چشمہ شفاء۔ 33

آج ہم صحت کے جس مسئلے پر آپ کے ساتھ بات کریں گے وہ ہے خون میں شکر کی کمی

1810446
چشمہ شفاء۔ 33

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام 'چشمہ شفاء' کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

 

آج ہم صحت کے جس مسئلے پر آپ کے ساتھ بات کریں گے وہ ہے خون میں شکر کی کمی ۔

 

خون میں شکر کی کمی کو طب کی دنیا  میں 'ہائیپو گلائیسیمیا' کے نام سے پُکارا جاتا ہے۔ اس بیماری کا سبب بننے والے متعدد عناصر پائے جاتے ہیں۔ دن بھر میں ہم جو کھاتے پیتے ہیں اور جو سرگرمیاں  کرتے ہیں وہ خون میں شکر کی کمی کا سبب بنتی ہیں۔

 

  • کھانے کے وقت پر کھانا نہ کھانے کی وجہ سے اگر غصّہ، جھنجھلاہٹ اور اس سے مشابہہ نفسیاتی مسائل  پیدا ہو رہے ہوں۔
  • کھانا کھانے کے بعد اگر بے حالی محسوس ہو اور طاقت میں شدید کمی محسوس ہو رہی ہو۔
  • دن بھر میں ایک تواتر کے ساتھ بے حالی کی کیفیت محسوس ہو  اور اس بے حالی کو دور کرنے کے لئے  زیادہ چینی والی چائے یا قہوے کی ضرورت محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو   'ہائیپو گلائیسیمیا' کا خطرہ لاحق ہے۔  
  •  

آئیے اب دیکھتے ہیں کہ اس بیماری کے سدّباب کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے۔

 

سیب:

سیب میں موجود  پیکٹین خون میں شکر کی مقدار کو توازن میں رکھتا ہے۔ خون میں شکر کی مقدارکم ہونے پر ایک سیب کھا کر اسے توازن میں لایا جا سکتا اور بیہوشی کے خطرے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

 

ٹماٹر:

ٹماٹر خون میں شکر کو توازن میں رکھنے والی ایک آئیڈیل غذا ہے۔ دن بھر میں خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے ناشتے میں کچے ٹماٹر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ مصروف طرز زندگی کے حامل ہیں تو دن بھر میں ناشتے، دوپہر اور رات  کے کھانے کے درمیانی وقفوں میں کھیرا  یا ٹماٹر کھا کر  شکر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تھکن پر قابو پایا  جا سکتا ہے۔

 

میٹھا:

دن بھر میں میٹھے کی طلب ہونے پر ،محدود مقدار میں استعمال کی شرط کے ساتھ، کھجور، خشک خوبانی یا خشک آلو بخارے کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

شہد:

دن بھر میں اگر تھکن محسوس ہونا شروع ہو اور آپ کو کھانا کھانے کی فرصت نہ ملی ہو تو ایک میٹھے کا چمچ شہد کھا کر خون میں شکر کو کم ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ شہد توانائی کو بحال کر کے خون میں شکر کو صحت مندانہ سطح پر لانے والی غذا ہے۔

 

دودھ:

جیسے ہی آپ کو محسوس ہو کہ خون میں شکر کی مقدار کم ہو رہی ہے ایک گلاس دودھ پی لیں۔ یہ آپ کو خود کو زیادہ بہتر محسوس کرنے میں مدد دے گا۔

 

دہی یا لسّی:

تین وقت کی خوراک کے درمیانی وقفوں میں دہی یا لسّی کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

ہائیپو گلائیسیمیا سے بچاو کے لئے یا پھر اس کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ ڈبے کے جوس کی جگہ تازہ پھلوں کے جوس کو ترجیح دی جائے اور خشک میوہ جات کی جگہ تازہ پھلوں کا استعمال کیا جائے۔

 

خشک پھلیاں اور دالیں:

