جزیرہ قبرص میں مصالحت کا قیام دونوں فریقین کے لیے بارآور ثابت ہوگا، چاوش اولو

پائدار  مصالحت کا قیام  قبرصی    یونانیوں    کے لیے ترکی کی دوستی   کو کمانے  کا موقع فراہم کرے گا

695619
جزیرہ قبرص  میں مصالحت کا قیام دونوں فریقین کے لیے بارآور ثابت ہوگا، چاوش اولو

وزیر خارجہ  میولود چاوش اولو  نے قبرص مذاکرات    کی تازہ صورتحال   کے حوالے سے    امریکی    روزنامہ واشنگٹن ٹائمز   میں تحریر کردہ   کالم    کے ساتھ  اپنے جائزے پیش  کیے  ہیں۔

چاوش اولو نے "ترکی کا قبرص ویژن" کے زیرِ عنوان  اس  کالم میں   اس جانب اشارہ دیا ہے کہ   فریقین   کا   سیاسی  طور پر   مساوی   ہونا     ایک ناگزیر   شرط ہے۔

ترکی  کے   دیر پا  امن   کے قیام  کے   لیے  ہر ممکنہ  کوششیں   صرف کرنے کی   یاد دہانی کرانے والے  چاوش اولو نے     لکھا ہے کہ "قبرصی   ترکوں  نے    قبرصی یونانیوں کی جانب سے تنہا  چھوڑے جانے کے باوجود   ترکی    کے تعاون و حمایت   سے     ہر ممکنہ   جدوجہد کی ہے تو  قبرصی یونانی انتظامیہ نے  اقوام متحدہ  کی بھی حمایت حاصل ہونے والے   مصالحتی    مطالبات کو ہر  دفعہ   مسترد کیا ہے۔ نتیجتاً  موجودہ پیش رفت   دونوں فریقین کے  لیے نا قابل  قبول  ماہیت اختیار کر چکی ہے۔ "

ان کا کہنا ہے کہ جزیرے میں  ایک فریق  کی  جانب سے حاکمیت قائم  کرنا  یا پھر دوسرے فریق کو اقلیت کا درجہ  دینا  یہ دونوں عوامل ناقابل  قبول ہیں،  جزیرے میں  اقتدار کو  علاقائی و معاشرتی    حقائق  کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپس میں  بانٹنا ہو گا۔

قبرص میں   قیام امن کی خاطر   ہر ممکنہ کوششیں صرف کرنے  کی بھی وضاحت کرنے والے  جناب  چاوش اولو نے  اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ  پائدار  مصالحت کا قیام  قبرصی    یونانیوں    کے لیے ترکی کی دوستی   کو کمانے  کا موقع فراہم کرے گا۔

وزیر  خارجہ نے مزید لکھا ہے  کہ"ہم جزیرے  کی  پانی  کی ضرورت   سے زیادہ   مقدار میں  پانی کی ترسیل کر سکتے ہیں۔ ہائیڈرو کاربن  وسائل   کو  با آسانی و زیادہ   مؤثر طریقے سے   بروئے کار لا سکتے ہیں۔  ترک   بندرگاہوں کو    استعمال   کی اجازت   سے  قبرصی یونانیوں  کو اپنی برآمدات میں اضافے کا موقع  فراہم    کرے گا۔"

پائدار   امن کے قیام   سے   ترکی۔ یونان  تعلقات میں بھی بہتری آنے    کا ذکر کرنے والے چاوش اولو نے   اس چیز پر زور دیا ہے کہ    جزیرے میں  کسی سمجھوتے  کے حصول کے لیے دونوں طرفین کو مزید  جدوجہد  کرنی ہو گی۔



متعللقہ خبریں