ترکی کی یونیورسٹیوں میں اسکالر شپ کے مواقع - 02

آج ہم انقرہ کی یلدرم بیاضد یونیورسٹی کے ریکٹر اور غیر ملکی طلبا کے بارے میں آگاہی فراہم کریں گے

669850
ترکی کی  یونیورسٹیوں  میں  اسکالر شپ کے مواقع - 02

ترکی  کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے خواہاں  غیر ملکی طلبا  کو ترک یونیورسٹیوں کی جانب سے دی جانے والی تعلیمی  سہولتوں    اور  سماجی اور ثقافتی   امکانات کے بارے میں   معلومات فراہم کرنے  کا یہ سلسلہ آج کے اس دوسرے پروگرام میں بھی جاری رکھیں گے۔ آج  ہم انقرہ کی یلدرم بیاضد  یونیورسٹی      کے ریکٹر  اور غیر ملکی طلبا کے بارے میں  آگاہی فراہم کریں گے۔

انقرہ یلدرم  بیاضد  یونیورسٹی    سن 2010 میں قائم کی گئی۔ یہ یونیورسٹی   انقرہ کے  آٹھ مختلف کیمپس  میں  خدمات فراہم کررہی ہے۔   ان تمام  کیمپس  کا  مجموعی کورڈ         ایریا   2 لاکھ  30 ہزا ر مربع میٹر  ہے۔ اس یونیورسٹی میں بارہ فیکلٹیز، ایک   ڈپلومہ    کالج ،  ایک فارن لینگوئج انسٹیٹیوٹ ،     ایک میوزک     انسٹیٹیوٹ، دو پیشہ وار ڈپلومہ انسٹیٹیوٹ ،ایک طبی ڈپلومہ انسٹیٹیوٹ     بھی موجود ہے۔ علاوہ  ازیں  یونیورسٹی میں  ایک انٹر نیشنل ریسرچ انسٹیٹیوٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔  اس وقت بھی یونیورسٹی ہی کے دائرہ کار میں   تحقیقاتی  کام کا م کا سلسلہ جاری ہے۔ اس یونیورسٹی   کے تحت اس وقت ایک   ہزار کے لگ  بھگ   اساتذہ خدمات فراہم کر رہے ہیں   جن میں  سے پروفیسرز کی تعداد  150 ہے۔

یلدرم  بیاضد  یونیورسٹی میں طویل عرصے سے  اپنی تعلیم جاری رکھنے والے طلبا  اس یونیوسٹی کے بارے میں کیا کچھ کہتے ہیں آئیے ان کی آواز پر کان دھرتے ہیں۔

میرا نام  امین  بائریچ ہے  اور میرا تعلق   بوسنیا سے ہے۔  میں اس وقت انٹر نیشنل   ریلیشن میں    تیسری جماعت کا    طالبِ علم ہوں  میں پہلے  آپ کو یہ بتادوں  کی میں  نے اس یونیورسٹی   کا کیسے انتخاب کیا ۔ میں جب بوسنیا میں ایک موسیقار تھا اور میوزک انسٹیٹیوٹ میں پڑھتا تھا  اور پیانو کی تعلیم حاصل کررہا تھا  اور گزشتہ پندرہ سالوں سے پیانو بجاتےچلا آرہا تھا ۔ وہاں پر ہمارا ایک حمدو ثنا کا ایک گروپ موجود  تھا ۔  ہم مختلف پروگرام کرنے  کی غرض سے ترکی آیا کرتے تھے۔ بوسنین باشندوں کی ترکوں سے     محبت کسی سے ڈھکی  چھپی  نہیں  ہے۔  وہاں  ہم سب اپنا  تعلق  سلطنتِ  عثمانیہ   سے  بتاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ میں ایک عثمانی ہونے کے ناتے  ترکی کی یونیورسٹی میں تعلیم  حاصل کرنے کا خواہاں تھا۔  مجھے یلدرم  بیاضد یونیورسٹی   کے بارے میں اپنے دوستوں  کے ذریعے آگاہی حاصل ہوئی۔ یہاں پر سن 2010 میں تعلیم  فراہم کیے جانے کا سلسلہ شروع ہونے کا پتہ چلا۔ اس  یونیورسٹی میں    دو ہزار کے قریب غیر ملکی طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اسی دوران میں نے اپنے دیگر  دوست   گالا سے  مل کر   ایک کلب قائم کیا۔ اور ہم دونوں ہی اس کلب کے انچارج ہیں۔  ترکی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبا   کیونکر ترکی میں تعلیم   حاصل  کرنے کو  ترجیح  دی جائے  کے بارے میں اگر سوال کریں تو  میں ان  کو  کہوں گا کہ  میرے لیے  بوسنیا میں  کسی پراجیکٹ پر کام کرنا مشکل تھا جبکہ ترکی میں پراجیکٹ پر کام کرنا آسان ہے۔ وہاں پر  ہماری حکومت اور وزارت ِ تعلیم اس قدر   سہولتیں  اور آسانیاں فراہم نہیں کرتی ہیں جبکہ ترکی میں  حکومت، وزارتِ تعلیم ، وزارتِ کھیل اور دیگر ادارے بڑی سہولتیں فراہم کرتے ہیں  اور ہمارے پراجیکٹ اس طرح مکمل ہو پاتے ہیں۔ یہاں میں یہ بھی بتانے سے نہیں ہچکچاہوں گا کہ مجھے دو  سال تک ترکی زبان سیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ دو سے تین گھنٹے تک کلاسز ہوا کرتی تھیں ۔ شائد تھوری بہت سستی میں نے بھی کی۔   فرسٹ ائیر میں اپنے دوستوں  وغیرہ سے     گھلنے ملنے کا موقع ملا  اور پھر ایک کلب قائم کیا۔ اور مختلف پراجیکٹس پر مل کر کام کیا۔ بلقانی  ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے ہم نے یہاں پر ایک انجمن قائم کی تاکہ ترکی اور بلقانی ممالک کے درمیان  ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنایا جائے۔  ہم بلقان  میں ایک دوسرے سے بہت دور تھے لیکن یہاں ترکی میں ہم ترکوں اور بلقانی ممالک کے باشندوں کے ساتھ  گھل مل گئے۔

 

اسلام علیکم۔ میرا نام  غالیہ ہے اور میرا تعلق ماریطانیہ سے ہے۔ میں انٹر ریلیشن  ڈیپارٹمنٹ میں  پڑھتی ہوں  اور   ماسٹر کررہی ہوں   ۔ میں اس وقت یلدرم بیاضد یونیورسٹی میں  پانچ سالوں سے زیر تعلیم ہوں ۔ اس ڈیپارٹمنٹ میں تعلیم  کو جاری رکھنا میں نے  ترجیح نہیں دیا تھا  بلکہ میری والدہ یہاں پر ہونے کی وجہ سے میں یہاں آئی ہوں  اور مجھے یہاں رہنا بہت پسند ہے۔  یونیورسٹی سے  فارغ التحصیل ہونے کے بعد  میں نے یہاں ہی  مزید اعلیٰ تعلیم  حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔  میں نے انٹر نیشنل ریلیشن  میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترکی جیو  اسٹرجیک نکتہ نظر سے  بڑا اہم ملک ہے اور اس کے ارد گرد   جنگیں جاری ہیں  جس سے ہمیں  عملی طور پر اور تھیورٹیکلی theoraticalyاستفادہ  کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔

یہاں پر  انٹرنشپ کے بھی  بڑے  مواقع موجود ہیں۔کیونکہ دیگر ممالک میں انٹرنشپ کے مواقع حاصل کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔   مثال کے طور پر     فرانس میں  میری ایک دوست ہے  وہاں اسے تعلیم اور انٹرنشپ دونوں ہی میں مشکلات کاسامنا  کرنا پڑ رہا ہے۔  خاص طور پر ہیڈاسکارف  کی وجہ سے اسے تعلیم حاصل کرنے میں بھی مشکل پیش آرہی ہے  جبکہ ترکی میں   اس قسم  کے امتیاز کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔  اسی طرح  مختلف ہسپتالوں میں  انٹرنشپ کرنے کے بھی ترکی میں بڑے مواقع ہیں  کیونکہ عملی طور پر   بھی ہسپتالوں میں کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ صرف ڈگری ہی کافی نہیں ہوتی ہے۔  ثقافت کے لحاظ سے بھی    ہمیں  بہت کچھ سیکھنے کا موقع میسر آتا ہے۔  مجھے ترکی زبان نہیں آتی تھی  اس لیے میرے لیے  دنیا بڑی مختلف تھی۔  لیکن  وقت بڑی تیزی سے رواں دواں تھا۔  میں نے  بڑی تعداد میں ترکی ڈرامے  دیکھے۔  ہمارے ملک میں ترک ڈرامے دیکھنے کا بڑا رواج ہے۔ 

شروع شروع میں غلطیاں کرتے ہوئے  ہچکچاہٹ محسوس کرتی تھی  لیکن بعد میں سوچا غلطیاں سب ہی کرتے ہیں  اور یوں میں نے  ترکی زبان سیکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔یہاں پر     میں نے دیکھا کہ   ترک ثقافت اور ہماری ثقافت میں بڑی مشابہت  پائی جاتی ہے۔  ہم سب مسلمان ہیں  اور مذہب اسلام نے ہمیں  یک جہتی اور اتحاد میں پرو رکھا ہے۔

  یہاں پر کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا ہے۔  اب میں کبھی بھی اپنے آپ کو غیر نہیں سمجھتی ہوں ۔  ابتدا میں مجھے تھوڑی سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن  یہاں  کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔  ایک اہم بات انقرہ میں  ایک سٹوڈنٹ کے طور پر  زندگی بسر کرنا   ہم سب کے  لیے باعث مسرت ہے۔ 

یہاں پر  ہمیں  پیسوں وغیر  کی کمی نہیں ہوتی ہے  یعنی مالی لحاظ سے ہمیں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا  پڑتا ہے ۔  حکومت کی جانب   ہماری اچھی خاصی مدد کی جاتی ہے۔  یہاں پر آپ مسلمان یا عیسائی  ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے سب ہی  مل جل کر ایک ساتھ بغیر کسی  امتیاز کے زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ہمارا یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچتا ہے آئندہ  ہفتے   کسی نئی یونیوسٹی  کو آپ سے متعارف کروایں گے اس وقت تک  کے لیے اپنے میزبان فرقان حمید کو اجازت دیجیے ۔ اللہ حافظ

ہماری ویب سائٹ ہے:

www.trt.net.tr/urdu 

 



متعللقہ خبریں