پاکستان ڈائری 33

پاکستان میں شجر کاری کا موسم

1475857
پاکستان ڈائری 33

اگست شجرکاری کے لئے موزوں مہینہ ہے ہمیں اس میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہیں۔درخت انسان کے سب سے مخلص دوست ہیں ان کی موجودگی ہمارے لئے باعث رحمت ہے۔ان سے ملنے والا آکسیجن زمین پر زندگی کا باعث ہیں۔درخت کی لکڑی، چھال، پتے،تنا،شاخیں،گودا، جڑیں ہر چیز انسان کے لئے فائدہ مند ہے یہ زمین کا زیور ہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی درخت لگائے پھر اسکی نگرانی اور حفاظت کرتا رہے یہاں تک کہ درخت پھل دینے لگے اور کوئی انسان جانور یا پرندا اس سے غذا حاصل کرے تو لگانے والے کے لئے یہ صدقہ ہوگا۔اس لئے ہم سب کو یوم آزادی پر اپنے پیاروں کی طرف سے صدقہ جاریہ کرنا چاہیے اور درخت لگانے چاہیں۔

گھروں میں جگہ کم ہوتی ہے وہاں چھوٹے درخت لگائے جائیں۔

گھر میں لیموں ، مالٹا ، امرود ، جامن ،سہانجنا ،انجیر  زیتون،لگانا موزوں ہے۔جن کے گھر میں لان کیاری نہیں وہ ان ڈور پلانٹ رکھ لیں اور گملے میں پودے لگایں۔گلاب ، چنبیلی ، موتیا ،لیموں ، ماری گولڈ،فوشیا گھر میں آسانی سے لگ جاتا  ہے۔ایلویرا ،سپائیڈر پلانٹ ،پیس لیلیز ،ربڑ پلانٹ، منی پلانٹ ،ڈیٹ پام ، بوسٹن فرن، چائینز ایور گرین ،ویپنگ فیگ، بیمبوپام، انگلش آئی وی وائے،لیڈی پام بھی ہوا کو صاف رکھنے میں معاون ہیں ان کو گھر میں لگائے جانا مفید ہے۔

صوبہ بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون کرک ،پھلائی، کیر، بڑ،چلغوزہ پائن، اولیو ایکیکا،لگایا جائے۔پاکستان کے شمالی علاقوں  اور کے پی کےمیں شیشم، دیودار  پاپولر، کیکر، ملبری، چنار ،پائن ٹری، پڑتل، ناشپاتی،سپروس، صنوبر، چلغوزہ ،اخروٹ، سیب، ناشپاتی، آڑو، آلوبخارہ لگایا جائے۔جنوبی پنجاب میں بیری،شریں،سوہانجنا،کیکر، کچنار،پیلو،املتاس،پھلائی،کھجور ،ون،جنڈ،فراش لگایا جائے اور آم کا درخت لگایا جائے۔

بالائی پنجاب میں کچنار، پھلائی،کیل، پاپلر،انجیر،اخروٹ،بادام،دیودار،اوک کے درخت لگائے جائیں۔ پنجاب کے نہری علاقوں میں املتاس،شیشم،جامن،توت،سمبل،پیپل،بکاین،ارجن،لسوڑا لگایاجائے  ۔صوبہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور،جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگایا جائے۔اندرون سندھ میں کیکر،بیری پھلائی،ون،فراش،سہانجنا، آسٹریلین کیکر لگناچاہیے۔

یاد رکھیں سفیدہ درخت بہت پانی پیتا ہے ۔

 اسلام آباد، اٹک،چکوال جہلم کے لئے موزوں درخت دلو؛پاپولر،کچنار،بیری،چنار،مالٹا،امردو، جامن، انجیر اور زیتون ہیں۔

 شجرکاری کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال کرنا چاہیے کہ ہم مقامی درختوں کو ترجیح دیں اور درختوں میں مناسب فاصلہ رکھیں۔پاکستان میں صرف 4 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں جوکہ بہت کم ہیں ۔پاکستانی عوام ماحولیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں سانس کی بیماریاں، ہیٹ اسٹروک جان لیوا ثابت ہورہے ہیں ۔ہمیں چھوٹے پودوں کے علاوہ درخت لگانے کی بھی ضرورت ہے۔درخت لگانے کے ساتھ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے کیونکہ پودے کو درخت بننے میں ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔

 



متعللقہ خبریں