پاکستان ڈائری - وزیر اعظم کا ریلیف پیکج

وزیراعظم پاکستان عمران خان دیر آئے درست آئے کے تحت ٹی وی اسکرین پر خطاب کے لئے آئے اور پاکستان کے عوام کے لئے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کردیا۔یہ پیکج ۱۲۰ ارب روپے کا ہے جس سے  عوام مستفید ہونگے

1729400
پاکستان ڈائری - وزیر اعظم کا ریلیف پیکج

پاکستان ڈائری -44

کورونا اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی تو دوسری طرف پیٹرول کی قیمتوں نے عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا۔عوام دہائی دینے لگے کہ اشیا ضروریہ مہنگی ہوگئ اور ادویات علاج مہنگا ہوگیا وہ کیا کریں کیونکہ قوت خرید میں اضافہ نہیں ہوا۔ 

کورونا کہ وبا کے دوران بہت سے خاندان سڑک پر آگئے بہت سے  افراد کا کاروبار تباہ ہوگیا۔ انکو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ حکومت نے اس حوالے سے کوئی قومی پالیسی نہیں بنائی جس کا فائدہ عوام کو مستقبل میں ہو، اس وقت فوری طور پر مہنگائی کو کم جی ڈی پی اور فی کس آمدنی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔لوگوں کی قوت خرید زیادہ ہوگی تو وہ خوشحال ہونگے۔ عوام کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہونگے۔ تب ہی جاکر ہم بے روزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان دیر آئے درست آئے کے تحت ٹی وی اسکرین پر خطاب کے لئے آئے اور پاکستان کے عوام کے لئے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کردیا۔یہ پیکج ۱۲۰ ارب روپے کا ہے جس سے  عوام مستفید ہونگے۔

اس پیکج سے عوام کو گھی آٹا دال کی قیمتوں میں ڈسکاونٹ ملے گا۔۴۰ لاکھ خاندانوں اسکے ساتھ سود کے بنا قرض ملیں گے۔ کامیاب پاکستان پروگرام کے لئے ۱۴۰۰ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

تاہم دوسری طرف سردی کی آمد ہے اور سوئی گیس کا بحران سر پر کھڑا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت پیٹرول مزید مہنگا ہونے کا اشارہ دے چکی ہے۔اس سے پہلے بھی پیٹرول بہت مہنگا ہوگیا ہے اور عوام اس کی وجہ سے تکلیف کا شکار ہیں ۔

جب وزیر اعظم عمران خان اس ریلیف پیکج کا اعلان کررہے تھے اس وقت چینی کی قیمت ۱۳۰ سے تجاوز کرگئ اور کوکنگ آئل ۶۵ روپے لیٹر اور گھی کی فی کلو قیمت میں ۵۳ روپے کا اضافہ ہوگیا۔ اس ہی طرح یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک کلو چائے کی پتی ۱۰۰ سے ۲۰۰ روپے مہنگی ہوئی اور بچوں کا فارمولا دودھ کی قیمت ۶۰ روپے ذیادہ ہوگئ۔

ورلڈ بینک کے مطابق ملک کی چالیس فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے اور اس سال بیس لاکھ مزید لوگ غربت کی لیکر کے نیچے آگئے۔اس سے پہلے بھی حکومت احساس پروگرام اور لنگر خانوں کا پروگرام چلا رہی ہے۔ تاہم یہ وقتی اقدامات ہیں ہمیں ضرورت ہے کہ لانگ ٹرم اقدامات کئے جائیں ۔تنخواہوں پینشنز میں اضافہ نہیں ہوا لیکن مہنگائی کی شرح میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

کورونا کی وبا کے دوران تین کروڑ لوگ بے روزگاری سے متاثر ہوئے۔فوڈ انفلیشن میں اضافہ ہوا اسکے ساتھ ادویات بھی معتدد بار مہنگئ ہوئیں۔کھانے پینے ، بلز،کپڑوں جوتوں،پیٹرول ، تعمیرات ، تعلیم ، صحت پر سبسڈی ملنا عوام کا حق ہے۔

مہنگائی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ذخیرہ اندوزی ، مافیا اور حکومت کی کمزور گرفت بھی ہےْ۔حکومت گندم چینی چائے دال دودھ سبزیوں پھلوں کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھے اور دیگر اشیا خوردونوش کو بھی سستا کرے اور ان کہ قیمت پر عمل درآمد بھی کروائے ۔

 



متعللقہ خبریں