مغربی میڈیا کی نظر میں گؤلن

غیر ملکی میڈیا  میں دہشت گرد تنظیم   فیتو   کے سرغنہ  کے زیر عنوان  خبر کے تجزیہ  کے دائرہ کار  میں  یکم مئی  تا 9 اگست  2016 کے درمیانی عرصے کے دوران  126 غیر ملکی اخبارات اور جرائد ، 21 ٹی وی چینلزاور15 بین الاقوامی خبرایجنسیوں میں جگہ پائی ہے

552399
مغربی  میڈیا کی نظر میں گؤلن

غیرملکی میڈیا میں  دہشت گرد تنظیم   فیتو کے سرغنہ  فتح اللہ گؤلن  کی صفات کے بارے میں ترکی   کے پریس اینڈ انفارمیشن جنرل ڈرایکٹریٹ  کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات نے   مغربی  میڈیا اور امریکی  میڈیا میں بڑے معصومانہ  الفاظ استعمال کرتے ہوئے گؤلن  کے حق میں رائے  عامہ ہموار کرنے کی کوششوں  کو اجاگر کیا ہے۔  

مغربی میڈیا میں  گؤلن  کے لیے "خود ساختہ جلا وطنی  سے  میٹھی زبان  "

غیر ملکی میڈیا  میں دہشت گرد تنظیم   فیتو   کے سرغنہ  کے زیر عنوان  خبر کے تجزیہ  کے دائرہ کار  میں  یکم مئی  تا 9 اگست  2016 کے درمیانی عرصے کے دوران  126 غیر ملکی اخبارات اور جرائد ، 21 ٹی وی چینلز  اور 15 بین الاقوامی  خبر ایجنسیوں    میں جگہ پانے والی    2 ہزار 726  خبروں کا جائزہ لیاگیا ہے۔  

متحدہ امریکہ   کے میڈیا     نے دہشت گرد تنظیم   کے سرغنہ  گؤلن  کے لیے  " ریٹایرڈ  مبلغ" ،" خود ساختہ  جلاوطن امام"، "میٹھی زبان والا" ، "پاپولر"،  " ستتر سالہ  عمر رسیدہ  بیمار  ا مام" ، "تنہا مذہبی شخصیت"، "پراسرار مذہبی  رہنما" ، "موثر مخالف"،  "ایردوان  کا پرانا اتحادی" جیسے  الفاظ کا استعمال  کیے ہیں۔   امریکی میڈیا  کے اس رویے اور امریکی  حکام  کی جانب سے ہمیشہ ہی دوست  اور اتحادی    ملک ترکی   کے لیے  استعمال  کیے جانے والے ان الفاظ سے   ان کے دوغلے پن  کی عکاسی  ہوتی ہے۔ تحقیقات  کے مطابق جرمن پریس  نے دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ کے بارے میں  " گؤلن نٹ ورک"،  خود ساختہ جلا وطن  امام"، " اعتدال پسند  واعظ"،  " ایردوان   کا ازلی دشمن / پرانا اتحادی"، پنسلوانیا کے پہاڑوں   پر آباد عمر رسیدہ   اور بیمار شخص" ، افریقہ کی موثر  مذہبی جماعت"،  زہریلا سانپ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔    

جرمن میڈیا فیتو کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہ دکھانے کے لیے اس کے بارے میں نام نہاد کا لفظ استعمال کررہی ہے ۔فرانسیسی میڈیا نے  دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ فتح اللہ گؤلن کے بارے میں "سابق حلیف" جلاوطن مبلغ'" روحانی لیڈر"  " 75 سالہ نحیف اور  تھکا ہوا شخص "   جیسی صفات استعمال کی ہیں ۔ترک حکام فرانسیسی میڈیا میں فیتو  کے بارے میں استعمال کی جانے والی  صفات  کو دہشت گردی کیخلاف جدوجہد میں  ترکی کیساتھ یکجہتی کا مظاہرہ نہ کرنے کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔

برطانوی میڈیا میں فیتو کے سرغنہ گؤلن کے بارے میں " کرشمائی عالم " " 77  سالہ مذہبی  لیڈر"جیسی صفات استعمال کی  ہیں اور  میڈیا نے دہشت گرد تنظیم فیتو  اور متوازی نظام    جیسے  بیانات کو محض ایک  دعوے کے طور پر پیش کیا ہے ۔

 عالمی میڈیا نے گؤلن کے بارے میں کونسی صفات استعمال کی ہیں ۔

مشرق وسطیٰ کی  میڈیانے  گؤلن کے لیے " امریکہ میں مقیم مذہبی شخصیت " " دانشور  "

" افریقہ کی جانی پہنچانی شخصیت " جیسی صفات استعمال کی ہیں جبکہ ایرانی  میڈیا  نے "  ایران اسلامی جمہوریہ کا   سخت مخالف"  " جلاوطن گؤلن"  " انقلابی کوشش منظم کرنے کا الزام لگایا جانے والاشخص "  اور فیتو کے حامی فوجیوں  کے لیے  " فتح اللہ گؤلن کی دہشت گرد تنظیم فیتو  سے وابستہ باغی فوجی "  جیسی صفات استعمال کی ہے ۔

