یورپ کی ترکی مخالف مہمیں ناقابل ِ قبول ہیں، وزایر اعظم ترکی
ترکی نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر طاقتور بننے پر مجبور ہے، حالات کا تقاضا بھی یہی ہے
وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ یورپی مملکتوں نے PKK اور دہشت گرد تنظیم فیتو کی طرح کے شر پسندوں کی سر پرستی کرتے ہوئے ترکی کی مخالفت کی ہے۔
وزیر اعظم یلدرم نے کل شام قیصری میں اپنی پارٹی کے مقامی اعلی منتظمین سمیت شہری تنظیموں کے نمائندوں سے عشائیہ پر ملاقات کی۔
انہوں نے اس موقع پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ" ترکی میں ہونے والے آئینی ترمیم پر مبنی ریفرنڈم کے حوالے سے یورپی مملکتیں واضح طور پر طرفداری کر رہی ہیں اور یہ منفی نتائج حاصل کیے جانے میں بر سر پیکار ہے، آج فیتو، PKK، داعش اور بعض یورپی ممالک ایک ہی میز کے اطراف یکجا ہو کر "نہیں" کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، یہ بات اپنے اندر خاص معنی ٰ رکھتی ہے۔ یعنی ترکی میں آئینی ترمیم کیونکر یورپیوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی؟ کیا یہ لوگ ہمارے ریفرنڈم میں اپنا حق رائے دہی رکھتے ہیں؟ "۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ ترکی کی ترقی اور آگے بڑھنے کے حق میں نہ ہونے والے حلقوں کی طرف بازی پر مبنی کاروائیاں حد سے تجاوز کر چکی ہیں، دہشت گردوں کے سرغنہ کے پوسڑرز یورپ کے گلی کوچوں میں آویزاں ہیں ، پی کے کے حامی وہاں پر دندناتے گھوم پھر رہے ہیں کوئی آواز تک نہیں نکالتا۔ لیکن دوسری جانب ہمارے وزراء اور پارلیمانی نمائندوں کو ان ملکوں میں داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔ سالہا سال سے یورپی اقدار کا ہمیں درس دینے والوں کے اصلی چہرے ایک بار پھر بے نقاب ہوئے ہیں۔
جناب یلدرم نے اس جانب بھی اشارہ دیا کہ ترکی نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر طاقتور بننے پر مجبور ہے، حالات کا تقاضا بھی یہی ہے۔ کیونکہ ترکی ایک انتہائی نازک اور اہم محل ِ وقوع کا حصہ ہے۔
متعللقہ خبریں
نتَن یا ہو کی نسل کشی ہٹلر کی نسل کشی کو بھی مات دے چکی ہے : صدر ایردوان
ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یونان کے کاتھیمیرینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا