کیا آپ جانتے ہیں۔36

کیا آپ جانتے ہیں۔36

1823909
کیا آپ جانتے ہیں۔36

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترک قہوے کی روایت سینکڑوں سالوں سے بغیر کسی رد و بدل کے آج بھی موجود ہے؟

 

ترک قہوہ تقریباً 500 سال قبل عثمانی زمین  پر وارد ہوا اور تیزی سے مقبولیت حاصل کر گیا۔ اپنی تاریخ،  اپنے نام سے کھُلنے والی جگہوں، قہوہ پینے اور اس کو پیش کرنے کے لئے استعمال کئے جانے والے برتنوں اور سماجی روابط میں اپنے کردار  کے ساتھ  قہوہ  ترک ثقافت میں نہایت اہم کردار کا حامل ہے۔

 

آئیے آپ کو قہوے کے ظہور اور عروج کی داستان سناتے ہیں۔ یہ گرم مشروب 16 ویں صدی کے آغاز میں قانونی سلطان سلیمان کے دور میں  براستہ یمن استنبول پہنچا۔ پہلے پہل اسے صرف محلّات میں استعمال کیا گیا لیکن جلد ہی  قہوے نے عوام کے دل بھی موہ لئے۔ یہاں تک کہ اسے پینے کے لئے مخصوص جگہیں  کھُل گئیں جنہیں قہوہ خانے کا نام دیا گیا۔ یہ قہوہ خانے مختصر مدت میں پوری سلطنت عثمانیہ میں پھیل گئے۔ ان قہوہ خانوں میں قہوے کی سنگت میں کتابیں پڑھی جاتیں، شعر خوانی کی جاتی، ادبی صحبتیں  منعقد ہوتیں اور شطرنج کھیلا جاتا۔  یعنی یوں کہیے کہ قہوہ خانے کے نام سے کھُلنے والے یہ مقامات مختصر مدت میں عہدِ عثمانی کی سماجی طرزِ زندگی کی اہم علامتیں بن گئے۔

 

اس دور میں تجارت کی غرض سے ترکی آنے والے وینس کے تجّار قہوے سے متعارف  ہوئے  اور اس گرم مشروب کو اپنے ساتھ یورپ لے گئے۔  اس طرح قہوہ عثمانی سلطنت سے یورپ  میں اور وہاں سے دنیا بھر میں پھیل گیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ترک قہوہ اپنی تیاری اور پیش کرنے کے انداز کے حوالے سے دنیا بھر کے تمام قہووں سے مختلف ہے۔ ترکی میں قہوے کے بیج کو کیفین سمیت بھُوننے کے بعد پیس یا  کُوٹ کر پاوڈر کی شکل دی جاتی اور اس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قہوہ  پینے والے کے ذوق  کے مطابق  میٹھا، کم میٹھا یا  سادہ شکل میں تیار کیا جاتا ہے۔ قہوہ بنانے کا یہ طریقہ بغیر کسی ردوبدل کے ماضی سے حال میں پہنچنے والا دنیا میں قہوہ بنانے کا قدیم ترین طریقہ ہے۔

 

ترک قہوے کو رواتیی انداز میں ٹرکش ڈیلائٹ اور سادے پانی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ قہوہ پینے کے بعد پیندے میں بیٹھی ہوئی تلچھٹ سے پینے والے کی فال دیکھی جاتی ہے۔ یعنی تلچھٹ سے بننے والی شبیہوں کے بارے میں قیاس آرائی کر کے  پینے والے کی قسمت کا حال بتایا جاتا ہے۔

 

قہوہ پیش کرنے کی روایت ترک ثقافت کا ایک ناقابل  تغیر عنصر ہے، اسے شادی سے قبل کی تقریبات میں اور مہمانوں کی مہمان نوازی میں پیش کیا جاتا ہے۔  دوستوں کی صحبت کے اس  ناگزیر مشروب  کو 2013 میں یونیسکو کی، انسانیت کے تجریدی ورثے کی ،فہرست میں شامل کیا گیا۔



متعللقہ خبریں