شام میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں
ترکی نے اسد انتظامیہ کے اس فعل پر شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
شام میں ماہ جون میں صدارتی انتخابات کی تیاراں جاری ہیں تو اسی دوران حکومت ترکی نے اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ احمد داود اولو نے اس بارے میں عالمی برادری کو خبردار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں انتخابات کروانے کا فیصلہ کر نے سے اسد انتظامیہ کی دوغلی پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہ ان ان صدارتی انتخابات کے بعد شام کے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت غیر ممالک میں شام کی تین ملین باشندے پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ ساڑھے چھ ملین افراد اپنا گھر بار ترک کرچکے ہیں اور مختلف علاقوں کا رخ اختیار کرچکے ہیں۔
جس کا مطلب ہے کہ ملک کی آبادی کا نصف حصہ ووٹ ڈالنے سے قاصر رہے گا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے دورہ اردن کے دوران اخباری نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی آبادی کا نصف حصہ غیر ممالک میں مقیم ہو بھلا صدارتی انتخابات کروانا کہاں کا انصاف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے شامی انتطامیہ کی دوغلی پالیسی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کسی ایسے انتخاب کو ہر گز قبول نہیں کریں گے جہاں ووٹروں کا نصف حصہ ووٹ ڈالنے ہی سے محروم رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انا حالات میںانتخابات کروائے گئے تو شامی انتظامیہ کیو شام کے عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