ترکی باشیکا میں اپنے فوجی وجود کو سن 2017 تک جاری رکھے گا

ترکی سن 1996 سے ابتک شمالی عراق کے کردی علاقے کی سرحدی پٹی پر سات فوجی اڈوں اور دوہوک، عربیل، سلیمانیہ اور زاہو شہروں میں 8 فوجی رابطہ دفاتر کے ذریعے خدمات ادا کررہا ہے

404828
ترکی  باشیکا میں اپنے فوجی وجود کو سن 2017 تک جاری رکھے گا

روزنامہ ینی شفق کی خبر کے مطابق 1200 ترک فوجیوں کو موصل کے قصبے باشیکا روانہ کرنے والی ترک مسلح افواج ،یہاں پر داعش کے خلاف جنگ کے دائرہ کار میں سنی اور شیعہ ترکمانوں، موصل کے سنی عرب شہریوں اور کردوں کو جنگی تربیت دینے کا پروگرام سن 20147 کے ماہ جولائی تک جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ ترکی سن 1996 سے ابتک شمالی عراق کے کردی علاقے کی سرحدی پٹی پر سات فوجی اڈوں اور دوہوک، عربیل، سلیمانیہ اور زاہو شہروں میں 8 فوجی رابطہ دفاتر کے ذریعے خدمات ادا کررہا ہے۔
عراق پر سن 2003 میں قبضہ کیے جانے کے بعد پہلا مشن دفتر کھولنے والا ترکی دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے جون سن 2014 میں 49 ترک سفارتکاروں کے اغوا کیے جانے تک موصل میں قونصلیٹ جنرل موجود ہونے والا واحد ملک تھا۔
ترک مسلح افواج کے عراق میں وجود کے حوالے سے سن 2005 سے ابتک عراقی قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے ٹھیک 7 بار "اپنے فوجیوں کا انخلاء کریں" اپیل کے باوجود ترکی نے اس حوالے سے کبھی قدم پیچھے نہیں ہٹایا تھا۔

 

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں