صدرِ ترکی کا جرمنی کے خلاف شدید رد عمل و نکتہ چینی
جرمن سپریم کورٹ نے ویڈیو کانفرس کے ذریعے جرمنی کے ایک میدان میں منعقد ہونے والے جلسے میں شمولیت کو ایک فیصلہ صادر کرتے ہوئے روک دیا تھا
صدر رجب طیب ایردوان نے جرمنی کے خلاف شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
جناب ایردوان نے دو ترک وزراء کی اس ملک میں سرگرمیوں کو منسوخ کرنے والے جرمنی میں علیحدگی پسند تنظیم PKK کے سرغنوں میں سے ایک کو بولنے کی اجازت دیے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ "ان پر دہشت گردی کی معاونت اور دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی پاداش میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے، ان کی حرکات واضح اور عیاں ہیں۔"
صدر ترکی نےا ستنبول میں ایک ایوارڈ تقریب سے خطاب کیا جس دوران انہوں نے وزیر انصاف بیکر بوزداع اور وزیر اقتصادیات نہات زیبک چی کی جرمنی مجوزہ سرگرمیوں کو جرمن اداروں کی جانب سے منسوخ کیے جانے پر اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے کہا کہ" انہوں نے ہمارے وزیر انصاف و وزیر اقتصادیات کو اس ملک میں بولنے کا موقع نہیں دیا۔ میں نے ویڈیو کانفرس کے ذریعے جرمنی کے ایک میدان میں ہونے والے جلسے میں شرکت کرنی تھی، دو گھنٹوں کے اندر وہاں کی سپریم کورٹ فیصلہ سناتی ہے اور میرے خطاب کو روک دیا جاتا ہے۔ لیکن PKK کے سرغنہ جمیل بایک کو قندیل سے وہاں پر رابطہ کرنے اور اپنے حامیوں سے خطاب کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ جو کہ سراسر دہشت گردی میں تعاون اور سہولت کاری ہے جس کے خلاف عدالتی کاروائی الزم ہے۔ ان کی کارستانیاں ہر کس پر عیاں ہیں۔"
جناب ایردوان نے جرمن روزنامہ ڈی ویلٹ کے صحافی کی گزشتہ ہفتے استنبول میں گرفتاری کے جواز کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ"ڈی ویلٹ کے ایک نمائندے کو جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔ حقیقت کچھ یوں ہے۔ ایک ماہ تک یہ شخص، PKK کے نمائندے اور ایک جرمن ایجنٹ کے طور پر جرمن قونصل خانے میں چھپا رہا۔ ہم نے اس کی ترک سیکورٹی اداروں کو حوالگی اور اس کے خلاف عدالتی کاروائی کی اپیل کی تا ہم انہوں نے اس کو ہمارے حوالے نہ کیا۔ چانسلر مرکل نے جب مجھ سے اس کا ذکر کیا تو میں نے کچھ یوں وضاحت کی' آپ کے ملک میں موجود دہشت گردوں کی ترکی حوالگی کا مطالبہ کیا جا چکا ہے، آپ کہتے ہیں کہ ہماری عدالتیں خود مختار اور غیر جانبدار ہیں۔ ہم بھی آپ کی عدالتوں پر اعتماد و بھروسہ کرتے ہیں، ان کے حوالے کریں اور فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیں۔ انہوں نے پہلے پہل ایسا نہ کیا تا ہم بعد عدالت میں پیش کردیا جس پر عدالت نے لازمی کاروائی کی اور انہیں جیل بھیج دیا۔ اسوقت بھی جرمنی میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گرد کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں۔"