تجزیہ 11

ترکیہ اور عراق کے باہمی تعلقات میں ایک نئے دور کے آغاز کے ساتھ توانائی کے حوالے سے اہم پیش رفت

2116118
تجزیہ 11

حالیہ دور میں ترک  سیاسی فیصلہ سازوں نے  اکثر عراق کا دورہ کر تے ہوئے  متعلقہ ہم منصبوں سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تو ، صدر ایردوان نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسم بہار اور موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی ترکیہ اسوقت عراق میں جاری فوجی کارروائیوں کو وسعت دے گا اور سرحدی لائنوں کو مکمل طور پر محفوظ بنا لے گا۔ ان تمام پیش رفتوں اور خطے میں فوجی محرکات  سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکیہ عراق میں نئے فوجی آپریشن شروع کرے گا۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق  جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

ترکیہ سالہا سال سے شمالی  عراق میں PKK دہشت گرد تنظیم کے خلاف نبرد آزما ہونے کے لیے فوجی آپریشن کر رہا ہے لیکن خاص طور پر 2016 کے بعد ترکیہ نے اپنی عسکری کاروائیوں  کے طرز  میں تبدیلی لاتے ہوئے  خطے میں مستقل طور پر اپنے اڈے قائم کرنے شروع کر دیے۔ پر عزم آپریشنز کا نام دیے گئے  اس عمل کے ساتھ ہاکرک  سے زاپ تک پھیلے ہوئے پہاڑی سلسلوں میں علاقے پر اپنا  تسلط قائم کرنے  کے زیرِ مقصد  فوجی کاروائیاں کرنی شروع کر دیں۔ جب کہ اس نے کلاؤ ٹریپ اور لاک آپریشنز سے اپنی موجودگی کو مضبوط کیا، اس نے اسٹریٹجک مقامات پر مختلف فوجی اڈے قائم کیے۔

یہاں پر ترکیہ کا یہاں بنیادی مقصد  PKK دہشت گرد تنظیم کے اڈوں، تربیتی مراکزاور کمانڈ اینڈ کنٹرول کے لیے استعمال  کردہ مقامات سے ختم کرنا  اور اس کی حرکات و سکنات کو محدود بناتے ہوئے  اس کے کمانڈ کنڑول  ڈھانچے کو زوال پذیر کرنا تھا۔  ترکیہ سرحدوں پر ایک محفوظ علاقہ قائم کرتے ہوئے  دہشت گردوں کے ترکیہ میں داخلے کا سد باب کرنا چاہتا تھا۔ اگرچہ اس چیز کا مشاہدہ ہوتا ہے کہ ترکیہ نے  اس عرصے میں بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیں ، لیکن اس کے آپریشنل علاقوں کو وسعت دینے  اور زاپ، گارا اور ہاکورک کے باقی ماندہ علاقوں کا مکمل طور پر صفایا  کرنے کی ضرورت ہے۔دہشت گرد تنظیم ابھی  بھی ان  علاقوں   میں موجود ہے اور خاص طور پر پناہ لی ہوئی  غاروں  سے  باہر آکر دہشت گرد حملے کر سکتی ہے۔ ترکیہ  کو سرحد پر مکمل سیکیورٹی  قائم  کرنے  کے لیے اپنے آپریشنل علاقوں کو وسعت دینا ہوگی۔ کیونکہ کہ دہشت گرد تنظیم عراق میں سنجار، محمور، قندیل اور آسوس جیسے علاقوں میں اپنے وجود کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

ترکیہ نے حال ہی میں ایک سفارتی  کو اپناتے ہوئے  اپنے عراقی  مخاطبین  کا قریبی طور پر  جائزہ لے رہا ہے۔ یہاں اس چیز کا مشاہدہ ہوتا  ہے کہ PKK کے خلاف جنگ  کے  سلسلے میں انقرہ اور بغداد کے درمیان ایک مشترکہ نقطہ نظر اور ہم آہنگی قائم کرنے کا عزم پایا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس حوالے سے کچھ مثبت پیش رفت ہونے کا  بھی مشاہدہ ہو رہا  ہے۔ ترک اور عراقی فوجی وفود اکثر یکجا ہو کر  متعلقہ روابط اور  جنگ کے حوالے سے بات چیت کر رہے  ہیں۔ اس تناظر میں، جب ترکیہ موسم بہار اور موسم گرما میں بڑے نئے فوجی آپریشن شروع کرے گا، تو عراقی فوج بھی مختلف  کاروائیاں سر انجام دے سکتی ہے۔ علاوہ ازیں  عراقی کردی  علاقائی انتظامیہ اور  خاصکر  کردی ڈیموکریٹک پارٹی  ہمراہ بھی بعض  حربوں پر کام  ہو سکتا ہے۔  کردی ڈیموکریٹک پارٹی   کا ترکیہ  کو لاجسٹک اور انٹیلی جنس تعاون  حاصل ہے اور ترکیہ چاہتا ہے کہ اس  تعاون  کو وسعت دیتے ہوئے  پیشمرگے بھی ترک مسلح افواج کے ساتھ مل کر فوجی کارروائیوں میں حصہ لیں۔ کیونکہ PKK دہشت گرد تنظیم انقرہ، بغداد اور عربیل سب  کے لیے خطرہ تشکیل دیتی ہے۔ ترکیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا اس ملک اور خود مختار انتظامیہ کے مفاد میں بھی ہوگا۔ بصورت دیگر ترکیہ جو پہلے ہی پرعزم طور پر دہشت گردی  کے خلاف نبرد آزما  ہے ، یہ اپنی قومی سلامتی کے نام پر اپنے  جائز دفاع کے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے، عراق میں مطلوبہ  بری  آپریشنز  جاری رکھے گا۔



متعللقہ خبریں