صدر ترکی نے یورپی یونین کو چیلنج کر دیا ہے
جب لاطینی امریکی لوگ بلا ویزے کے یورپ میں سیر و سیاحت کر سکتے ہیں تو پھر یونین کا امیدوار ترکی اس سہولت سے کیوں نہیں استفادہ کر سکتا
صدر رجب طیب ایردوان نے واپسی قبول معاہدے سے متعلق یورپی یونین کے سامنے ترکی کے قطعی موقف کا مظاہرہ کر دیا ہے
صدر ایردوان نے عالمی انسان دوست سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرس میں یورپی یونین کی جانب سے ترکی میں موجود مہاجرین کے لیے وعدہ کردہ مالی امداد میں تاخیری پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ" میں نے اس چیز کا واضح طور پر اظہار کیا ہے کہ ترکی کسی نیکی یا پھر اچھائی کا نہیں بلکہ خلوص کا منتظر ہے۔ "
ترک شہریوں کے لیے ویزے کی چھوٹ کے لیے زبردستی تھونپی جانے والی دہشت گردی سے متعلق قانونی ترمیم کی طرح کی کسوٹیوں پر سخت رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ " آپ ترکی پر سخت گیر کسوٹیاں ڈال دیتے ہیں لیکن معاف کیجیے گا کہ تحمل کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ ترکی اپنا قطعی فیصلہ خود کرتا ہے۔ جس کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ اب آپ سوچیں کہ کیا کرنا ہے۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی وزارتی سطح پر یورپی یونین کے حکام سے اس حوالے سے مذاکرات کرے گا۔ اگر ان مذاکرات سے کوئی نتیجہ اخذ نہ کیاگیا تو پھر ترکی واپسی قبول معاہدے کو قانونی شکل دینے سے باز آجائے گا۔
جناب ایردوان نے ویزے کی چھوٹ کے معاملے پر دہرے معیار کی موجودگی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ " کیا لاطینی امریکیوں سے ویزے کا مطالبہ کیا جاتا ہے؟ وہ لوگ با آسانی سیر و سیاحت کرنے کے اہل ہیں اگر ایسا ہے تو پھر ترکی کے ساتھ یہ دہرا معیار کیوں؟
متعللقہ خبریں
نتَن یا ہو کی نسل کشی ہٹلر کی نسل کشی کو بھی مات دے چکی ہے : صدر ایردوان
ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یونان کے کاتھیمیرینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا