پاکستان ڈائری - ورلڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایٹ ورک

۲۸ اپریل کو دنیا بھر میں ورلڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایٹ ورک منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ورک پیلس پر حادثات کو روکنا ہے

1819990
پاکستان ڈائری -  ورلڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایٹ ورک

پاکستان ڈائری - 17

۲۸ اپریل کو دنیا بھر میں ورلڈ سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایٹ ورک منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ورک پیلس پر حادثات کو روکنا ہے۔کچھ دن پہلے ایک ویڈیو گردش پر آئی کہ ایک شخص بھٹی میں لوہا پھینکتے وقت خود بھی گرگیا۔اگر وہاں پر سیفٹی وال ہوتی تو ایسا نا ہوتا وہ ورکر مناسب فاصلے پر ہوتا اس نے حفاظتی لباس پہن رکھا ہوتا تو وہ حادثے سے بچ جاتا لیکن ایسا نہیں تھا۔ وہ بھٹی میں گرگیااور اسکی باقیات بھی نہیں ملیں۔ بہت ہی دلخراش ویڈیو تھی۔ مجھے یہ ویڈیو دیکھ کربہت افسوس ہوا۔

 اس ہی طرح ایک خاتون پر کام کرتے ہوئے ایک ملحول گرگیا جس وہ جھلس گئ اگر انہوں نے حفاظتی لباس پہنا ہوتا تو شاید حادثے کی نوعیت کم ہوتی پر ایسا نہیں تھا۔ سب سے زیادہ حادثات فیکٹریوں صعنتوں زرعی شعبے تعمیراتی کام اور سمال انڈسٹری میں ہوتے ہیں۔ پاکستان کی ورک فورس کی بڑی تعداد سمال انڈسٹری میں کام کررہی ہے۔ زرا سی غفلت عمر بھر کے حادثے کا باعث بن جاتی ہے۔ اس ہی طرح ملک کی ایک بڑی آبادی زرعی شعبے سے تعلق رکھتی ہے۔وہاں پر بھی حادثات میں لوگ اپنی جان سے چلے جاتے ہیں یا معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

 اس لئے اس دن پر اس آگاہی کو پھیلانا ضروری ہے کہ مالکان ورکرز کو مکمل حفاظتی ماحول دیں جس میں وہ کام کریں۔

اس حوالے سے قوانین اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔سب سے پہلے سر کو کور کرنا ضروری ہے ۔ اسکے بعد آنکھیں اور منہ ویسے بھی کووڈ کے بعد ماسک پہننا ضروری ہےْ اسکے بعد ہاتھ اور پاوں کا محفوظ کرنا ضروری ہے۔ اگر کام زیادہ حساس ہے تو مکمل حفاظتی لباس پہنا جائے۔ ہیلمٹ، چشمہ  دستانے ، لانگ بوٹس اور جیکٹس لازمی پہنی جائے۔ حادثات میں سب سے زیادہ آنکھیں ہاتھ اور بازو متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے ورکزر کی حفاظت بہت ضروری ہے اس کو یقینی بنانا مالکان کو کام ہے اور اس پر عمل درآمد کرانا حکومت کا فرض ہے۔

صحت اور زندگی ورکرز کا بنیادی حق ہے۔ اس حوالے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے لیبر ۲۰۰۳ سے یہ دن منا رہا ہے۔ اس دن پر یہ آگاہی بھی دی جاتی ہے کہ ورکرز کو اسٹریس نا دیا جائے۔ ان کے اوقات کار میں انکو کھانے پینے اور تھوڑی دیر ریسٹ کی اجازت ہونا چاہیے۔کام کا شیڈول ہونا چاہے اور اوقات کار بہت طویل نہیں ہونے چاہیں۔ جب ملازمین گھر چلے جائیں تو انکو فون کرکے تنگ نہیں کرنا چاہیے اور انکے آرام اور سکون کا خیال کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ورک پیلیس پر بیٹھے کا ٹھیک بندوبست ہونا چاہیے جگہ ہوا دار روشن ہونی چاہیے اور پانی بھی ہونا چاہیے۔ملازمین کی بےعزتی نا ک جائے۔ اس کے ساتھ ورک پیلیس پر مارپیٹ اور تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ پریشانی ڈپریشن انسان کو موت کے منہ میں لے جاتا ہے اور ورکرز خودکشی کرلیتے ہیں۔

ورکرز کو عزت تخواہ وقت پر ملنا اس کا حق ہے اس ہی طرح بنیادی سہولیات پر بھی اسکا حق ہے۔ انکو ایسا کام کا ماحول ملنا چاہیے جس میں انکی جان اور مال محفوظ رہے۔

 

 



متعللقہ خبریں