فتح اللہ گؤلن کی متحدہ امریکہ سے ترکی واپسی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھالیے گئے ہیں: ایردوان

امریکہ اور  ترکی  کے درمیان بعض موضوعات  پر نظریاتی اختلافات کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ   ابھی تین روز پہلے  دو اسلحے سے بھرے طیارے  پی وائی ڈی اور وائی پی جی     کےلیے شام میں اتارے گئے جن میں سے کچھ اسلحہ داعش کے ہاتھوں بھی لگا

576513
فتح اللہ گؤلن کی متحدہ امریکہ سے ترکی واپسی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھالیے گئے ہیں: ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ   دہشت گرد تنظیم فیتو  کے سرغنہ   فتح اللہ گؤلن  کو متحدہ امریکہ سے  ترکی  واپسی کے  لیے تمام ضروری   اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار متحدہ امریکہ سے ترکی واپسی پر صحافیوں سے  طیارے میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

 صدر نے  کہا کہ ہم امریکی حکومت سے ایک دہشت گرد  کی واپسی کا مطالبہ  کر رہے ہیں  مگر وہ  تاحال عدالتی کاروائی کا بہانہ بنا رہا ہے  ۔

  انہوں نے کہا کہ امریکہ نے  گولن کو گرین کارڈ دے رکھا ہے اگر یہ کارڈ دینا اتنا ہی آسان ہے تو  اسے  منسوخ کرنا  امریکہ کےلیے چٹکیوں کا کام ہے۔

جناب صدر نے امریکہ اور  ترکی  کے درمیان بعض موضوعات  پر نظریاتی اختلافات کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ   ابھی تین روز پہلے  دو اسلحے سے بھرے طیارے  پی وائی ڈی اور وائی پی جی     کےلیے شام میں اتارے گئے جن میں سے کچھ اسلحہ داعش کے ہاتھوں بھی لگا۔ امریکی صدر سے  ہم نے اس بارے میں کہا تو انہوں نے ٹال مٹول سے کام لینا شروع کر دیا ۔

صدر رجب طیب ایردوان نے  کہا ہے کہ  شام  میں   جنگ بندی    کی خلاف ورزی  اور حلب میں امداد سرگرمیوں کی معطلی  کی ذمہ دار  اسد انتظامیہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شام میں  جنگ بندی    پر عمل درآمد نہیں ہوا۔گزشتہ دنوں 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے اعلان کے باوجود وہاں خون ریزی رکنے کا نام نہیں  لے رہی  جبکہ امید ہے کہ  امریکہ اور روس  کے درمیان مذاکرات  کے نتیجے میں اس پر عمل درآمد    ہو سکے گا۔

 صدر نے کہا کہ   اس جنگ بندی کی خلاف ورزی اور  امدادی سرگرمیوں کی معطلی کی ذمہ دار اسد انتظامیہ ہے  جس سے اس کا  کردار سامنے آرہا ہے۔

 صدر نے کہا کہ ہم نے شام میں ایک ممنوعہ فضائی حدود کے قیام  کا بارہا مطالبہ کیا  مگر اس پر کسی نے  سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ،امریکہ اور روس کی طرف سے  6 لاکھ افراد   کے قاتل اسد  کو تاحال اقتدار پر فائز رکھنا  ان تمام مقتولین  کی بے حرمتی ہے۔ مجھے اس بات  پر حیرت ہے کہ یہ لوگ  اپنے گناہوں کی تلافی کس منہ سے مانگیں گے۔

 پی وائی ڈو کو امریکہ کی طرف سے  دہشت گرد تنظیم کے طور پر قبول نہ کرنے  کے سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ  دہشت گرد  اچھا ہو یا برا وہ صرف دہششت گرد ہوتا ہے اور کچھ نہیں۔

15 جولائی کے واقعات سے متعلق انہوں نے کہا کہ بعض اخبارات  ترکی میں  آئین   کو کالعدم  قرار دینے  سمیت  حکومت کی  برطرفی  کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کریں تو  کیا ہم چپ رہیں،ترکی ایک ایسا ملک ہے جہاں قانون کی بالادستی ہے  ،ہم تنقید  پر یقین رکھتے ہیں  مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ملک میں جاری دہشت گرد سرگرمیوں  پر  اقدام نہ اٹھائیں۔



متعللقہ خبریں