پاکستان ڈائری - 20

اسلامی جمہوریہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔ اس کے نام میں اسلامی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ہم یہاں اسلامی مذہبی عقائد کے ساتھ رہیں گے۔ جمہوریہ کا مطلب ہے کہ اس ملک میں جمہوری اقدار کو فالو کیا جائے

1988146
پاکستان ڈائری - 20

پاکستان ڈائری -20

دھرتی ماں ہوتی ہے ہم سب کا فرض ہے کہ اس کو ویسے ہی پیار کریں جیسے ہم اپنی جنم دینی والی ماں کو کرتے ہیں۔ جنم بھومی بھی ماں ہوتی ہے اس لئے اس سے بھی پیار کریں اسکا احترام کریں اور اسکا خیال رکھیں۔

ریاست کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ عوام کے حقوق کا ایسے خیال رکھے جیسے ایک ماں کرتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔ اس کے نام میں اسلامی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ہم یہاں اسلامی مذہبی عقائد کے ساتھ رہیں گے۔ جمہوریہ کا مطلب ہے کہ اس ملک میں جمہوری اقدار کو فالو کیا جائے گا۔ ہمیں بولنے لکھنے آواز اٹھانے کی آزادی ہوگی۔ ہمارے اباو اجداد انگریز کے غلام تھے ان کے ظلم ستم کا شکار تھے۔ اس ہی لئے انہوں نے جہدوجہد کی اور آزاد ملک حاصل کیا تاکہ وہ اپنے اسلامی عقائد اور جمہوری اقدار کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔ وہ ظلم و ستم سے نجات پاسکیں۔ اس کے لئے تحریک میں بڑے بچے بزرگ خواتین سب شامل ہوئے۔ مل کر آزادی حاصل کی۔ اپنے مال و دولت چھوڑ کر وہ پاکستان آئے۔ کتنے لوگ درمیان میں قتل ہوگئے کتنی بہنوں کی عزتیں تار تار ہوئی پر وہ سب ہمت نا ہارے کیونکہ انکو آزادی چاہیے تھی۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہونا چاہیے جہاں ہر طرح کی آزادی ہونی چاہیے۔ انسان اپنی فطرت میں آزاد ہے اس پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ جب تک پاکستان میں اصل جمہوریت قائم نہیں ہوگی اور قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی تب تک حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔

نفرت دھونس طاقت کبھی مسائل کا حک نہیں نکالتی۔ اس کے لئے حل یہ ہے کہ تمام فریقین کی بات سننی چایے کہ وہ اختلاف کیوں رہے ہیں اسکا حل کیا ہے ہمیں سوچ سمجھ کر معملات کو ہاتھ میں لینا ہوگا تاکہ جھگڑابنا لڑائی کہ ہی افہام و تفہیم سے حل ہوجائے۔ جب نفرت پنپتی ہے تو آگ کا روپ دھارلیتی اور اس الاو میں جل کر سب خاکستر ہوجاتا ہے۔ سچ سوچ اور نئی نسل سے نا گھبرائیں۔ وہ تو حق بات کررہے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین نا کی جائے۔ الیکشن کروائے جائیں اور اقتدار عوام کے نمائندوں کے حوالے کردیا جائے۔ پر ایسا نہیں ہورہا سب کچھ ہو رہا ہے سوائے الیکشن کے وہ نہیں کروائے جارہے۔تشدد جلاو گھیراو انٹرنیٹ کی بندش سڑکیں بند ملک بند ، سیاسی کارکنان پر تشدد انکے بال نوچے گئے سڑکوں پر گھسیٹا گیا قیدی وینز میں پھینک دیا گیا ۔

بہت سے لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں ہفتہ ہونے کو ہے وہ لاپتہ ہیں۔ کیا عوام عمارتوں اداروں جتنے اہم نہیں کیا کوئی توہین عوام کا بل نہیں ہے ۔ اگر ان کے گھروں میں رات کو گھسا جائے، ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی جائے، انکی بہو بیٹیوں کے بال نوچے جائیں انکے دوپٹے اتار لئے جائیں انکے گھر کے مردوں بچوں تک کو گرفتار کرلیا جائے۔ اس پر کوئی توہین عوام کیوں نہیں لگتی۔ معاشرے میں نا انصافی کی وجہ سے نفرت بڑھ رہی ہے کسی کو یہ احساس نہیں ہے کہ اس نفرت کے نتائج کیا ہونگے۔

ہمارے ہاں اشرافیہ اپنے اپنے تکبر کے خول میں بند ہیں وہ یہ دیکھ ہی نہیں رہے کہ اس سب اشرافیہ کی جنگ کا نقصان عوام کو کیا پہنچے گا۔اس ملک کی عوام کو کچھ لوگوں کے انتقام کا نشانہ مت بنائیں۔ اس ملک کی ماؤں بیٹیوں کو بالوں سے مت پکڑیں۔ وہ بچے جن کو اس وقت کیمرج کے امتحانات میں ہونا چاہیے تھا انکو کو جیل میں بند کیا ہوا ہے۔ جس کو ضمانت ملتی ہے اسکو دوبارہ گرفتار کرکے انصاف کا مذاق بنایا جاتا ہے۔ریاست اگر ماں کے جیسی ہے تو عوام کے ساتھ ماں جیسا سلوک کرے انکے بنیادی حقوق کا خیال کرے الیکشن کروائے اور اصل عوامی مینڈیٹ کو حکمرانی کا حق دے۔



متعللقہ خبریں