خشک پھلیاں اور دالیں خون میں شکر کی مقدار کی اچانک زیادتی یا پھر اچانک کمی کو روکنے والی نہایت اہم غذائیں ہیں لہٰذا ضروری  ہے کہ تین وقت کے کھانے میں ان کا استعمال کیا جائے یا پھر اُبلی ہوئی شکل میں سلاد میں ملا کر کھایا جائے۔

 

کھانے سے پہلے یا پھر درمیان میں ایک گلاس پانی پئیں۔ اس طرح کھانے کو تیزی سے خون میں ملنے کو روکا جا سکتا ہے۔  یہ آپ کے خون میں شکر کو توازن میں رکھنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔

 

آووکیڈو خون میں شکر کی مقدار کو گرنے سے روکنے والے متبادلات میں سے ایک ہے۔ خون میں شکر کی کمی کو میٹھا کھا کر نہیں بلکہ آووکیڈو کھا کر پورا کیا جا سکتا ہے۔

 

اس کے علاوہ بادام، پستہ اور فندق  ری ایکٹو ہائیپو گلائیسیمیا کی وجہ سے  پیدا ہونے والی غنودگی کو روکنے کے لئے اکسیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔

 

ہائیپو گلائیسیمیا کے مریضوں کے پرہیز:

 

خون میں شکر کی کمی کے مسئلے کا سامنا ہو تو میدے کی زیادتی والے آٹے کی روٹی، پیزا، سفید چاول، میٹھے پکوان،میٹھائیاں،  خاص طور پر آٹے والے میٹھے پکوان یا تو ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہئیں یا پھر بہت کم مقدار میں استعمال کئے جانے چاہئیں۔

 

کافی اور چائے جیسے کیفین  والے مشروبات کا نپا تُلا استعمال کیا جانا چاہیے۔   ڈبے کی کولڈ ٹی، ڈبے کے جوس اورکولا جیسے مشروبات  کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔ پھلوں کی ضرورت کو تازہ پھلوں سے پورا کرنا چاہیے اور ضرورت سے زیادہ پھل کھانے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔

 

ہائیپو گلائیسیمیا کے مریضوں کو کم اور مختصر وقفوں کے ساتھ کھانا چاہیے۔ کھانوں کے درمیانی وقفوں کو  اڑھائی یا تین گھنٹوں سے زیادہ لمبا نہیں کرنا چاہیے۔ تین وقت کے کھانے سے ہرگز لاپرواہی نہیں کی جانی چاہیے اس کے علاوہ ان کے درمیانی وقفوں میں ہلکا پھُلکا درمیانی کھانا بھی عادت بنا لینا چاہیے۔

 

کاربوہائیڈریٹ والی غذاوں کی بجائے پروٹین کی مقدار میں اضافہ کر دینا چاہیے ۔

 

مینو میں دہی، پنیر، انڈے، مچھلی، مرغی، چربی سے پاک گوشت جیسی غذاوں کو زیادہ تواتر سے جگہ دینی چاہیے۔

 

تیار، پروسیسڈ، پیکٹوں میں بند  یا پھر فریز خوراک کی جگہ تازہ اور قدرتی غذاوں کے استعمال میں اضافہ کرنا چاہیے۔

 

لوبیا،  چنے، دالیں، مٹر ، ہول ویٹ  اناج  کی مصنوعات، سبزیوں اور پھلوں کو خوراک میں زیادہ شامل کرنا چاہیے۔

 

تین وقت کے کھانے کے درمیانی وقفوں میں ہلکی پھُلکی چیزیں کھانے کے لئے بسکٹ، چاکلیٹ ، چپس اور اس نوعیت کی دیگر چیزوں کی بجائے اخروٹ، بادام، فندق یا پھر لائٹ دہی کو ترجیح دینی چاہیے۔

 

ورزش کو زندگی کا معمول بنا لینا چاہیے لیکن کھانا کھانے سے پہلے بھاری ورزش سے پرہیز کرنا چاہیے۔



متعللقہ خبریں