کیا آپ جانتے ہیں۔44

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترکیہ کے عوامی ہیرووں میں سے ایک یعنی ملّا نصیر الدین  کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے؟

2006135
کیا آپ جانتے ہیں۔44

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترکیہ کے عوامی ہیرووں میں سے ایک یعنی ملّا نصیر الدین  کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے؟

ملّا نصیر الدین ترک ثقافت کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ ان کے بارے میں ایک طرف تو یہ  مباحث پائے جاتے ہیں  کہ آیا ملّا نصیر الدین نامی کوئی شخصیت واقعی اس دنیا سے گزری بھی ہے یا نہیں  تو دوسری طرف  ان کی حیات کے بارے میں بعض دستاویزات  بھی موجود ہیں۔ ان دستاویزات سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق  ملّا نصیر الدین 1208 میں ضلع ایسکی شہر کی تحصیل سِوری حصار  کے گاوں 'ہورتو' میں پیدا ہوئے۔ حصول تعلیم کے بعد وہ اپنے دور کے صوفیانہ مراکز میں سے 'آق شہر '  منتقل ہو گئے اور یہاں انتظامی فرائض ادا کرتے رہے۔ ملّا نصیر الدین نے 1284 میں آق شہر میں ہی وفات پائی اور اسی جگہ پر دفن ہوئے جہاں آج  ان کا مزار پایا جاتا ہے۔ان کی وفات کے ساتھ ہی ان کے لطائف اور حکائتیں  بھی زبان زدِ عام و خاص ہو گئیں اور سینکڑوں سالوں کے دوران ان حکائیتوں  کی تعداد میں مستقل اضافہ ہوتا رہا۔

ملّا نصیر الدین، پورے عالمِ ترک میں معروف اور محبوب،  ایک عوامی فلسفی تھے۔ ترکیہ میں انہیں خواجہ نصیر الدین کہا جاتا ہے ، آذربائیجان میں ملّا نصیر الدین، قزاقستان میں قوجہ نصیر الدین اور ازبکستان میں انہیں نصیر الدین افندی  کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ملّا نصیر الدین سے منسوب کہانیاں نہ صرف  ترک معاشروں میں بلکہ عرب، بلغار، چین، ایران، ہنگری اور روس  جیسے مختلف ممالک کے  معاشروں میں بھی گھر کئے ہوئے ہیں۔ ان مختلف معاشروں میں ملّا نصیر الدین کے حکائتیں ان کے اپنے اپنے مقامی  ہیرووں کے قصّوں کے ساتھ گھُل مِل گئی ہیں۔ یونیسکو کے فیصلے سے 1996 کو ملّا نصیر الدین کا سال اعلان کیا گیا۔

ملّا نصیر الدین کا اوّلین ذکر اناطولیہ کی ترک داستان ' سالتوک نامے' میں ملتا ہے ۔ یہ داستان 1480 میں تصنیف کی گئی اور  تحریر و تصنیف کی ثقافت کی قدیم ترین داستانوں میں شمار ہوتی ہے۔  لیونڈ سولوویوف  کا پہلا حصہ، 1940 میں شائع ہونے والی دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ اس تصنیف میں ملّا نصیر الدین کو رومانوی  شکل میں اور وسطی ایشیاء  کی ایک شخصیت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ تصنیف ڈیڑھ ملین کی  فروخت کے ساتھ  اس وقت تک ملّا نصیر الدین کے بارے میں  سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ہے۔ اس کتاب کو جرمن، ہنگیرین، یونانی، سرب اور کروشین جیسی متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

ملّا نصیر الدین کے بارے میں بات کرنے کے بعد ان کی کوئی حکایت یا لطیفہ بیان نہ کرنا نا انصافی ہو گا۔

ملّا نصیر الدین سے لوگوں نے پوچھا کہ دنیا کا مرکز کہاں ہے ۔ ملّا نصیر الدین نے اپنی لاٹھی سے زمین کو ٹھونک کر کہا کہ یہ جہاں میری لاٹھی  ہے۔ لوگ حیرت  سے دیکھنے لگے تو ملّا نصیر الدین نے کہا کہ یقین نہیں آتا تو ناپ کے دیکھ لو۔



متعللقہ خبریں