اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب15

"نیدوس اور اسی پوس " قدیم اناطولیہ کے دو نامور سپوت

1654107
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب15

کسی زمانے میں ایک فارم پر دو مرغے  رہتے تھے جو کہ ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے تھےاور لڑتے رہتے تھے۔ایک دن ایک مرغا پنجوں اور چونچ کی وجہ سے زخمی ہوگیا اور اپنے دڑبے میں شرم سے جا بیٹھا۔لڑائی میں جیتنے والا مرغا فخر سے دڑبے میں اپنے پر پھیلاتے  ہوئے بانگ دینے لگا تاکہ اطراف کا ہر کوئی اس کی جیت کی خبر سن لے مگر کیا ہوا کہ ایک عقاب نےاس مرغ کو تاڑ لیا اور جھپٹا مارتے ہوئے اسے اپنے گھونسلے پر لے اڑا۔

مشہور ہے کہ غرور کے نشے میں چور افراد اپنے دشمنوں کی نظر سے نہیں بچتے۔آج  اپنے پروگرام میں ہم ایزوپ کی کہانی  کا حوالہ دیں گے جو کہ جانور پالنے اور انہیں سدھارنے کا شوقین تھا۔
اناطولیہ  متعدد تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے  جہاں پر ہزاروں سال سے بلا کسی تعطل مختلف تہذیبیں اور روایات پھلتی پھولتی رہیں ہیں ۔یہاں کی ثقافت،طرز معماری،فنون لطیفہ اور ادبیات سب نے یہاں کی تہذیبوں اور دنیا کو متاثر کیا۔اسیپوس یا ایزوپ بھی ایک  ادبی قسم ہے جس کا ڈنکا اناطولیہ سے باقی دنیا میں پھیلا۔ایزوپ کو دنیا میں بابائے افسانہ کہا جاتا ہے جس کی کہانیاں مزاحیہ اور افسردہ بھی ہوتی تھیں۔ اس کے بارے میں زیادہ تو نہیں کہا جا سکتا مگر خیال ہے کہ کہ امیر داع کے قریب اموریئم نامی شہر میں پیدا ہوا تھاحتی، بعض کے خیال میں وہ تھریس کی پیدائش تھا اور اس کا تعلق فریگیا سے تھا۔بعض لوگوں کے اعتبار سے یہ ایک فرضی کردار تھامگر ہم قدیم محقق ہیریدوت کی بات کو مانتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں جو  کہ ایزوپ  سے ایک صدی بعد پیدا ہوا تھا۔
ایزوپ اپنی کہانیوں میں اطراف کے لوگوں اور بعض دفعہ خود سے گحڑی گئی کہانیوں کو بیان کرتا تھا جبکہ  دوسری جانب اس کی کہانیوں میں جھول بھی لوگوں کو نظر آیا ۔اس کی کہانیوں میں جانوروں کو مرکزی کردار بنایا گیا تھا جو  کہ بولتے بھی تھےاور ایک دوسرے کی حفاظت بھی کرتے تھے۔ یعنی لومڑی عیار،بھیڑیا غدار،شیر بہادر،چوہا ڈرپوک لیکن وہ سب انسان کی طرح بولتے ،سمجھتے اور برتاو کرتے تھے۔اس کی کہانیوں میں  نصیحتیں بھی کافی ملتی ہیں۔

کی گئی تحقیق کے تحت، یہ بھی کہا  جاتا ہے کہ ایزوپ  سے پہلے بھی اس قسم کی کہانیوں کےمصنف موجود تھے۔بھارت سے میزوپوتامیا تک پھیلے گئے جغرافیے  کا احاطے ان کہانیوں میں ہوا ہے۔ایزوپ کی کہانیوں کو مشہور فرانسیسی لا فونتین  کے لیے ذریعہ وسیلہ بنا جس نے انہیں نصیحت آموز سمجھتےہوئے  اسے عالمی ادبیات میں فابل قرار دیا گیا ۔ بعض لوگوں کے خیال میں لا فونتین کی کہانیوں کو دراصل ایزوپ ہی کی تخلیق کہا جاتا ہے۔
ایزوپ کی کہانیوں کی دس جلدیں ہیں لیکن ان میں سے بعض گمشدہ ہیں  جبکہ بعض کے خیال میں اس کی جلدوں کی تعداد بیس کے قریب ہے۔ہو سکتا ہے کہ بعض افراد نے ان کہانیوں کی جلدوں میں اضافے سے اس کی جانب بخشوادی ہو البتہ ہی حقیقت ہے کہ اسے  دنیا کے بڑے کہانی نویسوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ایزوپ  آج سے چھبیس سو سال قبل اناطولیہ میں رہا جس کی  کہانیوں  نے لے فونتین  کو متاثر کیا  اور جس کی کہانیوں مشترکہ انسانی اقدار کا سرمایہ رہیں۔

