صدر ایردوان کی نوجوانوں کے ساتھ ملاقات

دہشت گردی کے خلاف حل مرحلے کو نیک نیتی کے ساتھ شروع کیا گیا تھا لیکن اس کا ناجائز استعمال کر کے ملک میں سنجیدہ پیمانے پر اسلحہ داخل کیا گیا ہے: صدر رجب طیب ایردوان

455045
صدر ایردوان کی نوجوانوں کے ساتھ ملاقات

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف حل مرحلے کو نیک نیتی کے ساتھ شروع کیا گیا تھا لیکن اس کا ناجائز استعمال کر کے ملک میں سنجیدہ پیمانے پر اسلحہ داخل کیا گیا ہے۔

صدر ایردوان نے استنبول میں یلدز پیلس کے اسلحہ خانے میں ٹی آر ٹی کے "صدر ایردوان کی نوجوانوں کے ساتھ ملاقات " کے نام سے خصوصی لائیو نشریات میں ترکی اور دنیا میں درپیش حالات سے متعلق نوجوانوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

انہوں نے کہا دہشت گردی کے حملے سے متعلق موصول ہونے والی خبروں کی وجہ سے گذشتہ شام فینر باہچے اور گلاٹا سرائے فٹبال ٹیموں کے درمیان متوقع میچ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ایک طالبعلم نے سوال کیا کہ " ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ جب دہشت گردی کے واقعات اور بم حملوں سے ملکی امن و استحکام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حقیقی معنوں میں ایک ایسی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے کہ جس کا مقصد ہمیں نگلنا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟"

صدر ایردوان نے سوال کے جواب میں کہا کہ ترکی کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کا ماضی گذشتہ 35 سالوں پر محیط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کی شام، عراق اور ایران کے ساتھ سرحدیں طویل ہونے کی وجہ سے اسلحے کے داخلے کے سدباب کے مشکل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے جنوب مشرق میں کئے گئے آپریشنوں میں گھروں کے زمین دوز حصوں سے اور مین ہولوں سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ان آپریشنوں سے ہرگز لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے علاقے کے کُرد عوام کو نکلنے کی اجازت نہیں دی اور یہی نہیں علاقے میں جانے والی خدمات کے راستے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

نوجوانوں کے ساتھ ملاقات کے دوران صدر ایردوان نے مسئلہ شام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایک طرف ایک ایسا شام ہے کہ جہاں 5 لاکھ انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور ایک ایسا ظالم اور دہشت گرد اسد ہے کہ جو حکومتی دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اصل میں اس پر دی ہیگ کی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا ضروری ہے لیکن بین الاقوامی برداری تاحال اس مسئلے کو حل نہیں کر سکی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کی یورپی یونین کی رکنیت کے موضوع پر رکن ممالک 1963 سے لے کر اب تک بہلاوے دے رہے ہیں لیکن حالیہ سالوں میں ایک ہنگامی سیاسی فیصلے سے یونین کے اراکین کی تعداد 15 سے 28 ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواہ رکنیت ہو خواہ ویزے کے بغیر سیاحت ہر دو موضوعات میں یورپی یونین نے ترکی کے ساتھ مخلصانہ سلوک نہیں کیا اور شین گین کے معاملے میں بھی ترکی کی حق تلفی کی گئی ہے۔

اسمبلی ممبران کی استثنائیت کی کالعدمی کا موضوع بھی صدر ایردوان کے ایجنڈے پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت استثنائیت کے موضوع کے ساتھ تعاون کرتی ہے اور سیاست کو ایک ڈھال کے تائثر سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر ایردوان نے، وزیر اعظم احمد داود اولو کی طرف سے اس وقت اسمبلی میں فائل کی شکل میں موجود کاروائی کے منتظر 506 ریکارڈوں کی استثنائیت کو یک مشت ختم کر نے کی اپیل کی بھی حمایت کی ہے۔



متعللقہ خبریں