پاکستان ڈائری -  ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس

ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار نے بہت اہم پریس کانفرنس کی اور انہوں نے بہت اہم نکات پر گفتگو کی اور کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے اور ان کے ساتھ جنگ بندی ختم ہوچکی ہے

1758054
پاکستان ڈائری -  ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس

پاکستان ڈائری-01

 ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار نے بہت اہم پریس کانفرنس کی اور انہوں نے بہت اہم نکات پر گفتگو کی اور کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے اور ان کے ساتھ جنگ بندی ختم ہوچکی ہے ان کے خلاف ہر جگہ آپریشن جاری ہے۔ نو دسمبر کو جنگ بندی ختم ہوگئ ہے اور اب ہم حالت جنگ میں ہیں ۔ دوسری اہم بات جو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کی وہ پاک افغان باڑ کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر ۹۴ فیصد اور ایران کے ساتھ سرحد پر ۷۱فصد کام مکمل ہوگیا ہے۔انہوں نے وشگاف کہا کہ یہ امن کی باڑ ہے رہے گی اور مکمل بھی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہا یہ باڑ امن و امان میں بہتری کے لئے لگائی گئ ہے تاکہ لوگ محفوظ رہیں۔

میں خود ذاتی طور پر ہمیشہ اس حق میں رہی ہوں کہ باڈر پر باڑ ہونی چاہیے جن سب کو ہمارے ملک آنا ہے ویزہ پاسپورٹ کاغذات کے ساتھ آئیں اس کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ ہمارے ملک میں قدم رکھ سکے۔باڈر پر باڑ لگنے سے اسلحے کی غیرقانونی ترسیل ، دہشتگردوں کی نقل مکانی ،اسمگلنگ اور جرائم میں کمی ٓائی ہے اور اس کے ساتھ غیر قانونی طور پر رقوم ٓانے میں کمی آئے گی ۔اس باڑ کی وجہ سے غیر قانونی طور پر سرحد پار نہیں کی جاسکے گی۔ جس نے آنا ہے کاغذات کے ساتھ آئے۔ باڑ منصوبے کے تحت ۴۹۷ فورٹس قائم ہوچکے ہیں۔۴۸ ہزار سے زائد بارودی سرنگوں کا صفایا کیا گیا اس دوران سینکڑوں فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ٓامین۔

اس کے ساتھ ساتھ جو دہشتگرد پہلے افغانستان سے بھارت کے ایما پر پاکستان پر کاروائیاں کرنے ٓاتے تھے وہ باڑ کی وجہ سے داخل نہیں ہوسکیں گے۔اس کے لئے ہمارے پاک فوج کے جوانوں نے بہت قربانیاں دی۔  میرے نزدیک باڑ لگانے کا فیصلہ بہت احسن ہے۔

دوسری اہم بات ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہے جو کہ ۲۰۱۴ سے جاری ہے جس کے تحت بہت اہداف حاصل کئے اور ملک میں امن و امان ہوگیا ۔میں کسی صورت بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی قائل نہیں کیونکہ وہ ہمارے اے پی ایس کے بچوں کے قاتل ہیں۔ تاہم ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے ان تمام باتوں کو زائل کردیا جو بہت عرصے سے گردش میں تھیں۔


میں یہاں پر ان ہیروز کا ذکر ضرور کرو گی جو ہمارے حساس اداروں سے تعلق رکھتے ہیں ٓائی ایس ٓائی ، ایم ٓائی ،ٓائی بی  یہ تمام اہلکار اینٹلی جنس بیس ٓاپریشن کرتے رہے جس سے بہت بڑا دہشت گردی کا نیٹ ورک ٹوٹ گیا۔انٹیلی جنس دہشت گردی کے خلاف ٓاپریشن میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ہر پاکستانی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا سپاہی ہے ہم سب کو اپنے ملک کے لئے کام کرنا ہوگا۔
مسلح افواج اپنا کام کررہی ہے لیکن کیا آپ اپنا کام کررہے ہیں ۔کچھ فسادی سوشل میڈیا پر ہر وقت پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرتے ہیں پاکستان کی معروف شخصیات کو بدنام کرتے ہیں ۔ہر محب وطن پاکستانی کا یہ ہی فرض بنتا ہے کہ جواب دلیل اور حقائق کے ساتھ دیں ۔کسی فیک نیوز کو آگے نا پھیلایں ۔سوشل میڈیا پر بیٹھے یہ فسادی داعش اور دیگر دہشتگردوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں ۔

یہ دہشتگردعالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بلاگرز، یوٹیوبرز میمز آرٹس اور انٹرنیٹ سٹارز کو چاہیے کہ وہ اپنے کام کے ذریعے سے ملک میں اعتدال پسندی اور پاکستانیت کو فروغ دیں۔



متعللقہ خبریں