تجزیہ 11

عراقی وزیر اعظم کاظمی کے بنگلے پر مسلح ڈراؤن حملہ اور اس میں ملوث گروہوں کے بارے میں جائزہ

1733201
تجزیہ 11

عراقی وزیر اعظم مصطفی الا کاضمی  کی رہائش گاہ کو مسلح ڈراؤن سے نشانہ بنایا گیا۔  سیکیورٹی حلقوں  کے جاری کردہ بیانات کے مطابق بغداد کے محفوظ گرین زون میں  واقع رہائش گاہ  کو تین مسلح ڈراؤنز سے  نشانہ بنایا گیا ۔ بنگلے کو اس دوران بھاری نقصان پہنچا  ہے تو وزیر اعظم کاظمی  اس دوران بال بال بچ گئے۔ یہ حملہ ایران سے قربت رکھنے والے مسلح ملیشیاؤں کی وزیر اعظم کو دھمکیوں کے فوراً بعد ہوا  ہے تو اب تمام تر نگاہیں علاقے میں  کسی ممکنہ خانہ جنگی کی جانب مرکوز ہو چکی ہیں۔

سیتا  خارجہ پالیسی  امور کے محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

عام انتخابات کے بعد عراق میں سیاسی افراتفری اور عدم استحکام   کا ماحول قدم بہ قدم  زور پکڑتا جا رہا ہے تو خاصکر  انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے ایرانی حمایت یافتہ مسلح ملشیا  کے فوجی قوتوں  کو آلہ کار بنانے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔  اس عمل کی آخری کڑی عراقی وزیر اعظم  مصطفی الا کاظمی   کی رہائش گاہ پر ڈراؤن  حملہ ثابت ہوا ہے۔ عراقی حفاظتی اہلکاروں اور مسلح  گروہوں کے قریبی حلقوں نے دعوی کیا ہے کہ  وزیر اعظم مصطفی کاظمی کی رہائش گاہ پر مسلح ڈراؤن حملہ  ایرانی تعاون  یافتہ ایک  مسلح گروہ نے کیا ہے۔ اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر  بین الاقوامی ذرائع ابلاغ  کو آگاہی کرانے والے ان ذرائع  کا کہنا ہے کہ  حملے میں استعمال کردہ ڈرؤان اور دھماکہ خیز مواد ایرانی ساخت کا تھا۔

کاظمی پر حملے   کے برخلاف دنیا بھر میں رد عمل کا مظاہرہ کیا گیا ۔  ترکی سمیت  بیشتر ممالک  نے  مذمتی  بیان جاری کیے ہیں تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل   کے  15 رکن ممالک نے پریس  اعلامیہ میں   کاظمی کے  بنگلے کو مسلح ڈراؤن سے نشانہ بنائے جانے کی سختی سے مذمت کی ہے تو  قاتلانہ  حملے   کے مرتکب افراد  کی گرفتاری اور انہیں عدالت کے کٹہرے میں پیش کیے  جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کیے گئے پریس اعلان میں  تمام تر ممالک  سے  عراقی حکومت سے تعاون کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

 امریکہ کے عراق سے  مرحلہ وار انخلا کے دوران پیدا ہونے والے طاقت کے خلا کو ایران پُر کرنے  کے درپے ہے تو عراقی  قوم پرست  ڈھانچوں  ، مقتدی الا صدر  تحریک سمیت ایران  کی اس یلغار کو روکنے  کی کوششوں  میں لگ گئے۔  انتخابات میں صدر کی جانب سے تشکیل دیے گئے اتحاد  کی کامیابی اور سنی  نمائندوں کا بھی بھاری تعداد میں ووٹ لیتے ہوئے  حکومت میں  جگہ پانا  ایران سے قربت رکھنے والی حشدی شعبی  تنظیم کو ایک نظر نہ بھایا۔  سیاسی میدان میں   اپنی شکست پر پردہ ڈال سکنے کے لیے  انہوں نے اسلحہ کا سہارا لیا ہے۔ بغداد سمیت  متعدد مقامات پر اپنے ڈھیرے بنانے والے یہ عناصر  کاظمی اور عراقی فوج کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔  عراق میں  ایران   کا بھی عمل دخل ہونے والی  سنجیدہ سطح کی طاقت کی جنگ  ہو رہی ہے۔ ملک میں  نئے اقتدار کے  فی الفور   ایک مضبوط ڈھانچے کو تشکیل دینے  اور  حشدی سے منسلک  ملیشیا قوتوں کو غیر مسلح کیاجانا لازمی ہے۔ وگرنہ   ملک میں جھڑپوں کا ماحول مزید طول پکڑتے ہوئے  کسی خانہ جنگی کی ماہیت اختیار کر سکتا ہے۔



متعللقہ خبریں