تمہارا اتحادی میں ہوں یا کوبانی کے دہشت گرد؟

ہم نے بارہا انہیں متنبہ کیا ہے کہ یہ سب نہ کریں جو اسلحہ آپ بھیجیں گے اس کا ایک حصہ دہشت گرد تنظیم داعش کے پاس بھی پہنچے گا۔ اور اب دیکھیں تو جدید ترین اسلحہ داعش کے ہاتھوں میں ہے۔ صدر ایردوان

428454
تمہارا اتحادی میں ہوں یا کوبانی کے دہشت گرد؟

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ کے دہشت گرد تنظیم PKK کی شاخ PYD کے ساتھ تعاون کے روّیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ" تمہارا اتحادی میں ہوں یا کوبانی کے دہشت گرد؟"

صدر رجب طیب ایردوان نے چلّی، پیرو، ایکواڈور اور سینیگال کے دورے کے بعد وطن واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے دہشت گرد تنظیم PYD کے لئے امریکہ کے روّیے پر سخت الفاظ میں تنقید کی ۔

انہوں نے کہا کہ "بائڈن اپنے نائب کے ہمراہ آئے ۔ جنیوا کے نمائندوں کی موجودگی میں PYD نہیں آتی ۔ وہ اٹھتے ہیں کوبانی چلے جاتے ہیں۔ کوبانی میں کسی نام نہاد جرنیل سے شیلڈ وصول کرتے ہیں۔ ہم کیسے بھروسہ کریں گے؟ سوال یہ ہے کہ آپ کے اتحادی ہم ہیں یا کوبانی کے دہشت گرد؟"

صدر ایردوان نے کہا کہ ایک دہشت گرد تنظیم کے خلاف جدوجہد کرنے کے لئے کسی اور دہشت گرد تنظیم سے مدد کی امید نہیں رکھی جائے گی۔

جبکہ ہمارے ملک میں موجود PKK کے ٹھکانوں سے جو اسلحہ نکل رہا ہے وہ روس، امریکہ اور مغربی ممالک کا اسلحہ ہے اورPYD کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہم نے بارہا انہیں متنبہ کیا ہے کہ یہ سب نہ کریں جو اسلحہ آپ بھیجیں گے اس کا ایک حصہ دہشت گرد تنظیم داعش کے پاس بھی پہنچے گا۔ اور اب دیکھیں تو جدید ترین اسلحہ داعش کے ہاتھوں میں ہے۔ ہم اسٹریٹجک اتحادی ہیں لیکن ہم اس اسلحے میں سے بعض کو آسانی سے حاصل نہیں کر سکتے۔ یعنی حاصل کلام یہ کہ جسے ہم دوست کہہ رہے ہیں وہ اپنی ذمہ داری کو پورا نہیں کر رہا"۔

روس بھی صدر ایردوان کے ہدف پر تھا، اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام میں کسی عملی صورتحال کے مقابل ترکی نے تمام تیاریاں کر لی ہیں ۔

انہوں نے روس کی طرف سے ترکی کے شام میں مداخلت کرنے کی تیاریاں کرنے کے دعووں کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں روس سے پوچھا جانا چاہیے کہ تمہارا شام میں کیا کام ہے؟ اس وقت تم شام میں حقیقی معنوں میں ایک قابض ہو، شہریوں کو ہلاک کر رہے ہو جبکہ ترک فوجی ہرگز کسی ایسے اقدام میں شامل نہیں ہوا۔ ترکی صرف اور صرف حفاظتی تدابیر اختیار کر رہا ہے جبکہ روس جھڑپوں میں شامل ہے اس لئے روس کو اس قسم کی باتیں کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے"۔

حلب کی طرف سے متوقع مہاجرین کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "اس وقت 70 ہزار مہاجرین کے آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حلب کے ایک حصے کواس وقت انتظامیہ کاٹے ہوئے ہے کوریڈور کے جنوب سے شمال کی طرف جانا اس وقت ممکن نہیں ہے۔ ترکی کو خطرہ درپیش ہے لیکن یہ مہاجرین اگر ہمارے دروازے پر آ جاتے ہیں اور ان کے جانے کی اور کوئی جگہ بھی نہیں ہے تو ہم ان بھائیوں کو قبول کرنے پر مجبور ہیں"۔



متعللقہ خبریں