دہشت  گرد تنظیم   فیتو کے سرغنہ     گؤلن سے متعلق   چینی  میڈیا    نے اپنی خبروں  کو  "امریکی  نظریے کی حامی  ترک  مذہبی  شخصیت"،   مذہبی   پیشوا"،"   جلا وطن    مخالف" عنوانات کے ساتھ شائع کیا ہے تو  اسرائیلی    پریس  میں  اس  کے لیے یہ  سرخیاں لگائی گئی ہیں: "انتہا پسند   مسلمان"، " خفیہ   دہشت گرد تنظیم"،       "ترکی  میں پیدا ہونے والا  سُنی      عالم"،   "جلا وطن  مسلمان  مبلغ"۔

اسی طرح جاپانی  میڈیا میں   "   مسلمان  مذہبی استاد"،    "گؤلن ہوجا"،  اطالوی میڈیا میں "سُنی امام"،"   ایک امام  کا  فرزند"،   "گؤلن کی سطنت"؛  ڈچ         مڈیا میں   "  بین الاقوامی فرموں ، تعلیمی  ادارو   ں اور  بینکوں کا مالک   ایک  بارسوخ امام"   جلی سرخیاں نمایاں رہی ہیں۔  کردی   زبان  میں  اس حوالے سے شائع خبروں میں  "اسلام کا      پیامبر " ،     "ایردوان کی  حکومت کا تختہ      الٹ  سکنے والی واحد طاقت"،   "کردوں  کا دشمن " ،  متوازی نظام کا  سربراہی"  عنوانات    کو استعمال    کیا گیا ہے۔

فیتو کے   سرغنہ کے     لیے روس  میں  شائع خبروں کے عنوانات   : "پر اسرار  مذہبی شخصیت"، "ترک   برادری  کے ملکوں میں اسلامی اسکولوں  کی چین کا مالک "، " صدر  ایردوان  کا  سب سے  بڑا خریف "    ،   ہیں تو   یونانی   پریس  میں  "ترک  سربراہان  کے سیاسی          ضمیر کے قیام  میں نمایاں کردار ادا کرنے والا گؤلن، "   مصری  پریس میں  "  مغرب نواز        نظریے کے ساتھ  قدامت پسند   اسلامی  اصولوں   کا تعین کرنا والا  سربراہ" عنوانات نمایاں ہیں۔ 

سعودی  پریس میں     "دہشت گرد    تنظیم  کا سرغنہ"،"     بغاوت  کا ذمہ دار ٹہرایا جانے والا   مفرور      مذہبی پیشوا"    قبرصی یونانی پریس میں "   حد کو ایک طویل عرصے قبل پار کرنے والی تحریک   کا سرغنہ" اور  سویڈش   پریس میں   " امریکی مرکز  کا حامل  مبلغ"، " مسلمان لیڈر"،      "جلا وطن     اسلامی    مبلغ"   عنوانات کے ساتھ   اس موضوع پر خبریں  نشر و شائع کی گئی ہیں۔

فتح اللہ گؤلن   کے لئے معتدل اور قابل قبول    شناختیں ڈھونڈنے کی کوشش

ہماری تحقیق سے جو پہلو سامنے آئے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دہشت گرد تنظیم   فیتو نے حالیہ سالوں میں زکوۃ ، صدقہ اور قربانی کے نام سے مخّیر  ترک عوام کے جذبات کا غلط استعمال کر کے جو پیسہ جمع کیا اور اس جمع شدہ رقوم کو جس طرح لابنگ کاروائیوں میں خرچ کیا اس کا بھی مغربی ذرائع ابلاغ  کے روّیے کو شکل دینے  میں بڑا ہاتھ  ہے۔ مغرب میں میڈیا کے متعدد اداروں کے ساتھ دہشت گرد تنظیم کے اراکین کے قریبی تعلقات  اور ترکی کے خلاف رپورٹیں تیار کرنے کے لئے متعدد  غیر ملکی سیاست دانوں  کوفراہم کیا جانے والا مالی تعاون  مذکورہ  لابنگ  کے ٹھوس ترین دلائل میں شمار ہوتے ہیں۔ جب ہم اس سے قبل PKK اور PYD سے متعلق مغربی میڈیا  میں شائع ہونے والی خبروں میں،  میڈیا کے ،استعمال کردہ الفاظ اور طرزبیان کو دیکھیں تو  درپیش صورتحال میں مغربی میڈیا کا روّیہ ترک عوام کے لئے  کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔ مغربی میڈیا اس سے قبل  PKK اور PYDکے لئے بھی 'گوریلا'اور 'کُرد ملیشیا' جیسے الفاظ استعمال  کر چکا ہے اور اس دفعہ بھی ترکی کے خلاف متعدد غیر قانونی کاروائیاں کرنے والی ، سینکڑوں انسانوں کی ہلاکت اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی ذمہ دار  FETO کے سرغنہ فتح اللہ گؤلن کے لئے کوئی معتدل شناخت تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔



متعللقہ خبریں