سربنٹثا نسل کشی کی برسی پر صدرِ ترکی کا پیغام

میری دعا ہے کہ یہاں پر انسانوں پر ڈھائے گئے مظالم اور مصائب کا دنیا کے کسی دوسرے مقام پر کبھی بھی سامنا نہ کرنا پڑے، رجب طیب ایردوان

378777
سربنٹثا  نسل کشی کی  برسی پر صدرِ ترکی کا پیغام

صدر رجب طیب ایردوان نے سربرینتسا کے قتلِ عام کی 20 ویں برسی کے حوالے سے بوسنیائی عوام کے لیے ایک پیغام جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ :آج حالیہ دور کے اور انسانی تاریخ کے شرمناک واقعے سربرینتسا کے قتلِ عام کی 20 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ آج سے ٹھیک بیس سال قبل بوزنیا ہرزِ گوینا سے ترکی اور پوری دنیا تک پہنچنے والی خبروں کی وجہ سے ہمیں ایسے غم اور دکھ کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بارے میں کچھ کہنا ہی انسانیت کی توہین ہے۔
اس دن آپ کو وہاں پر جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑاا ہے اپ یقین کیجئیے ہم نے بھی وہ دکھ درد محسوس کیا ہے اور دوری کیوجہ سے آپ کا غم ہمارے سینے میں سلگتا رہا ہے ۔آپ کے غموں میں کچھ حد تک کمی کرنے، اپ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اس دن پورا ترکی جس طرح فعال تھا وہ منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ آب ہم پر ماضی کو فراموش کیے بغیر تاریخ سے درس حاصل کرتے ہوئے اور ایسے المناک واقعات سے پاک امن و امان پر مبنی مستقبل قائم کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ بلاشبہ واقعات کو ذہن سے مٹایا نہیں جا سکتا ۔ بعض واقعات کی تلافی ناممکن ہوتی ہے ۔ ہلاک ہونے والے معصوم انسانوں کو واپس نہیں لایا جا سکتا ہے لیکن ہمیں آپس میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے اور امید کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ بوسینیا کے 20 سالہ زخموں کو مندمل کرنے اور قتل عام کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم مسافت طے کی گئی ہے ۔ اس عمل میں خدمات انجام دینے والے سیاستدانوں، شہری تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر انسانوں کا میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
میری دعا ہے کہ یہاں پر انسانوں پر ڈھائے گئے مظالم اور مصائب کا دنیا کے کسی دوسرے مقام پر کبھی بھی سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہماری دیرینہ تمنا ہے کہ اسوقت شام، عراق، یمن، فلسطین، مصر، لیبیا، افغانستان، صومالیہ اور افریقہ بھر کے بچوں کو در پیش المیہ کا خاتمہ ہے۔ ہم ساحل سمندر پر پتنگ اُڑانے والی ماں کی گود میں محو نیند ، دوستوں کے ساتھ کھیل کود میں مصروف بچوں کا قتل نہ کی جانے والی کسی دنیا کا خواب دیکھتے ہیں۔ بلا شبہہ اس نکتے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی و علاقائی طاقتوں پر اس ضمن میں بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
ترکی کی حکومت نے بوسنیا سمیت پورے بلقانی خطے میں استحکام و سلامتی کے ماحول کی بحالی کےلیے ہر ممکنہ کوششیں صرف کی ہیں اور انشااللہ اس کے بعد بھی مدد و تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔میں اپنےان افکار و خیالات کو الفاظ میں بیان کرتےہوئے آپ سے اجازت چاہتا ہوں اور ساتھ ہی اس وحشیانہ قتل عام میں شہید ہونے والے تمام بوسنیائی بھائیوں،بہنوں ،ماوں اور بیٹیوں کے لیے مغفرت کی دعا کرنے سمیت ان کے اہل خانہ سے یک جہتی و تعزیت کا اظہارکرتاہوں ۔
رنج و الم کی اس گھڑی میں بوسنیائی مسلمانوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کی خاطر منعقدہ اس تعزیتی تقریب میں شامل تمام شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرا یہ ماننا ہے کہ ہمارا کل ماضی اور آج سے کافی درخشاں ہوگا ۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو


ٹیگز:

متعللقہ خبریں