اناطولیہ کی تاریخ میں ادب ہی نہیں بلکہ طب اور ریاضی کا بھی  دور دورہ رہا ۔مصر اور میزو پوتامیا  میں پیدا ہوئے ماہر ریاضی اور مفکر  ہیریدوت کا ماننا تھا کہ دریائے نیل کے پانیوں نے علم ریاضی  بالخصوص جیومیٹری کی ایجاد میِں اہم کردار ادا کیا ۔ ارسطو کا کہنا تھا کہ دینی شخصیات اور عالموں نے خود کو مصروف رکھنے کےلیے عل ریاضی کو فروغ دیا لیکن ریاضی کے علم میں ترقی ایونی قوم  نے کی ۔
ایزوپ کے مقابلے میں دنیا لے فونتین کو زیادہ جانتی ہے اسی طرح  سے آرشمیدس  اور اوکلیدس  کو فوقیت دینے مگر کمشناسائی کے حامل دیگر محققیین اور فلسفی بھی موجود رہے ہیں۔نیدوس کا رہنے والا اودوکوس  ضلع موعلا کے قصبے داتچہ میں پیدا ہوا جو کہ مشہور یونانی فلسفی پلاتون کا شاگرد تھا۔اس نے فلسلے کے علاوہ ریاضی،فلکیات اور قانونی  علوم میں بھی مہارت حاصل کی تھی۔اس کی مہارت نے  یونانی علم ریاضی کو بام عروج تک پہنچانے میں کافی مدد کی ۔
ریاضی کے شعبے میں  آرشیمدس  کے اصول ریاضیات کو  نیدوس نے کافی ترویج دی۔

 کائنات کی تخلیق میں  ریاضی  کے علمی اصولوں کو نیدوس نے وضع کیا جس کی تقلید کیپلر اور کوپمک نے بھی کی اورکائنات کے وجود  پر  غور کرنے کا شعور ملا۔نیدوس کی تحقیق نے گلیلیو اور نیوٹن کو بھی تجربات کا علم دیا۔وہ درس و تدریس کی غرض سے مصر  گیا اور طویل عرصے وہاں رہتےہوئے علم فلکیات پر تجربے کرتا رہا۔ان تجربات اور تحقیق کے نتیجے میں اس نے سیاروں کا پتہ لگایا اور کہا کہ  ستارے ایک خاص وقت میں حرکت کرتے ہیں۔اس کے علاوہ  اس نے ستاروں کی تخلیق  اور ان کے خاکے بھی تیار کیے ۔نیدوس کے مطابق، دنیا  اس کائنات کا مرکز رہا جہاں  آسمان  کی حرکت دائرے کی شکل میں ہوتی ہے ۔اس  تحقیق نےجدید علم فلکیات کی کافی رہنمائی کی ۔ سال مین تین سو پینسٹھ دن اور چھ گھنٹوں کا دعوی بھی نیدوس نے کیا تھا۔
علم ریاضی اور فلکیات کے حوالے سے نیدوس کی خدمات  قابل تعریف ہیں لیکن ان علوم پر سر کھپانے والے نیدوس کی اہمیت سے نا بلد ہیں۔آرشمیدس ،اوکیلدوس،کوپرمک ،گلیلیو کو تو ہم جانتے ہیں مگر ان تمام  کے سبب مشاہدہ یعنی نیدوس کو نہیں  جانا جاتا اسی وجہ سے اسے علوم کی دنیا میں اہمیت نہیں دی جاتی ۔
کائنات کی تاریخ کے پہلے ماہر ریاضی کی بنیاد رکھنے میں ہزاروں سال پہلے ایک شخص نیدوس گزارا ت
ھا جس کی جدید ماہرین نے کافی تقلید کرتےہوئے اپنے علوم میں جدت پسندی پیدا کی۔نیدوس اناطولیہ سے تعلق رکھتا تھا ۔



متعللقہ خبریں