موصل ۔ حلب سرحدی لائن کے شمالی علاقے ترکی کے لئے خطرہ ہیں

اس لائن پر ترکی کے لئے خطرہ تشکیل دینے والے جتنے بھی عناصر ہیں جب تک وہ عنصر وہاں موجود رہیں گے ترکی کی وہاں فوجی موجودگی بھی برقرار رہے گی۔ احمد داود اولو

459151
موصل ۔ حلب سرحدی لائن کے شمالی علاقے ترکی کے لئے خطرہ ہیں

ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اولو نے اپنے دورہ اردن سے قبل اتاترک ائیر پورٹ کے سرکاری گیسٹ ہاوس پر اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی کے موضوع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عراق کے شمال میں موصل ۔ حلب سرحدی لائن کے تمام شمالی علاقے ترکی کے لئے سکیورٹی خطرہ تشکیل دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں موصل کے اور شام میں حلب کے شمال میں ہر طرح کے خلاء کو دہشت گرد تنظیم داعش یا PKK کی طرف سے بھرا جا رہا ہے۔ وہاں اس خالی جگہ کے بھرنے کے لئے ہماری نیوی کی موجودگی عراق میں عراقی حکومت کو تعاون فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ترکی کی سکیورٹی کی ضروریات کو بھی پورا کر رہی ہے۔

داود اولو نے کہا کہ " اس سرحدی لائن پر ترکی کے لئے خطرہ تشکیل دینے والے جتنے بھی عناصر ہیں اور جب تک وہ عناصر وہاں موجود رہیں گے ترکی کی وہاں فوجی موجودگی بھی برقرار رہے گی۔

داود اولو نے کہا کہ اپنی سرحدوں پر کسی ممکنہ خطرے کا مقابلہ زیادہ جنوب کی طرف کرنے کے لئے ہم اپنی صلاحیت کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اردن ، شام اور عراق کی حالیہ صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اردن بیت المقدس کے مسئلے سمیت فلسطینی عوام کے ساتھ براہ راست رابطے کی حالت میں ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردن مسئلہ فلسطین کے براہ راست مخاطب کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم مسئلہ فلسطین کا دنیا کے ہر پلیٹ فورم پر قوی شکل میں دفاع کرنے والے ایک مضبوط ملک کی حیثیت سے مذاکرات میں فلسطین کے موضوع کو ہمیشہ ایجنڈے پر رکھیں گے۔

جعلی دستاویز ات کے ساتھ جاسوسی کے دعوے کے ساتھ عدالتی کاروائی کا سامنا کرنے والے دو اخباری نمائندوں کی پیشی میں برطانوی قونصل جنرل کی شرکت کے موضوع پر بات کرتے ہوئے داود اولو نے کہا کہ "سفارتی نمائندوں کا مقدمات کی پیشیوں میں دباو کا ماحول پیدا کرنا عدالتی آزادی کے حوالے سے درست طرز عمل نہیں ہے۔

داود اولو نے روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف کےترکی اور روس کے درمیان بحران کے عارضی ہونے سے متعلق بیان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ " اس بحران کے عارضی ہونے پر ہم بھی یقین رکھتے ہیں اور منطقی سوچ کے حامل سربراہان مملکت سمیت تمام روسی اور ترک حکام کی حیثیت سے ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ تاریخی اور جغرافیائی حوالے سے ترکی اور روس بہترین باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے کہ متعدد دفعہ وارننگ کے باوجود روسی طیارے کی طرف سے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کئے جانے کے بعد ترک فضائیہ نے طیارہ مار گرایا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا سبب بنا تھا۔



متعللقہ خبریں