چشمہ شفاء ۔24

آج ہم آپ کے ساتھ "ہر حوالے سے گلوٹاتھیون" کے موضوع پر بات کریں گے

1945742
چشمہ شفاء ۔24

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

 

آج ہم آپ کے ساتھ "ہر حوالے سے گلوٹاتھیون" کے موضوع پر بات کریں گے۔

حالیہ سالوں میں گلوٹاتھیون کا نام بہت تواتر سےسننے میں آ رہا ہے اور بطور سپلیمنٹ اس کا استعمال بہت عام ہے۔ عام طور پر قوت مدافعت کی مضبوطی کے لئے استعمال کیا جانے والا گلوٹاتھیون بہت اچھا اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔

 

گلوٹا تھیون اصل میں ہمارے جسم کے خلیات کی قدرتی ساخت  کا پروٹین کمپاونڈ ہے۔ بڑھتی ہوئی عمر اور ناکافی خوراک کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم میں گلوٹاتھیون کا ذخیرہ کم ہو جاتا ہے۔ گلوٹاتھیون  کو جگر پیدا کرتا ہے اور یہ جسم میں خلیات کی توڑ پھوڑ کے مقابل ایک ڈھال کا کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے جگر کو کیمیائی مادوں سے پاک کرنے کی خصوصیت بھی حاصل ہے۔ یہ نظام مدافعت کی تقویت  اور خلیات کے پھلنے پھولنے اور ختم ہونے کے نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 

توآئیے دیکھتے ہیں کہ گلوٹاتھیون کی وافر مقدار کی حامل غذائیں کون کون سی ہیں؟

ہم اپنے جسم میں گلوٹاتھیون کی مقدار کو بلند رکھنے کے لئے بعض غذاوں سے مدد لے سکتے ہیں۔ جگر کی گلوٹاتھیون پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافے کے لئے ہم جن غذاوں سے مدد لے سکتے ہیں ان میں لہسن، پیاز، بروکولی،  بندگوبھی، پتّوں والی سبزیاں، بروکلائم، پالک، کھیرا، پھول گوبھی، برسلز سپروٹس،  بیخ کاسنی اور شلغم شامل ہیں۔

پالک، ایووکیڈو، موصلی سفیداور بھنڈی ایسی سبزیاں ہیں جن میں براہ راست گلوٹاتھیون پایا جاتا ہے لیکن ان سبزیوں  کو محفوظ کرنے یا پکانے کے دوران گلوٹاتھیون کی مقدار کم ہو سکتی ہے۔

دیگر سبزیاں جن میں گلوٹاتھیون کی مقدار وافر ہوتی ہے ان میں سیاہ بند گوبھی، برسلز سپروٹس، آرٹیچوک، پارسلے، کدو، گریپ فروٹ، گاجر، آلو، فندق، پھلیاں اور السی کے بیج شامل ہیں۔

خربوزہ، ٹماٹر، مالٹا، تربوز، پپیتا، سرخ مرچ، آڑو، لیموں، آم، کیلا، اخروٹ، سیب، انگور، اسٹرابیری، سٹرس فروٹ، کیوی اور موٹی مرچوں جیسی وٹامن سی کے حوالے سے اہم پھل اور سبزیاں  بھی جسم میں گلوٹاتھیون ذخائر کو بھرنے میں مدد  دیتی ہیں۔

گوشت، مچھلی، مرغی، انڈا، دودھ اور دودھ کی مصنوعات  بھی گلوٹاتھیون کی فراہمی میں مدد دیتی ہیں۔

ایسے مصالحہ جات جو گلوٹا تھیون کی پیداوار میں مدد دیتے ہیں ان میں ہلدی، زیرہ، دارچینی، الائچی اور کلونجی شامل ہیں۔

بے خوابی بھی گلوٹاتھیون میں کمی کا سبب بنتی ہے لہٰذا ہر روز ضروری مقدار میں نیند بھی اس حوالے سے نہایت فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔

سیلینیئم بھی گلوٹاتھیون کی افزائش کے لئے بنیادی معدنیات میں سے ایک ہے۔ برازیلین اخروٹ، ٹونا مچھلی، سارڈین اور سامن مچھلیاں، پنیر، جگر، سورج مکھی کے بیج، سیاہ چاول، گندم، پیاز، لہسن اور کھمبیاںسیلینیئم سے مالا مال غذائیں ہیں۔

 

گلوٹاتھیون کی کمی کے اسباب؟

گلوٹاتھیون میں کمی کے اسباب میں ناکافی خوراک، ماحول میں موجود نامیاتی زہر، ذہنی دباو اور بڑھتی ہوئی عمر کو شمار کیا جا سکتا ہے۔ کینسر، ذیابیطس، رعشہ اور یرقان کی بیماریوں میں بھی جسم میں گلوٹاتھیون کی مقدار میں کمی کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

 

جسم میں گلوٹاتھیون کی مقدار میں کمی کی علامات؟

جسم میں گلوٹاتھیون کی کمی کی علامات کسی فرد کے بیماری کے درجے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ جسم میں گلوٹاتھیون کی معمولی درجے پر کمی جسم میں خون کی کمی سے ، اینیمیا، تھکن، مرجھائی ہوئی جلد، سر چکرانا، سانس میں دشواری اور بعض افراد میں تِلی کے بڑھنے کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

درمیانے درجے کی گلوٹاتھیون کی کمی دِل متلانے، قے اور تھکن کی صورت میں سامنے آتی ہے۔

گلوٹاتھیون کی شدت سے کمی ذہن کو متاثر کر کے نیورولوجک مسائل  کا سبب بن سکتی ہے۔ ان ذہنی مسائل میں مندرجہ ذیل نقائص شامل ہیں۔

دورے پڑنا

ذہنی افعال کے ربط و ضبط میں مسائل

نشوونما میں تاخیر

بولنے میں تاخیر

گلوٹاتھیون میں کمی میں بعض بچوں کے نہایت سخت پٹھے بھی شامل ہیں جو متواتر  ظاہر ہونے والی بیکٹیریل انفیکشن کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں آنکھوں کو متاثر کرنے والے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔

 

گلوٹاتھیون کا علاج کن بیماریوں  کے مقابل مفید ثابت  ہوتا ہے؟

گلوٹاتھیون  علاج  سپلیمنٹ کے زیرِ مقصد کیا جا سکتا ہے۔

گلوٹاتھیون کے فوائد مختصراً کچھ اس طرح ہیں:

  • قوت مدافعت کے ساتھ تعاون
  • وٹامن سی اور ای کو تروتازہ رکھنا
  • فری ریڈیکلز کو توڑنا
  • بعض  خامرہ  کو فعال کرنا
  • چربی  کو توڑنے میں جگر اور پتّے کی مدد
  • نامیاتی زہر  خارج کرنا
  • ڈی این اے کی تشکیل اور تعمیر

 

ایسی بیماریاں جن سے صحتیابی میں گلوٹاتھیون معاون ثابت ہوتا ہے:

  • دِل کا دورہ اور شریانوں کی سختی جیسی قلبی بیماریاں
  • ہائی کولیسٹرول
  • جوڑوں کا درد
  • انفیکشن والی بیماریاں
  • کینسر
  • الزائیمر
  • رعشہ
  • ذیابیطس
  • جوڑوں کے امراض
  • آنکھوں میں موتیا
  • دمہ
  • یرقان اور جگر کے دیگر امراض
  • پیچیدہ تھکن سینڈروم
  • شریانوں کی تنگی
  • انتڑیوں میں التہاب
  • گلوکوما یعنی کالا موتیا

 

جب ہم گلوٹاتھیون کے فوائد پر نگاہ ڈالیں تو اس کا سب سے بڑا فائدہ اینٹی آکسیڈنٹ ہونا ہے۔ اس کے اینٹی آکسیڈنٹ جسم میں فری ریڈیکلز  کی وجہ سے پیدا ہونے والی بوسیدگی کے خلاف جنگجو کا کام کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جسم میں فری ریڈیکل کی طویل عرصے تک موجودگی کینسر،  آٹومیمون ، موتیا ، جوڑوں کے امراض  قلبی شریانوں کے امراض اور عصبی امراض  کا سبب بنتی ہے۔

رعشہ اور الزائیمر جیسی اعصابی بیماریوں کے لئے بھی گلوٹاتھیون سپلیمنٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن گلوٹاتھیون کو غذاوں سے حاصل کیا جانا چاہیے۔

 

گلوٹاتھیون علاج کس طرح کیا جاتا ہے؟

جسم میں گلوٹاتھیون کی کمی ہونے پر "گلوٹاتھیون علاج" کیا جاتا ہے جو صرف ڈاکٹر کے مشورے اور مشاہدے میں کیا جانا چاہیے۔ اسے گولی کی شکل میں منہ سے یا پھر سیروم کی شکل میں شریان سے لیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر کے مشورے سے گلوٹاتھیون سپلیمنٹ لیا جا سکتا ہے۔

 

گلوٹاتھیون کے نقصانات اور سائڈ افیکٹس؟

  • گلوٹاتھیون کے مابعد اثرات میں پیٹ میں مروڑ، اینٹھن اور پھلُاو۔
  • بعض افراد میں سانس میں دقّت اور الرجک اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ دمہ کے بعض مریضوں کا گلوٹاتھیون کو سونگھنا مُضر ثابت ہو سکتا ہے۔
  • حاملہ اور دودھ پِلانے والی خواتین کو گلوٹاتھیون کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔


متعللقہ خبریں