ترکی بھر میں برطرفیوں اور حراستوں کا سلسلہ بدستور جاری
اپنے عہدوں سے ہٹائے جانے والے 262 فوجی ججوں اور63 اٹارنیوں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں
فتح اللہ دہشت گرد تنظیم کے وفادار فوجی ٹولے کی بغاوت کے بعد ترکی بھر میں وسیع پیمانے کی گرفتاریوں کا عمل جاری ہیں۔
وزارتِ دفاع نے فوجی عدالت میں متعین تمام تر فوجی ججوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس دائرہ کار میں اپنے عہدوں سے ہٹائے جانے والے 262 فوجی ججوں اور63 اٹارنیوں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔
دو ہزار 843 ججوں اور اٹارنیوں، آئینی عدالت کے دو ، سپریم کورٹ کے 140اور اسٹیٹ کونسل کے 48 ارکان کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی ہے۔
ان میں سے 979 کو حراست میں لے لیا گیا ہے تو 180 کو عدالت کی نگرانی میں رہنے کی شرط پر رہا کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بغاوت کے حوالے سے ابتک ملک بھر میں 118 جرنیلوں اور امرائے البحر کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
ان میں سے بعض سے پوچھ گچھ تاحال جاری ہے تو بعض کو عدلیہ کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
کونسل آف ہائر ایجوکیشن کے مطالبے پر تمام تر سرکاری اور اوقاف جامعات میں متعین 1577 پروفیسر حضرات اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
ان ڈینوں میں سے ایک ہزار 176 سرکاری جبکہ 401 نجی جامعات میں اپنے فرائض ادا کر رہے تھے۔
کونسل آف ہائر ایجوکیشن نے تا حکم ثانی ترکی بھر میں اکیڈمیشنز کو سائنسی تحقیقات کی غرض سے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ترک قومی اسمبلی سے اعلی سطحی 8 منتظمین کو ان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو 2کی تبدیلی کر دی گئی ہے۔
وزارت ِ تعلیم سے منسلک مزید 6 ہزار 538 ملازمین کو ان کی نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء وزارت تعلیم کی جانب سے وزارت کی سرپرستی میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے والے اور"آئین پر عمل درآمد کے خلاف کاروائیاں کرنے کے جواز میں " 524 نجی اسکولوں اور 102 دیگر اداروں سمیت مجموعی طور پر 626 اداروں کو بند کرنے کی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔
کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کی وزارت کے 245 جبکہ شہری منصوبہ بندی و ماحولیات امور کی وزارت سے 70 کارکنان کو ان کی نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح محکمہ مذہبی امور کے تین مفتیوں ، ایک شعبہ کے ناظم ِ اعلی ، ایک مشیر سمیت مختلف عہدوں پر فائز ملازمین سمیت مجموعی طور پر 492 افراد کی چھٹی کر دی گئی ہے۔
انرجی مارکیٹ ریگولیٹری بورڈ کے 25 کا انجام بھی یہی ہوا ہے تو وزارتوں اور وزارت ِ عظمی سے اخراج اور حراستوں کی کاروائیاں سرعت سے جاری ہیں۔