انقرہ یونیورسٹی میں اُردو زبان کی صد سالہ تقریب

ترکی میں اُردو زبان کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر سفارتِ خانہ پاکستان اور انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے تعاون سے ایک ادبی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں اسکالرز اور محققین نے مقالے پیش کیے

444798
انقرہ  یونیورسٹی میں اُردو زبان کی صد سالہ تقریب

ترکی میں اُردو زبان کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر سفارتِ خانہ پاکستان اور انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے تعاون سے ایک ادبی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں اسکالرز اور محققین نے مقالے پیش کیےجن میں ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں میں اُر دو زبان کے سو سال پر اور ترکی اور پاکستان کے اکیڈیمشنز کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر ترکی کی قومی اسمبلی کے رکن اور چئیر مین پاک ترک کلچرل ایسوسی ایشن برہان قایا ترک نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے اس تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر پاکستان کے ترکی میں سفیر سہیل محمود نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر احمد بختیار اشرف ک ترکی میں اُردو کی خدمات کو سراہتے ہوئے لائف ٹائم ایوارڈ سے نوازہ ۔ سفیر پاکستان سہیل محمود نے کہا کہ استنبول یونیورسٹی، انقرہ یونیورسٹی اور سلجوق یونیورسٹی (قونیہ) ترکی میں اُردو زبان کی ترویج میں بڑا اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، ثقافت اور عوام کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سفیر پاکستان سہیل محمود نے ترکی اور پاکستان کے درمیان حالیہ دنوں ممالک کے درمیان ثقافت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے" ترکی میں اُردو کے سوسال" کے موقع پر شائع کی جانے والی یادگاری ڈاک ٹکٹ سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بک فاونڈیشن اور جمہوری پبلیکیشنز سے بڑی تعداد میں کتابیں حاصل کرتے ہوئے استنبول، انقرہ اور سلجوق یونیورسٹی میں تقسیم کیں ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں اُردو زبان کی ترویج کے لیے مزید چئیر تشکیل دی جائیں گی اور دونوں ممالک کے اساتذہ اور طلبا کے تبادلے اور ایک دوسرے ملک کی یونیورسٹیوں میں فرائض سرانجام دینے اوت تعلیم جاری رکھنے کے امکانات فراہم کیے جائیں گے۔

اس موقع پر ترکی کی قومی اسمبلی کے رکن پارلیمنٹ اور چئیر مین پاک ترک کلچرل ایسوسی ایشن برہان قایا ترک نے دونوں ممالک کے درمیان اُردو بان کی اہمیت اور دنیا میں اس کو حاصل ہونے والی چوتھی بڑی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دنیا بھر میں اس زبان کے ذریعے قائم کیے جانے والے رابطہ زبان ہونے سے بھی آگاہ کیا۔

اس موقع پر کلیدی خطاب کرتے ہوئے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر اشرف بختیار اشرف نے ترکی میں گزشتہ ایک سو سال کے درمیان اُردو زبان کے ارتقاء اور سفر کے بارے میں خلاصہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ استنبول دارالفنون میں اُردو زبان کے استاد کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیے ۔ انہوں نے پاکستان کے قیام کے بعد استنبول اور انقرہ میں قائم ہونے والی چئیر اور اس سے اُردو زبان اور ادب کے علاوہ پاکستان اسٹڈیز کے بارے میں دی جانے والی تعلیم سے آگاہ کیا۔ انہوں نے استنبول، انقرہ اور سلجوق یونیورسٹیوں میں تعلیم فراہم کرنے والے اساتذہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے علاوہ ان کے ان کے ادبی کام پر روشنی ڈالی۔

انقرہ یونیورسٹی کی ڈپٹی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سیبل اوزکان نے اپنے خطاب میں ترکی اور پاکستان کے درمیان تاریخی ، مذہبی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یونیورسٹی میں شعبہ اُردو کو مزید فعال اور مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

قونیہ قاراتائے یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم ایرکان ترکمین نے اپنے مقالے میں پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی شاعری اور فلسفے پر مولانا جلال الدین رومی کے اثرو رسوخ چھاپ کو واضح طور پر محسوس کیے جانے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے برصغیر پاک و ہند کے کئی ایک مصنف اور شاعروں کے مولانا جلال الدین سے متاثر ہوکر ادبی شاہکاروں کو تحریر کرنے سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر شعبہ اُردو انقرہ یونیورسٹی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلین اوزجان نے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے طلبا اور اساتذہ کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے زیادہ قریب لانے کا وسیلہ بننے سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر ویڈیو لینک سے ملتان کی بہاوالدین زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر انور احمد انقرہ یونیورسٹی میں اپنے گزارے ہوئے دنوں پر روشنی ڈالی۔

سلجوق یونیورسٹی قونیہ کے پروفیسر ڈاکٹر حقان قیومجو اور پروفیسر ڈاکٹر رجب دورگن ، استنبول یونیورسٹی کی لیکچرر خدیجہ گیورگن اور انقرہ یونیورسٹی آئے کُت کشمیر نے اپنی اپنی یونرستِوں میں اُردو زبان پر کیے جانے والے کام کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بعد میں یونیورسٹی کے طلبا نے پاکستانی شعرا کے اشعار پر ھ کر سنائے۔

اس تقریب میں ادارہ لسان ترکی کے سربراہ ، وزارتِ خارجہ، سفارتی مشنز، یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ ، ادارہ تاریخ ترکی،پاکستانی کمیونٹی اور ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلبا نے شرکت کی۔



متعللقہ خبریں