ترکی وسیع پیمانے کی خارجہ پالیسی اپنانے پر مجبور ہے، ترجمان صدر ترکی

اگر یورپی ممالک   'وسعتی عمل کی تھکن ' سے چُور ہیں  تو   ان کو یہ جان لینا چاہیے کہ ترکی  بھی  سلسلہ  رکنیت  کی عدم پیش رفت   سے      خفتہ   ہے، ابراہیم قالن

654176
ترکی وسیع پیمانے کی خارجہ پالیسی اپنانے پر مجبور ہے، ترجمان صدر ترکی

ایوان صدر کے ترجمان  ابراہیم قالن نے اطلاع دی ہے کہ  ترکی  کی نیٹو کی رکنیت  اس کے روس اور چین جیسے ملکوں کے ساتھ  قریبی تعلق قائم کرنے  کی راہ میں  رکاوٹ  تشکیل نہیں دیتی۔

انقرہ میں  بین الاقوامی  ذرائع  ابلاغ   کے نمائندوں کو بریفنگ دینے والے ابراہیم قالن نے  اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ ترکی  اپنے جیو پولیٹک   محل و قوع  کے اعتبار سے  کثیر الجہتی  خارجہ  پالیسیوں  پر  عمل پیرا ہونے پر مجبور ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم "خارجہ پالیسیوں کو  حاصل  صفر ہونے والے کسی کھیل   کی نظر سے نہیں   دیکھتے،  ہماری روس کے ساتھ  قربت،متحدہ امریکہ   اور یورپی یونین   کے ساتھ باہمی تعلقات   کو  متاثر نہیں کرتی اور نہ  ہی   نیٹو کا اتحادی ہونا، روس، چین ، افریقی ممالک اور لاطینی امریکہ کے ساتھ   روابط کے مکمل طور پر     ختم ہونے کا     مفہوم رکھتا ہے۔ "

 ترکی کے  بعض معاملات میں روس اور  بعض دیگر معاملات میں امریکہ اور یورپی یونین کے کہیں زیادہ قریب ہونے   والے نظریات پائے جانے کا ذکر کرنے والے جناب قالن نے مزید بتایا کہ"موجودہ  حالات کے تناظر  میں خارجہ پالیسی کو کسی واحد بلاک   تک محدود رکھنا    نا ممکن ہے۔ ہم اس کی بجائے  مشرق اور مغرب   کے درمیان   متوازن    پالیسیوں  پر  عمل    پیرا ہیں، ویسے  بھی اقتصادی و سلامتی کے شعبہ  جات میں  رونما ہونے والی  پیش  رفت  ہمیں کہیں زیادہ وسیع  پیمانے کے   پیش نظر کے مالک بننے  کو لازمی قرار  دے رہی ہے۔ "

ترکی ۔  یورپی یونین تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے  ترجمان   کا کہنا تھا کہ   یورپی یونین رکنیت  مذاکرات میں  مطلوبہ  اسراع  کی   عدم موجودگی   میں یورپ میں  جنم  لینے والی     یورپی  یونین  مخالفت اور   ترکی سمیت  مہاجرین کے  ساتھ دشمنی     کا رفرما ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ " اگر یورپی ممالک   'وسعتی عمل کی تھکن ' سے چُور ہیں  تو   ان کو یہ جان لینا چاہیے کہ ترکی  بھی  سلسلہ  رکنیت  کی عدم پیش رفت   سے      خفتہ   ہے۔"

قالن نے یہ  بھی واضح کیا کہ   یورپی یونین نے مہاجرین کے معاملے میں  ترکی کو دیے  گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی،   انہوں نے یہ   بھی بتایا کہ   ویزے کی   چھوٹ  کے معاملے  میں   اگر یورپی کمیشن کوئی   معقول     تجویز پیش کرتا ہے تو پھر  اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔



متعللقہ خبریں