عراق سے ترک فوجیوں کی واپسی فی الحال زیر بحث نہیں، ایردوان

صدرایردوان نے ترکی کا دورہ کرنے والے بوسینیا ہرزیگوینا کی صدارتی کونسل کے سربراہ ڈریگن چووچ اور کونسل کے رکن بیکر عزت بیگووچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیا

405852
عراق سے ترک فوجیوں کی واپسی  فی الحال زیر بحث نہیں، ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ترک فوجی موصل میں جنگ کے لیے بلکہ تربیتی مقاصد کے لیے موجود ہیں، فی الحال ان کی واپسی زیر بحث نہیں ہے۔
جناب ایردوان نے ترکی کا دورہ کرنے والے بوسینیا ہرزیگوینا کی صدارتی کونسل کے سربراہ ڈریگن چووچ اور کونسل کے رکن بیکر عزت بیگووچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیا۔
موصل میں ترک فوجیوں کی موجودگی اور روس کی طرف سے اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچانے کے بارے میں صدر ترکی کا کہنا تھا کہ ترک فوجی پہلی بار سن 2002 میں موصل گئے تھے ، جبکہ سن 2014 میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے دورہ ترکی کے دوران ان کے فوجیوں اور پولیس کی تربیت کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ترک فوجی بشایکا اور دیگر علاقوں میں قائم کیمپوں میں پشمرگوں کی تربیت کر رہے ہیں۔ جن کی تعداد کے مطابق ترک فوجی اساتذہ اور ماہرین کی تعداد میں کمی اور اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
جناب ایردوان نے کہا کہ ترکی، امریکہ اور شمالی عراق 21 دسمبر کو ایک اجلاس منعقد کریں گےجس میں علاقائی و عمومی معاملات پر غور کیا جائیگا۔
روس کی طرف سے اس معاملے کو سلامتی کونسل میں لیجانے کا بھی ذکر کرنے والے ایردوان نے بتایا کہ "روس اس معاملے میں فریق نہیں ہے، ویسے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔ "
ترکی کی شام کے ساتھ 911 اور عراق کے ساتھ 390 کلو میٹر طویل سرحدیں لگنے کا کہنے والے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ روس کی اس ملک کے ساتھ سرحدیں نہیں لگتیں۔ ہم بطور ترکی کشیدگی اور تناو پیدا کرنے والے بیانات سے اجتناب برتیں گے، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے باہمی سفارتی تعلقات میں مزید تقویت آئیگی۔ شاید موجودہ حالات ان کی از سر نو تشکیل کا وسیلہ ثابت ہوں گے۔
دوسری جانب قومی خفیہ سروس کے سیکرٹری حقان فیدان اور دفتر ِ خارجہ کے انڈر سیکرٹری فریدون سنیر لی اولو نے بغداد میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ترکی کے موصل میں فوجیوں کے حوالے سے بات چیت کی۔
ترک وفد اس دوران یہ پیغام دیا ہے کہ ترکی عراق کی حاکمیت و ملکی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں اس کے شانہ بشانہ ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں