ترکی اور یوگینڈا کے درمیان کئی شعبوں میں تعاون معاہدے
مذاکرات کے بعد باہمی سفارتی، فوجی، دفاعی، تعلیمی، سیاحتی، کھیلوں اور توانائی کے شعبہ جات میں تعاون معاہدوں پر دستخط کیے گئے
صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ خطہ افریقہ کے استحکام کے لیے خطرہ تشکیل دینے والا اہم ترین مسئلہ دہشت گردی ہے۔
صدر ایردوان تین ملکوں پر محیط مشرقی افریقہ کےدوروں کی پہلی منزل یوگنڈا کے دارالحکومت کامپالہ تشریف لے گئے۔
ایوانِ صدارت میں ایک سرکاری تقریب کے ساتھ خیر مقدم کرنے والے یوگنڈا کے صدر یویری موسیونی اور صدر ِ ترکی نے بلمشافہ مذاکرات کے بعد بین الاوفود مذاکرات کی صدارت کی۔
دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور عالمی مسائل پر غور کیے جانے والے مذاکرات کے بعد باہمی سفارتی، فوجی، دفاعی، تعلیمی، سیاحتی، کھیلوں اور توانائی کے شعبہ جات میں تعاون معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرنے والے جناب ایردوان نے مشرقی افریقہ کے استحکام کے خلاف اہم ترین خطرہ دہشت گردی ہونے کا ذکرتے ہوئے کہا کہ"میں اس ضمن میں تین عنوانات کو اہمیت دیتا ہوں۔ جو کہ مذہب پرستی، نسل پرستی اور دہشت گردی ہیں۔ 35 برسوں سے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے والا ہمارا ملک اس چیز کو برداشت کرتا چلا آرہا ہے۔ ہم اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی سے متاثرہ افراد اور ملکوں سے تعاون کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی یوگنڈا میں تمام تر شعبوں میں سرمایہ اکری کا متمنی ہے۔ کیونکہ ہمیں یقین کامل ہے کہ اس ملک کا مستقبل درخشاں ہو گا۔
اخباری نمائندوں ک سوالات کا بھی جواب دینے والے ایردوان نے کہا کہ "ہماری دنیا 5 ملکوں سے کہیں زیادہ بڑھی ہے، یہ 5 ملک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں جو کہ پوری دنیا کے مستقبل کا خود تعین کرتے ہیں۔ ان میں افریقہ سے ایک ملک بھی شامل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مسلمان ملک اس کا حصہ ہے۔ عبوری اراکین عملی طور پر کسی قسم کا فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس عمل درآمد میں ترمیم لازمی ہے۔
یوگینڈا کے صدر نے بھی اس موقع پر کہا کہ"ترکی کی قیادت افریقی ممالک کے لیے وسیلہ الہام ہے۔ "