا کہ  علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کی شام میں  شاخ  پی وائے ڈی  کے زیر کنٹرول آفرین  میں   کسی بھی وقت شروع کیا جا سکتا ہے۔ "ہم  کسی ایک  رات کو اچانک علاقے میں داخل ہوتے ہوئے  حملہ کر سکتے ہیں۔"

پی وائے ڈی کی جانب سے امریکہ کے تعاون سے راقعہ  پر قبضہ جمانے کے بعد اس شہر میں  تنظیم کے نام نہاد سرغنہ  کے پوسٹرز آویزاں کیے جانے  پر رد  عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صدر   ِ ترکی نے یہ سوال اٹھایا کہ "اے امریکہ، راقعہ میں دہشت گرد سرغنہ کے پوسٹرز کو آویزاں کیے  جانے پر  تمھاری  کیسی وضاحت کرو گے؟ ہم حقائق کے ساتھ  بات کر رہے ہیں۔  امریکہ نے دہشت گرد تنظیم کو ساڑھے تین ہزار  ٹریلروں کے ذریعے اسلحہ اور فوجی سازو سامان  فراہم کیا ہے ، ہمیں  ان کے کہاں پر اور کس طرح  محفوظ کیے  جانے  کا علم ہے۔ "

عراقی اور شامی عوام سے بھی صدا بند ہونے والے جناب ایردوان نے کہا کہ " آج تک  خطے میں مغربی سامراجیوں  کی باتوں  میں آتے ہوئے  کاروائیاں کرنے  پر حزیمت  کا سامنا نہ کرنے والا کوئی شخص نہیں پایا جاتا۔"

ان کا کہنا تھا کہ ترکی  کی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں  کامیابیاں حاصل کرنے پر  بعض مخالف حلقوں میں رد عمل کی سطح میں اضافہ ہونے کا  مشاہدہ ہوا ہے ، امریکہ کے ساتھ  ویزے  کے بحران اور آسڑیا سے  ترکی آنے   والے  مسافروں   کی ہوائی اڈوں پر پولیس    کی کتوں  کے ذریعے تلاشی   کے پیچھے ،  ترکی  کے انسداد ِ دہشت گردی میں کامیاب  آپریشنز کو ہضم  نہ  کر سکنے کی حقیقت کار فرما ہے۔

امریکہ کے دہشت گرد تنظیم فیتو کے ساتھ  تعلقات کا بھی ذکر کرنے والے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم  فیتو کے ساتھ  تعلق کی بنا پر ملزم کو گرفتار کرتے ہیں ، امریکہ سفارتی  امتیاز  کے جواز میں  اس شخص کے ٹیلی فون کو اپنی تحویل میں لے لیتا ہے۔  ایسا نہیں ہو سکتا۔  مذکورہ  شخص کا  کئی واقعات کے ساتھ تعلق ہونے کا تعین  کیا گیا ہے، ہم   بحیثیت قوم  ان سب چیزوں  کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے  حساب پوچھیں  گے۔"

انہوں نے بتایا کہ ترکی کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  اصل اہداف   میں ہر گز منحرف نہیں ہونا چاہیے ،  معیشت ان میں سرِ فہرست ہے۔

روز گار   کے حامل ترک شہریوں کی تعداد کے 29 ملین کے قریب پہنچنے  کی بھی وضاحت کرنے والے  صدر نے کہا کہ شعبہ سیاحت میں بھی ہم اپنے اہداف  کو بڑی حد تک پورا کر لیں  گے۔  اسٹیٹ بینک کے ذخائر  117 ارب ڈالر   تک ہیں جن کو قلیل مدت میں 135 ارب ڈالر تک بڑھا دیا جائیگا۔

 

 

 



متعللقہ خبریں