اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب25

فریگیا تہذیب اور اس کے آثار

1692700
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب25

کسی عجائب خانے کی سیر کرتے وقت کیا آپ آثار قدیمہ کو دیکھتے ہوئے کبھی چونکے ہیں۔ان شیشے کی دیواروں کے پیچھے گلاس،برتن،رکابیاں اور اس دور کی کرنسی  کیا آپ کوپرانی تہذیبوں اور انسانی اقدار کے اطوار جاننے میں کیا مدد دیتی ہے۔یہ تو معلوم نہیں کہ دنیا میں سب سے پہلے برتن اور دیگر آرائشی اشیا کس نے بنائیں مگرکیا آپ جانتے ہیں کہ سیفٹی پن کی ایجاد فریگیوں نے کی تھی۔

 حطیطیوں کے بعد  اناطولیہ کی قدیم ترین تہذیب فریگی تھی جنہوں نے سیفٹی پن پہلی بار ایجاد کی ۔اناطولیہ میں یہ پہلی تہذیب تھی جنہوں نے بچوں کے کھلونے بھی بنائے۔موزائیک بنانے کا طریقہ بھی ان کا  تخلیق کردہ تھا حتی انہوں نے جانوروں کی کہانیاں بھی تیار کیں جو کہ ہم انسانوں کی طرح ایک دوسرے سے بات کرتے تھے اور اناطولیہ کے پہلے طلاساز یعنی سُناربھی یہ لوگ تھے۔
  بعض ذرائع کے مطابق ،فریگیوں نے بلقان کے راستے اناطولیہ کا رخ کیا تھا جن کی پہلی آباد کاری انقرہ کے قریب پولاتلی کے اطراف میں ہوئی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایسکی شہر،افیون قارا حصار،کوتاہیا،توکات اور سامسون تک رسائی حاصل کی اور اناطولیہ میں اپنے پیر مضبوط کیے۔ان کا ذریعہ معاش کاشت کاری اور مویشی پالنا تھا جس کے بعد انہوں نےبُنائی  کو بھی   فروغ دیا۔چھوٹے جیومیٹری اشکال سے مزین قالین بھی انہوں نے بنائے جنہیں تاپاتیس کا نام دیا جسے تاحال بعض مغربی زبانوں میں قالین کےلیے استعمال کیا جاتا ہے ۔بعد ازاں انہوں نے  نجار سازی اور کان کنی سمیت فن تعمیرات اور فنون لطیفہ کو بھی فروغ دیا۔

