ترکی توانائی کا مرکز بننے کی راہ میں رواں دواں

آذربائیجان کے شاہ دینز قدرتی گیس کے وسائل کو براستہ ترکی یورپی یونین کو ترسیل کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں

77895
ترکی توانائی کا مرکز بننے کی راہ میں رواں دواں

ترکی کے توانائی کے ایک اہم مرکز بننے کی راہ میں مزید ایک قدم اٹھایا گیا ہے۔
آذربائیجان کے شاہ دینز قدرتی گیس کے پیداواری علاقے اور ٹرانس اناطولیہ قدرتی گیس پائپ لائن منصوبے میں ترکی کی شراکت داری کے معاہدے پر کل استنبول میں وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کے بھی شرکت کرنے والی ایک تقریب کے دوران دستخط کر دیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ ٹرانس اناطولیہ قدرتی گیس پائپ لائن مستقبل کے اہم منصوبوں میں شمار ایک منصوبہ ہے جس کی بدولت ترکی اہم سطح کی آمدنی حاصل کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہمارے شاہ دینز میں شیئر کو 9 سے 19 فیصد تک بڑھاتے ہوئے ترک پڑولیم فرم کو دوسرے نمبر کے بڑے شراکت دار کا درجہ مل گیا ہے۔ہمارے ملک کے اکیس ضلعوں سے گزرنے والی پائپ لائن کی بدولت ان علاقوں کو مزید ترقی حاصل ہو گی۔
آذربائیجان کے دارالحکومت باکھو سے70 کلو میٹر کے فاصلے پر بحیرہ کیسپیئن میں واقع شاہ دینز قدرتی گیس کا علاقہ 1٫4 ٹریلین کیوبک میٹر گیس کے ذخائر کے ساتھ دنیا بھر میں اس حوالے سے اہم سطح کا حامل ہے۔
شاہ دینز ون نام کے حامل منصوبے کی بدولت اسوقت آذربائیجان کی اندرونی کھپت سمیت جارجیا اور ترکی کو قدرتی گیس کی ترسیل کی جارہی ہے۔
جبکہ شاہ دینز ٹو منصوبے کی وساطت سے یورپی یونین کو گیس کی ترسیل ممکن بنائی جائیگی۔
اس طرح شاہ دینز سے نکالی جانےو الی قدرتی گیس کو براستہ ترکی یورپ تک پہنچانے والی جنوبی گیس راہداری، یورپ کے توانائی کے شعبے میں روس پر انحصار میں اہم سطح کی کمی واقع ہو گی۔ پانچ سال میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والے منصوبے میں اسرائیل، جنوبی قبرص، ترکمانستان اور شمالی عراق کو بھی گیس فراہم کرنے والے ملکوں کے طور پر مذکورہ منصوبے میں شامل کیے جانے کی سوچ پائی جاتی ہے۔
اس منصوبے میں آذربائیجان کی سرکاری فرم سوکار 80 فیصد جبکہ ترک پڑولیم فرمیں 20 فیصد حصص کی مالک ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں