کیونکہ۔14

میں سگریٹ نوشی نہیں کرتا/ نہیں کرتی کیونکہ۔۔۔

2123119
کیونکہ۔14

آج ہم آپ سے عصر حاضر کے اہم ترین مسائل میں  سے ایک کے بارے میں بات کریں گے۔ یہ مسئلہ کینسر سمیت متعدد بیماریوں کی بنیادی وجہ یعنی سگریٹ نوشی ہے۔ تو آئیے بات شروع کرتے ہیں۔ میں سگریٹ نوشی نہیں کرتا/  نہیں کرتی کیونکہ۔۔۔

 

انیسویں صدی کے وسط تک انسانوں کی اوسط عمر موجودہ دور کے مقابلے میں کافی کم تھی۔ اس کا بنیادی سبب غیر ترقی یافتہ طریقہ علاج  تھا۔ مثال کے طور پر  دانت میں کیڑا لگنے اور مسوڑھوں میں پیپ بھرنے کی وجہ سے کوئی انسان 20 سال کی عمر میں ہی انتقال کر سکتا تھا۔ لیکن کتنا افسوسناک تضاد ہے کہ ایک طرف تو ابن آدم نے اپنی صحت کے معیار کو بلند کرنے کے لئے ویکسینیں، ادویات  اور طریقہ ہائے علاج دریافت کئے اور دوسری طرف مہلک ایجادات کر کے اس معیاری زندگی کو اپنے ہی  ہاتھوں نقصان پہنچانے سے بھی کبھی باز نہیں آیا۔

 

1950 کے سالوں تک سگریٹ نوشی ایک ایسا موضو ع تھا جس کے نقصانات پر کچھ زیادہ بات نہیں کی جاتی تھی۔ یہی نہیں اس دور میں امریکہ میں سگریٹ کے اشتہارات میں ڈاکٹروں کو جگہ دے کر عوام کو سگریٹ نوشی کے صحت دوست ہونے کا پیغام بھی دیا گیا۔  لیکن ترقی پذیر طبّی ٹیکنالوجی نے 50 کی دہائی کے دوسرے نصف میں سگریٹ نوشی کو مہلک ثابت کرنا شروع کر دیا ۔

 

موجودہ  دور کی طب نے ثابت کیا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر  سمیت کینسر کی دیگر متعدد اقسام کا سگریٹ نوشی سے براہ راست تعلق ہے۔ یہ بھی ثابت شدہ  حقیقت ہے کہ سگریٹ نوشی منہ، خوراک کی نالی،  معدے، لبلبے، گردے، مسانے اور رحم  جیسے اعضاء میں کینسر کے خطرے میں اضافہ کر دیتا ہے۔

 

سگریٹ نوشی انسانی جسم کے تقریباً تقریباً تمام نظاموں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔  فشار خون کو سُست بنا کر بدن سُن کرنے سے لے کر گنگرین اور شریانوں کی سختی  تک متعدد عارضے اس مضر صحت عادت کے منفی اثرات میں  سرِ فہرست ہیں۔ فالج، دِل کا دورہ اور دیگر امراض قلبی کی وجہ بھی سگریٹ نوشی ہے۔

 

انسانی جسم کا ایک اور نظام جسے سگریٹ نوشی تباہ کرتی ہے وہ  تولیدی نظام ہے۔ سگریٹ نوشی نہ صرف بانج پن  پیدا کرتی بلکہ حمل کے دوران سگریٹ نوشی اسقاطِ حمل، قبل از وقت پیدائش یا پھر بچے میں معذوری کے خطرے کو کئی گُنا بڑھا دیتی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی قوّت مدافعت کو کمزور کر کے جسم کو متعدی بیماریوں کے مقابل غیر محفوظ کر دیتی ہے۔ یہ چیز ہمارے جسم کو مجموعی شکل میں لاغر اور غیر صحت مند کر دیتی ہے۔

 

جن نقصانات کا ہم نے ذِکر کیا ہے یہ صرف سگریٹ نوشی کرنے والے کو ہی نہیں سگریٹ کے دھوئیں میں سانس لینے والے افراد کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ سگریٹ کی اطراف میں پھیلائی ہوئی اور  سگریٹ نوش کے لباس تک میں رچی بسی بدبُو  سگریٹ نوش کی معاشرتی زندگی پر بھی منفی اثرات ڈالتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے پرہیز یا پھر سگریٹ نوشی ترک کرنا بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے  کے  حوالے سے ایک اہم قدم ہے۔ اور آخر میں  آئیے مل کر کہیں   کہ میں سگریٹ نوشی نہیں کرتا / نہیں کرتی کیونکہ میں اپنا احترام کرتا / کرتی ہوں۔

 



متعللقہ خبریں