ہم وہ کر رہے ہیں کہ جو ہمارے ایمان کا اور انسانیت کا تقاضا ہے۔ بن علی یلدرم

دہشت گردی کے مقابل کوئی بھی  ملک یہ نہیں کہہ سکے گا کہ ہم محفوظ ہیں لہٰذا ترکی میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کو صرف ترکی کے مسئلے کے طور پر دیکھنا ایک فاش غلطی ہو گی۔ بن علی یلدرم

635759
ہم وہ کر رہے ہیں کہ جو ہمارے ایمان کا اور انسانیت کا تقاضا ہے۔ بن علی یلدرم

ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد ترکی کی بقاء کی جدوجہد ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ترکی پر حاوی ہونے کی ہرگز  اجازت نہیں دی جائے گی۔

جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی ضلعی حکام کے اجلاس سے خطاب میں یلدرم نے ،شام میں فرات ڈھال  آپریشن کے دوران الباب کے علاقے میں 14 فوجیوں کی شہادت  کا سبب بننے والے داعش کے حملے سے متعلق بات کی۔

انہوں نے  کہا کہ "ترکی اس وقت ایک بڑی جدوجہد کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف  جدوجہد ملک کے اندر بھی اور باہر بھی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کو انسانیت کے خلاف ایک جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت  گردی کے خلاف جدوجہد ترکی  کے لئے اپنی بقا ء کی  جدوجہد ہے۔ یہ ایک ایسی بڑے پیمانے کی جنگ ہے کہ جو ترکی اپنے اتحاد ، اخوت اور بھائی چارے کے لئے لڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحاد ، اخوت اور سالمیت کا ہمیشہ دفاع کریں گے اور دہشتگردی کو ترکی پر حاوی ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

بن علی یلدرم  نے کہا کہ جیسے جیسے دہشت گردی کو دہچکے لگ رہے ہیں تیسے تیسے یہ بڑے پیمانے کی کاروائیاں کر رہی ہے۔ استنبول اور قیصری کے بعد روسی سفیر پر کئے جانے والے مذموم قاتلانہ حملے اور جرمنی میں کئے گئے حملے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دہشت گردی کا جائزہ  دنیا کی حیثیت سے اور  ایک درست بنیاد پر  لئے جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقابل  کوئی بھی  ملک یہ نہیں کہہ سکے گا کہ ہم محفوظ ہیں لہٰذا ترکی میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کو صرف ترکی کے مسئلے کے طور پر دیکھنا ایک فاش غلطی ہو گی۔

وزیر اعظم یلدرم نے کہا کہ جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عراق اور شام میں پاوں جمانے والے دہشت گرد تنظیمیں محض ترکی کے لئے خطرہ ہیں، وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔  دہشتگردی پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے لہٰذا بین الاقوامی برادری کو دہشتگردی کے خلاف ہچکچاہٹ والے بیانات ایک طرف رکھ کر ایک جیسا طرزعمل اختیار کرنا چاہیے۔

حلب سمیت شام بھر میں درپیش صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کی جنوبی سرحد پر سنجیدہ سطح کا حکومتی خلاء موجود ہے اور حلب میں درپیش انسانی المیہ پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے ہے۔

وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ ترکی  تمام تر مشکلات کے باوجود حلب کی صورتحال پر خاموش نہیں رہا۔ فائر بندی کروانا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ علاقے میں جنگ جاری رکھنے  کے خواہش مندوں نے   امن کا لہو کرنے کے لئے ہر گولی چلانے کی بھر پور کوشش کی۔ لیکن ہم اپنے  پُر عزم روّیے  کی مدد سے انسانوں کی مدد کے لئے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انخلاء کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ ہمیں شاباش دینے والوں کی مدح و ستائش کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم وہ کر رہے ہیں کہ جو ہمارے ایمان کا اور انسانیت کا تقاضا ہے۔



متعللقہ خبریں