تجزیہ 12
ترکیہ کی شمالی عراق و شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی موجودہ روش اور مستقبل کے ممکنہ اقدامات
صدر ایردوان کے بیانات کے بعدحاقان فیدان کے خطے کے دوروں اور بالآخر اس میدان میں اٹھائے گئے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں عراق اور شام کے میدان میں نئے فوجی آپریشن شروع کرے گا، آیا کہ امریکہ خطے سے انخلا کرے گا ، روس اور ایران جیسے اداکاروں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات بھی ترکیہ کے متعلقہ لائحہ عمل کا تعین کریں گے۔
سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔
ترکیہ کےلحاظ سے علاقائی محرکات مثبت پیش رفت کا مظاہر کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں خاص طور پر بغداد انتظامیہ کے ساتھ سیاسی اور سفارتی مذاکرات کے نتائج پہلی بار سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔ عراقی انتظامیہ نے PKK کو باضابطہ طور پر کالعدم تنظیم کا درجہ دے دیا ہے تو مشترکہ سیکورٹی میکانزم کے ساتھ عراق میں PKK کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اگرچہ ترکیہ، بغداد اور عربیل دونوں کے ساتھ مل کر PKK کے خلاف لڑنا چاہتا ہے، لیکن اس بات کے مضبوط اشارے مل رہے ہیں کہ بغداد اب PKK جیسی بلا سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بالآخر، ترکیہ اور عراق کے بہت سارے باہمی سنجیدہ اقتصادی مفادات ہیں جو ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ ایک ایسی مساوات ہو سکتی ہے جس میں تجارتی حجم میں اضافہ ہو، پانی کے مسئلے کو زیادہ مؤثر طریقے سے سنبھالا جا سکے، اور عراق میں ترک کمپنیوں کی سرمایہ کاری بڑھے۔
خاص طور پر صدر ایردوان کا اگلے ماہ بغداد کا دورہ متوقع ہے، اس تناظر میں، ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ متعلقہ مسائل پر مزید ٹھوس اقدامات اٹھائے جا سکیں گے۔ علاوہ ازیں، ترقیاتی شاہراہ منصوبہ جوخلیج بصرہ سے شروع ہو کر عراق کے مرکزی علاقے سے ہوتے ہوئے ترکیہ تک پہنچے گا یہ فریقین کا ایک عالمی لاجسٹک لائن کے قیام کا معاہدہ ہے اور اس میں سرمایہ کاری کا آغاز ہونا اب پی کے کے کے مسئلے کا قلع قمع کرنے کا تقاضا پیش کرنے والا ایک دوسرا معاملہ ہے۔
یقیناً یہاں پر ایران کا کردار بھی اہم ہوگا، ایران چاہے تو بغداد پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے اس شراکت داری کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور ترکیہ اس تناظر میں آنے والے مہینوں میں پی کے کے کے خلاف یکطرفہ اقدامات کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے لیکن یہ عیاں ہے کہ یہ انقرہ یا بغداد کے مفاد میں نہیں ہو گا۔
ترکیہ کے لیے ایک اوراہم معاملہ شام ہے۔ یہاں پر امریکی فوجیوں کے انخلا کا معاملہ مرکزی ایجنڈے کو تشکیل دیتا ہے، تاہم عراق میں ترکیہ کے اقدامات خاص طور پر تنظیم کا عراق-شام رابطے کا منقطع ہونا شام کے میدان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اعتبار سے مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ ترکیہ اس وقت فرنٹ لائن پر PKK کے خلاف نبرد آزما ہےتو اسی دوران وقتاً فوقتاً، PKK کے اراکین کو شام میں قومی خفیہ سروس کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تاہم کسی نئی وسیع پیمانے کی عسکری کارروائی کے لیے یہ واضح ہونے کی ضرورت ہے کہ آیا امریکہ شام سے انخلا کرے گا یا نہیں۔