نعمت بانٹنے کے وقت زیادہ حصہ خود لینے والوں کا مصیبت کے وقت بھاگ جانا ناقابل قبول ہے

ترکی  اس اجلاس میں ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کو بھی اپنے احاطے میں لینے کو ضروری خیال کرتا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان

566113
نعمت بانٹنے کے وقت زیادہ حصہ خود لینے والوں کا مصیبت کے وقت بھاگ جانا ناقابل قبول ہے
cumhurbaşkanı yurda döndü1.jpg

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان چین کے شہر ہنگ جو میں جی۔20 سربراہی اجلاس  کے دائرہ کار میں اپنی ملاقاتوں اور مذاکرات کو مکمل کر کے  وطن  واپس لوٹ آئے ہیں۔

انقرہ ایسن بوعا ائیر پورٹ پر پہنچنے پر وزیر داخلہ سلیمان سوئے لُو، انقرہ کے گورنر مہمت کلچ لر ، انقرہ کے پولیس ڈائریکٹر محمود کھارا آسلان  اور دیگر حکام نے ان کا خیر مقدم کیا۔

صدر ایردوان اور ان کی اہلیہ امینہ ایردوان کے ساتھ نائب وزیر اعظم مہمت شیمشیک ، وزیر خارجہ میولود چاوش اولو، وزیر اقتصادیات نہات زیبک چی، وزیر توانائی و قدرتی وسائل بیرات آلبائراک، خفیہ ایجنسی کے سربراہ خاقان فیدان بھی وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔

صدر ایردوان نے چین سے روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا، کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں  نے اس سے قبل متعدد دفعہ شام میں ایک سکیورٹی زون کی تشکیل کا مشورہ دیا ہے لیکن کسی بھی ملک نے اس موضوع پر کوئی ٹھوس  قدم نہیں اُٹھایا اور مزید ممالک کے بھی میدان میں اترنے سے شام میں صورتحال  مزید  پیچیدہ ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا  کہ مہاجرین کے موضوع پر کسی  بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، ترکی اس وقت 3 ملین شامی اور عراقی مہاجرین کو پناہ دئیے ہوئے ہے اور سول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ مل کر 25 بلین ڈالر سے زائد مصارف کر چکا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گردی ایک نئی شکل اختیار کر کے پوری دنیا کے لئے خطرہ بن گئی ہے اور 15 جولائی کو ترکی میں حملے کا اقدام ترک مسلح افواج کے اندر داخل ہونے والے ایک گروپ کی کاروائی ہے اور دہشتگردی کی ایک نئی شکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اُس رات میں نے ٹیلی ویژن چینلوں سے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا اور عوام نے دہشت گردوں کے پاس موجود ایف۔16 طیاروں اور ٹینکوں کی پرواہ کئے بغیر اس مطالبے پر لبیک کہا ، اس طرز عمل کا نام جمہوریت کے لئے جدوجہد ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ فیتو اپنے اراکین کے ساتھ 170 سے زائد ممالک میں سرگرم عمل ہے۔

میں ان تمام ممالک کو متنبہ کرتا ہوں  اور حساسیت کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں  کیونکہ یہی مصیبت آپ کے سر پر بھی آ سکتی ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ داعش، PKK ، PYD اور YPG کو علیحدہ علیحدہ رکھنے کے سوچ سے چھٹکارہ  پانے کی ضرورت ہے کیونکہ اچھا دہشت گرد اور بُرا دہشتگرد جیسی کوئی اصطلاح موجود نہیں ہے ان میں امتیاز کیا گیا تو یہ گرگٹ کی طرح رنگ تبدیل کر کے اسی ملک کو نشانہ بنائیں گے۔

ان دہشتگرد تنظیموں کے خلاف  جدوجہد  میں ترکی کے عزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ شام میں 24 اگست کو شروع ہونے والے فرات ڈھال آپریشن کا ہدف بھی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد ہے شام  کی زمینی سالمیت کے معاملے میں کوئی مداخلت موضوع بحث نہیں ہے۔

صدر ایردوان نے پورے اجلاس کے دوران میں اس بات کو بیان کیا کہ ترکی   گلوبل ترقی کے طویل المدت   قابل تجدید ہونے کے لئے مصروف عمل  ہے  اور کہا کہ ترکی  اس اجلاس میں ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کو بھی اپنے احاطے میں لینے کو ضروری خیال کرتا ہے۔

انہوں  نے کہا کہ ترکی کی حیثیت سے ہم نے گلوبل تجارت کی تقویت دینے کی اہمیت کو بھی بیان کیا اور کہا کہ اس شعبے میں  مندی  کو ختم کرنے کے لئے تجارت کے راستے کی رکاوٹوں کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ  نعمت بانٹنے کے وقت زیادہ حصے کو خود لینے والے ممالک کا مصیبت کے وقت اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنا ناقابل قبول ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ پورے اجلاس میں 3، 4 اور 5 کی تاریخوں میں جتنی بھی ملاقاتیں اور مذاکرات انہوں نے کئے سب نہایت مثبت  رہے۔

انہوں نے چین میں جی۔20 سربراہی اجلاس کے رکن   ممالک کے حکام کو  ترکی اور انگریزی زبان میں تیار کردہ "جی۔20 سربراہی اجلاس " کتاب تحفے میں پیش کی۔

غیر ملکی حکام کو تحفتاً پیش کی گئی 360 صفحات کی اس خصوصی کتاب  میں سربراہی اجلاس کے اعلامیوں کے ساتھ ساتھ شریک ممالک اور انطالیہ کے بارے میں معلومات اور تصاویر بھی شامل ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے جی۔20 سربراہی اجلاس میں شامل ممالک کے سربراہان کو 15 جولائی کو فیتو کے حملے کے اقدام اور دہشت گرد تنظیم سے متعلق معلومات اور ویڈیو مناظر پر مشتمل ایک ایک  پیکٹ   بھی تحفتاً پیش کیا۔

فیتو کے 15 جولائی کے اقدام کے بارے میں غلط معلومات کے مقابل   تیار کردہ یہ پیکٹ حملہ آوروں کے جرائم کی عکاسی کرنے والی تصاویر ، ویڈیو اور معلومات پر مبنی ہے۔



متعللقہ خبریں