وزارت خارجہ نے طاہر ایلچی کی ہلاکت کے بارے مِں بیان جاری کردیا

دہشت گردوں کا مقصد واقعے کی تفصیلات کے منظر عام پر آنے کو روکنا تھا لہذا دوسرا حملہ کر کے جائے وقوعہ کو شعوری طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے

394789
وزارت خارجہ نے طاہر ایلچی کی ہلاکت کے بارے مِں بیان جاری کردیا

ترکی کی وزارت داخلہ کی طرف سے ضلع دیار بکر کے بار چئیر مین طاہر ایلچی کی ہلاکت اور دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردی کے حملے سے متعلق بیان جاری کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کل 10 بج کر 50 منٹ پر سُر اِچی بالک چی لار کے مقام پر انسداد دہشت گردی کی ٹیم کی طرف سے ایک کمرشل گاڑی کو روک کر چیکنگ کرنے کے دوران گاڑی کے اندر موجود دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں پر فائر کھول دیا۔
حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔
دہشت گرد حملے کے بعد جائے وقوعہ سے پیدل بھاگتے ہوئے فرار ہو گئے۔
جائے وقوعہ سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر دورت آیاک لی مینارے کے نام سے پہچانی جانے والی جگہ پر دیار بکر کے بار چئیر مین اور دیگر اراکین کے پریس بیان جاری کر نے کے دوران سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی ۔
جھڑپ کے دوران جائے وقوعہ پر موجود دیار بکر بار چئیر مین طاہر ایلچی ہلاک ہو گئے۔
جھڑپ کے دوران پریس اہلکاروں میں سے اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر عزیز آسلان اور دوعان خبر ایجنسی کے رپورٹر رمضان یاوز بھی زخمی ہو گئے ہیں۔
واقعے کے بعد تحصیل سُر میں دن ایک بجے سے کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
دن اڑھائی بجے جب اٹارنی جنرل جائے وقوعہ کے جائزے کے لئے روانہ ہوئے تو علاقے میں سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر 5 مختلف مقامات سے راکٹ فائر کئے گئے اور لانگ بیرل اسلحے سے فائرنگ کی گئی۔
سکیورٹی ٹیم کی بکتر بند گاڑی کے گزرنے کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں گاڑی الٹ گئی اور 4 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
واقعے سے متعلق جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کا مقصد واقعے کی تفصیلات کے منظر عام پر آنے کو روکنا تھا لہذا یہ حملہ کر کے جائے وقوعہ کو شعوری طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے جس کی وجہ سے تحقیقاتی وفد طاہر ایلچی کی ہلاکت کی جگہ پر ضروری کاروائی کئے بغیر جائے وقوعہ سے دور ہٹنے پر مجبور ہو گیا۔
بیان کے مطابق علاقے میں موجود سکیورٹی ٹیموں اور دہشت گرد تنظیم کے اراکین کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی ہے ۔
مزید یہ کہ جلد از جلد واقعے کی تفصیلات واضح ہونے حملہ آوروں کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لئے ہر ضروری کاروائی کی جا رہی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں