کیا آپ جانتے ہیں۔15

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سائنسی طب کا وطن اناطولیہ ہے؟

1917643
کیا آپ جانتے ہیں۔15

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سائنسی طب کا وطن اناطولیہ ہے؟

 

مغربی اناطولیہ میں بحیرہ ایجئین اور  بحیرہ روم کے نقطہ اتصال کے علاقے کنیڈوس  میں تاریخ کا پہلا طبّی مکتب کھولا  کیا گیا۔ کنیڈوس کو  دورِ حاضر میں داتچہ جزیرہ نما کہا جاتا ہے ۔ کنیڈوس  کے قیام کے دور یعنی 700 قبل مسیح کے سالوں کو سائنسی طب کا دور قرار دیا جاتا ہے ۔ اس علاقے کے بالکل مقابل جزیرہ 'کوس' واقع ہے جہاں ہیپوکراٹ کی پیدائش ہوئی۔ ہیپوکراٹ کو   بابائے طب   قبول کیا جاتا ہے۔ کنیڈوس طبّی مرکز  اور دبستان کو اپنے قیام کے بعد کے ادوار میں بھی شہرت حاصل رہی اور ان کے اثرات آنے والے زمانوں پر بھی مرتب ہوئے۔ کنیڈوس میں پیدا ہونے اور تربیت پانے والے ڈاکٹر اناطولیہ کی متعدد حکومتوں  میں اور ایران اور مقدونیہ کے محلّات  میں  بطور خصوصی عملہ صحت کے خدمات سرانجام دیتے رہے۔

 

سوال یہ ہے کہ داتچہ ہی کیوں؟ روایت کے مطابق کنیڈوس کے باد شاہ  'کاریہ' کی بیٹی کو سانپ ڈس لیتا ہے اور کوئی بھی اس زہر کا اعلاج نہیں کر پاتا۔ اس کی خبر ایک ملاح کے کانوں تک پہنچتی ہے۔ ملاّح اپنے باپ سے سیکھے ہوئے جڑی بوٹیوں کے مرہم سے شہزادی کو موت کے منہ میں جانے سے بچالیتا ہے۔ بادشاہ  اس سے بہت متاثر ہوتا ہے اور اپنی زمین میں اُگنے والے سب پھولوں، جڑی بوٹیوں، سمندر کی کائی غرض تمام نباتات پر تحقیق کا حکم جاری کر دیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حکمت کی دنیا کا پہلا قدم اس دن اٹھایا گیا تھا۔

 

ایک اور روایت کے مطابق 64 قبل مسیح کے ایک جغرافیہ دان سٹرابن  نے بھی کنیڈوس  یعنی موجودہ داتچہ کے بارے میں کہا تھا کہ " اللہ جسے لمبے عرصے تک اور صحت مندی کے ساتھ زندہ رکھنا چاہتا ہے اسے اس جغرافیے میں پیدا کرتا ہے"۔ داتچہ جزیرہ نما ماحولیاتی تحفظ کے خصوصی علاقے کے طور پر تسجیل شدہ ہونے کی وجہ سے یہاں کا فطری ماحول محفوظ ہے۔ اپنے 235 کلو میٹر لمبے ساحل، 52 دیہاتوں اور نباتات کی کثیر اقسام کے ساتھ حقیقی معنوں میں یہ علاقہ ایک ارضی جنت ہے۔



متعللقہ خبریں