جرمنی کی دوستی مشکوک نظر آتی ہے: حکومت ترکی

جرمنی کی وفاقی پارلیمان  میں  سن 1915 میں آرمینیوں کی نسل  کشی کے نام نہاد دعوے  کو قبول کرنے کے بعد    جرمنی میں متعین ترک سفیر کو     وطن  واپس بلالیا  گیا ہے

503139
جرمنی کی دوستی مشکوک نظر آتی ہے: حکومت ترکی

جرمنی کی وفاقی پارلیمان  میں  سن 1915 میں آرمینیوں کی نسل  کشی کے نام نہاد دعوے  کو قبول کرنے کے بعد    جرمنی میں متعین ترک سفیر کو     وطن  واپس بلالیا  گیا ہے۔

 ترک سفیر نے کہا کہ جرمن حکومت کا فیصلہ  جذباتی ہے  لیکن  ہم اس معاملے میں  دانش مندی کا مظاہرہ کریں گے۔ اس  تنازعے کے بارے میں متعدد بار بات چیت کے دور ہوئے لیکن  جرمن حکومت  نے  اس قرارداد  کی منظوری کا فیصلہ  پہلے  سے ہی کر رکھا تھا  جس کی وجہ سے  اب ہمیں جرمنی کی دوستی مشکوک نظر آتی ہے۔

 دفتر خارجہ نے بھی  اپنے ایک تحریری بیان میں  کہا کہ  جرمن ایوان کا فیصلہ  ایک  افسوس ناک  حرکت ہے ،حکومت جرمنی نے    اس تنازعے کو  ایک حقیقت اور سیاسی رنگ دینے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑتےہوئے  غیر ذمہ دارانہ رویے کی   اعلی   مثال قائم  کی ہے جہاں قانونی تقاضوں کی بھی دھجیاں  اڑانے   سے   پرہیز نہیں کیا گیا۔

 ترک  ایوان  نے  بھی   اس تنازعے کو تاریخی حقائق اور مذاکرات کی روشنی میں حل کرنے  کی امید کا اظہار کرتےہوئے  ایک مشترکہ اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ  جرمنی کا یہ فیصلہ  حقائق  کی عکاسی نہیں کرتا   جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

 دوسری  جانب  جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے    بارے میں   کہا ہے کہ   اس  فیصلے سے ترک ۔جرمن تعلقات    خراب نہیں ہونے چاہیئے ۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل  یانز اسٹولٹن برگ   سے ملاقات کے بعد مرکل نے  اخباری کانفرنس کے دوران کہا کہ  ترکی اور جرمنی  اتحادی ممالک ہیں ،اس وقت  جرمنی میں 3 ملین ترک آباد ہیں   لیکن نظریاتی اختلافات کی بنا پر ان تعلقات کا خراب  ہونا اچھی بات نہیں ہے  اور ہم چاہتےہیں   کہ ایک صدی پرانے اس واقعے   کو حقائق کی روشنی میں  اور مشترکہ کوششوں سے  حل کرنے کی ضرورت  ہے  جسکےلیے ہم  بھی تعاون کریں گے۔

واضح رہے کہ جرمن  پارلیمان میں  اس قرارداد کی رائے دہی کے وقت چانسلر مرکل ایوان میں موجود نہیں تھیں۔

 



متعللقہ خبریں