ترکیہ اور توانائی 16

ترکیہ میں بجلی پیدا کرنے کے طریقہ کار اور ہائیڈرو پاور ہلانٹس کی استعداد

2127970
ترکیہ اور توانائی 16

2023 میں ترکیہ نے اپنی بجلی کی پیداوار کا 36.3% کوئلے ، 21.4% قدرتی گیس سائیکل پاور پلانٹس ، 10.4%  ہوا سے ، 5.7% شمسی توانائی  ، 3.4% جیوتھرمل انرجی سے اور 19.6 فیصد ہائیڈرولک  انرجی کے ذرائع سے حاصل کیا ہے۔

ترکیہ کی ُکل نصب شدہ بجلی کا ایک تہائی یعنی  32 ہزار 400 میگاواٹ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس سے حاصل کیا جاتا  ہے۔

قومی اور صاف ستھری بجلی کی پیداوار کا طریقہ  کار ہونے والے  ہائیڈرو الیکڑک پاور پلانٹس ، توانائی کی پیداوار کے عمل میں کوئی فضلہ یا کاربن کا اخراج نہیں کرتے اور ملک کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنا اہم  حصہ ڈالتے ہیں۔

2002 کے بعد سے ابتک  ترکیہ میں  تقریباً 650 ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس تعمیر کیے گئے  ہیں  جن میں  یوسف ایلی ڈیم ، الی سُو ڈیم، درین ایر بیراج ، ایرمینک  بیراج  نمایاں  ہیں۔

ہائیڈرو الیکٹرک کی سالانہ پیداواری صلاحیت، جو 2000 کی دہائی کے اوائل میں 45 بلین کلو واٹ آور تھی، بڑھ کر تقریباً 120 بلین کلو واٹ آور  ہو گئی ہے۔

اس طرح، ترکیہ  میں ہر تین  بلبوں میں سے ہائیڈرو الیکڑک پاور پلانٹس سے پیدا کی جانے والی  برقی توانائی سے روشن  کیا جاتا ہے۔

ہائیڈرو الیکڑک  پاور پلانٹس کی توسیع کا ہدف قدرتی وسائل کا سب سے زیادہ موثر استعمال اور "توانائی میں مکمل طور پر خود مختار ترکیہ" کے طور پر  طے کیا گیا ہے۔

یوسف ایلی ڈیم اور پاور پلانٹ جس کی اونچائی 275 میٹر ہے،   ترکیہ کا  بلند ترین   اور دنیا میں  اس صنف کا  5 واں سب سے اونچا ڈیم ہے ۔ یہ منصوبہ ، جس کی سالانہ بجلی کی پیداواری صلاحیت 1.9 بلین کلو واٹ آور  ہے، انطالیہ شہر کی آبادی  یعنی  25 لاکھ  افراد  کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کی گنجائش کا حامل  ہے ۔

الی سُو  بیراج اور پاور پلانٹ  ،  اتاترک، قارا قایا اور کیبان ڈیموں کے بعد  نصب شدہ صلاحیت کے لحاظ سے ترکیہ کا چوتھا سب سے بڑا پاور پلانٹ ہے۔ جبکہ یہ بھرائی کے حجم کے لحاظ سے ترکیہ کا دوسرا بڑا ڈیم ہے۔

الی سُو ڈیم، بنیاد سے 135 میٹر کی اونچائی کے ساتھ، 24 ملین کیوبک میٹر  پانی کا ذخیرہ کر سکنے کی گنجائش  اور 2 ہزار 327 میٹر کرسٹ کی طوالت ،  پیندے کی لمبائی اور کنکریٹ کی سطح  کا حامل  رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

19 مئی 2020 کو بجلی کی  پیدا وار کا آغاز اور 23 دسمبر 2020 سے اپنی پوری استعداد  کے ساتھ کام کرنے والے اس ڈیم نے  آج تک 8 بلین کلوواٹ بجلی کی پیداوار کے ساتھ ملکی معیشت میں تقریباً 23 بلین لیرے کا حصہ ڈالا ہے۔

دیرین ایر  ڈیم اورپاور پلانٹ جس کی اونچائی 249 میٹر ہے ،  یوسف ایلی  کے بعد ترکیہ  کا دوسرا بلند ترین ڈیم ہے  اور 670 میگا واٹ نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کے ساتھ سالانہ اوسطاً 2 ارب 118 ملین کلو واٹ آور بجلی  پیدا کر سکتاہے۔

ہائیڈرو الیکٹرک انرجی کی عالمی نصب  شدہ صلاحیت کی درجہ بندی میں، ترکیہ 32 گیگاواٹ کے ساتھ دنیا میں 9ویں اور یورپ میں دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ چین 4 لاکھ 15 ہزار  میگاواٹ کے ساتھ  اوّل ، برازیل ایک لاکھ 10 ہزار میگاواٹ کے ساتھ دوئم   اور امریکہ ایک لاکھ 2 ہزار میگاواٹ کے ساتھ سوئم  ہے۔

ترکیہ کی ڈیمز کے شعبے  میں سرمایہ کاری بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے بڑی  اہمیت کی حامل ہے لیکن ڈیمز کی تعمیر کو صرف اسی وجہ سے اہمیت نہیں دی جاتی۔

ترکیہ کو  فی کس دستیاب پانی کی مقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پانی کے تناؤ کا شکار ملک  تصور کیا جاتا ہے۔ اندازے کے مطابق، ترکیہ میں فی کس پانی کی مقدار جو آج 1,519  کیوبک  میٹر ہے ، 2030 میں جب ملکی  آبادی 100 ملین تک پہنچ  جائیگی کم ہوکر 1,100  کیوبک میٹر تک گر سکتی ہے۔  جو کہ ترکیہ  کو آبی طور  پر  غریب ممالک  کی صف میں شامل کر دے گا۔

لہذا  پانی کے موثر استعمال  کے لیے مزید  ایک انتہائی  اہم منصوبے پر کام جا ری ہے۔

 



متعللقہ خبریں