اناطولیہ میں فریگی تہذیب کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہےجہاں انہوں نے پرانے آتش فشاں پہاڑوں  کی چٹانوں پر اپنی یادگاریں ،قلعے اور مکان بنائے۔ان کا رہائشی علاقہ کافی  جاذب نظر ہوتا تھا۔ان کی سلطنت کا صدر مقام گوردیون تھا جسے قدیم دنیا کے اہم آباد کار علاقے کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔یادگاری فریگی معماری ،شاہی خاندان اور ارسطو کے حواریوں کے مزار اس علاقے  سے ملے ہیں۔قدیم دور کی تہذیبوں سے وابستہ معماری  اور فنون لطیفہ سے لے کرمتعدد شعبوں میں فریگیوں کی ایجادات کی جھلک حططوشہ،ایتھنز اور پومیپیو  کی تہذیبوں میں  بھی ملتی ہے۔ گوردیون کا تاریخی شہر یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
دور حاضر میں ایسکی شہر ،افیون اور کوتاہیا کا حامل علاوہ فریگیا وادی کہلاتا ہے۔فریگیا وادی   اپنی منفرد پہاڑی یادگارون اور حیرت انگیز تاریخی پس منظر کے حوالے سے موجود ہے مگر متعدد اس بارے میں نہیں جانتے۔اس وادی میں کاپادوکیا کی طرز پر چٹانوں کو تراشتے ہوئے آباد کاری کی بحالی،مزار اور سرنگ دیکھتے ہی آپ کسی اور دنیا میں پہنچ جاتے ہیں اسی وجہ سے  اسے" کاپادوکیا  ثانی "بھی کہا جاتا ہے۔یہ اناطولیہ کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک ہےجسے جاننے کے لیے آپ کو سائیکل کے ذریعےپرانے راستوں پر جانا پڑے گا۔اس پانچ سو کلومیٹر کے راستے کو عالمی معیار کےمطابق سرخ اور سفید لکیروں سے نمایاں کیا گیا ہے جسے شاہراہ فریگیا کہا جاتا ہے۔اگر آپ چاہیں تو اس راستے پر سفر کرتے ہوئے اس تین ہزار سالہ تاریخی اور کھلے عجائب خانے کی سیر کر سکتے ہیں۔
 فریگیا کا راستہ تین مختلف سمتوں سے شروع ہو کر یازیلی قایا تک جاتا ہے جو کہ فریگیا کا دینی مرکز اور دنیا کی کھلی یادگاروں کے حوالے سے اہم مانا جاتاہے۔یہاں موجود ایک چٹان ہے جس پر میدائی کندہ ہے جس کا مطلب "یادگار میداس ہے"۔یہ یادگار فریگی فن معماری کی اعلی مثال ہے جو کہ ہمیں سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔اس یادگار کی بلندی سترہ میٹر ہے جسے اس قوم نے اوپر سے نیچے کی جانب تراشا تھا۔اس پر  چالیس تا پینتالیس سینٹی میٹر طویل حروف لکھے ہیں جو کہ قدیم یونانی زبان سے ملتے دکھائی دیتے ہیں۔فریگیا کی زبان تاحال جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے وقت درکار ہوگا۔
میداس کی یادگار  کے مرکز ی دروازےسے مشابہہ ایک حصہ ہے جہاں مختلف نقش نگاری کی گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہےکہ یہاں کیبیلہ نامی دیوی کا مجسمہ رکھ کر عبادت کی جاتی تھی۔اناطولیہ کی قدیم دیوی کیبیلہ فریگیا قوم کے لیے انسانی  شکل میں  تراشی گئی تھی جسے وہ زرخیزی ،برکت اور افزائش نسل کی علامت مانتے تھے۔اس علاقے میں کیبیلہ کے کافی مجسمے ملے ہیں،یاد گار میداس کا ایک دیگر مقصد شہر کو حملوں سے بچانا تھا۔ 

دیوی پر عقیدہ فریگیوں کے حوالے سے کافی اہم  رہا  جس کی بہترین مثال ایسکی شہر کے قصبے سیوری حصار میں واقع پاسینوس کا پرانا شہر ہے۔ فریگیوں کا ماننا تھا کہ اس تاریخی شہر میں کیبیلہ دیوی رہتی تھیاسی وجہ سے پاسینوس ان کے لیے دینی اہمیت کا حامل تھا۔ان کا ماننا تھا کہ کیبیلہ کی دیوی آسمان سے اتری تھی جو کہ ہمارے لیے مسیحا تھی۔یہ لوگ اس دیوی کی عقیدت میں پانیسوس میں مذہبی تقریبات کا اہتمام کرتے تھے۔ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس علاقے میں ایک شہاب ثاقب گرنے کی وجہ سے مقناطیسی قوت کے اثرات کی وجہ سے یہاں کی آبادی اسے مقدس مانتی تھی۔پانیسوس کا قدیم شہر اہم گزر گاہ کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے رومی اور بازنطینی  ادوار میں تجارت کا مرکز بھی رہا۔
اس شہر میں تیس سال سے کھدائی جاری ہے جہاں سے لاتعداد نوادرات ملے ہیں البتہ کیبیلہ کا معبد تاحال بازیاب نہ ہوسکا مگر ماہرین  تاحال اس کی تلاش میں مصروف ہیں۔

آج ہم نے فریگیا تہذیب کے بارے میں بتانے کی کوشش کی جس نے آنے والی نسلوں  اور تہذیبوں کو اپنی ثقافتی  و تاریخی   راہ دکھانے میں کردار ادا کیا۔ایک دیگر پروگرام میں ہم میداس سلطنت کے بارے میں بتانے کی کوشش کریں گے۔

 

 


ٹیگز: #فریگیا

متعللقہ خبریں