فرانس اور جرمنی ترک فوجی اڈے کو استعمال کرنے کے متمنی ہیں
شام میں داعش کے خلاف جنگ میں تیزی لانے کے زیر مقصد جرمنی اور فرانس نے علاقے کو مزید فوجی اور جنگی طیارے روانہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ترکی سے اجازت طلب کی ہے
جرمنی اور فرانس نے داعش کے خلاف جنگ کے لیے روانہ کیے جانے والے لڑاکا طیاروں کو ادانہ کے انجیرلک فوجی ہوائی اڈے کو استعمال کرنے کے معاملے میں ترکی منظوری کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ جرمن حکومت نے کل دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جنگ کی خاطر شام کو 1200 فوجی، 4 تا 6 تورنادو گشتی طیارے، ایک فری گیٹ اور ایندھن بھرنے والے طیارے بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس فیصلے پر پارلیمان کی منظوری حاصل کرنے کی صورت میں جرمنی بیرون ِ ملک سب سے بڑے فوجی وجود کے حامل ملک کی حیثیت حاصل کر لے گا۔ کہا جاتا ہے کہ بروز جمعہ اس فیصلے کی قطعی طور پر منظوری دے دی جائیگی۔
دوسری جانب جرمنی نے لاجسٹک کے لیے انجیرلک کو استعمال کرنے کی سوچ پر مبنی ایک ارادہ مراسلہ انقرہ بھیجا ہے۔
یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ترک دفتر خارجہ اور مسلح افواج کا ہیڈ کوارٹر اس درخواست کا مثبت جواب دیے جانے کے حق میں ہے۔
ادھر شام میں داعش کے خلاف فضائی کاروائیوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کرنے والے فرانس نے بھی جنگی طیاروں کو ضرورت پڑنے پر ترکی کی فضائی حدود کو استعمال کرنے اور ہنگامی حالات میں ترکی کے فوجی ہوائی اڈوں کو استعمال کرنے کی درخواست پت مبنی ایک ارادہ مراسلہ ترکی بھیجا ہے۔
جرمنی کی طرح فرانس کی بھی اس درخواست کو پورا کرنے کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ پائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ امریکہ کے ساتھ طے پانے والاانجیرلک معاہدہ اس فوجی اڈے سمیت دیگر اڈوں کو اتحادی قوتوں کے استعمال کی جازت دیتا ہے۔
متعللقہ خبریں
نتَن یا ہو کی نسل کشی ہٹلر کی نسل کشی کو بھی مات دے چکی ہے : صدر ایردوان
ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یونان کے کاتھیمیرینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا