پاکستان ڈائری - 29 (بھارتی جاسوس کمانڈر کل بھوشن یادیو)

بھارتی جاسوس کمانڈر کل بھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو براستہ ایران پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے بلوچستان کے علاقے مشخیل  سے گرفتار کیا گیا ۔ کل بھوشن نے تسلیم کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا آفیسر اور بدنام زمانہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے

1238861
پاکستان ڈائری - 29 (بھارتی جاسوس کمانڈر کل بھوشن یادیو)

پاکستان ڈائری - 29

کلبھوشن اور  بھارت کی پرانی چالیں

پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا آغاز کردیا ۔جب بھارت سے جنگ میدان میں جیتی نہیں جاتی تو وہ پھر اپنی فطرت کے مطابق سازشیں کرکے جنگ جیتنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ ہی 71 میں بھی ہوا یہ بات تاریخ سے ثابت ہے کہ ان تمام سازشوں کے پچھے بھارت تھا جس سے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں غلط فہمیاں ہوئی اور سقوط ڈھاکہ رونما ہوگیا۔

   ۔انڈین میجر جنرل ر سکھونت سنگھ نے اپنی کتاب انڈین وارز سنس انڈیپنڈنس میں لکھا مکتی باہنی کو گوریلا فورس انڈین راء اور آرمی نے بنایا۔انڈیا نے ہی بنگالیوں کو نشانہ بنایا تاکہ مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیلے۔

 بی رمن راء آفیسر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں وزیر اعظم اندرا گاندھی پاکستان کو توڑنے کی خواہش مند تھیں ان کے ایما پر مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنائی گئی اور اس کے ساتھ بھارت کے آرمی افسران نے مل کر پاکستان کے خلاف جنگ لڑی۔ھارتی مصنف اور سابق راء آفیسر  آر کے یادیو نے اپنی کتاب میں لکھا مجیب نگر کا قیام کلکتہ میں ہوا۔مجیب الرحمن کو بھارتی حکومت کی پوری سپورٹ حاصل تھی۔شیخ مجیب الرحمٰن کو الگطلا سازش میں گرفتار بھی کیا لیکن بعد میں مفاہمت کے نام پر چھوڑ دیا گیایہ ایک سنگین غلطی تھی ۔

 ایک جھوٹے پروپیگنڈے کے تحت پاک فوج کو بدنام کیا گیا۔جس کے لئے انڈیا نے بہت سے کرائے کے دانشوروں کی پیسوں کے عوض خدمات حاصل کئیں۔ سب سے بڑھ کر بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کا وہ بیان کہ بنگلہ دیش کی آزادی میں بھارتی فوجیوں کا خون بہا ہے پوری دُنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ سامنے چہرہ لانے کے لئے کافی ہے۔تاہم تاریخ چھپ نہیں سکتی اور پاکستان کو توڑنے میں بھارت کا کردار عیاں ہوگا۔

سازشیں رکی نہیں جاری ہیں یہ ہی گھناؤنا کھیل دوبارہ شروع کیا گیا جس میں راء کی طرف سے آزاد پشتونستان،  آزاد بلوچستان اور کراچی کو الگ ملک بنانے پر کام شروع ہوا۔اس کے لئے راء ایجنٹس شر پسندوں کو پیسہ،ٹریننگ  اور اسلحہ فراہم کرنے لگے ۔کچھ دیسی لبرلز ان شر پسندوں کو سماجی کارکن کہہ کر ان کے مطالبات پر دھیان دینے کے لئے کہنے لگ گئے ۔ان کے حق میں آرٹیکل آنا شروع ہوگئے ،انہیں ٹی وی پروگرامز میں بلایا جانے لگا۔تاہم اس حقیقت کا پردہ جب چاک ہوا جب پاکستان کی آرمی اور خفیہ ایجنسی نے بلوچستان سے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کل بھوشن کو گرفتار کیا۔

  بھارتی جاسوس کمانڈر کل بھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو براستہ ایران پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے بلوچستان کے علاقے مشخیل  سے گرفتار کیا گیا ۔ کل بھوشن نے تسلیم کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا آفیسر اور بدنام زمانہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے۔کل بھوشن 2003 سے ایران میں مقیم تھا ۔تاجر کے روپ میں وہ بلوچستان میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کو پھیلا رہا تھا اور پاکستان میں تخریب کاری کے لئے فنڈنگ فراہم کرتا تھا۔را کی جانب سے کل بھوشن کے نیٹ ورک کے ذمے بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنا ، بلوچ باغیوں کو فنڈنگ، کراچی میں بدامنی،پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات، سی پیک اور گوادر بندرگاہ پر حملے کرنا شامل تھا۔

کل بھوشن سنگلی مہاراشٹرا بھارت میں پیدا ہوا۔اس کے والد سدھیر یادیو ریٹائر اے سی پی ہیں ۔کل بھوشن نے 1987 میں انڈین نیشنل ڈیفنس اکیڈمی پونا جوائن کی ۔1991 میں انجینئرنگ برانچ میں کمیشن حاصل کیا ۔2001 میں بھارتی نیول اینٹلی جنس جوائن کی۔کل بھوشن انیل گپتا کے ماتحت کام کرتا تھا ۔2013 میں اس نے را کو جوائن کیا۔وہ ایران میں چاربہار بندرگاہ پر تاجر کے روپ میں کام کررہا تھا۔

بھارت نے پاکستان کے خلاف جو نیا جنگی ڈاکٹراین بنا رکھا ہے اس کا مین ہدف بلوچستان،قبائلی علاقے اور کراچی ہے۔کل بھوشن علیحدگی پسندوں کو فنڈنگ دیا کرتا تھا انہیں اسلحہ فراہم کرتا تھا ۔

کل بھوشن کی گرفتاری نے  بھارت کے پورے نیٹ ورک کو عیاں کردیا جو بھارت کے ایماء پر پاکستان میں دہشتگردی کررہا تھا۔یہ بروقت کارروائی کی گئی جس نے پاکستان کو بہت بڑی تباہی سے بچا لیا ۔تاہم اب بھی کل بھوشن کے یہاں پر موجود سہولت کاروں اور ہمدردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا ان کو پکڑا جائے ۔واضح رہے کہ بھوشن پہلا بھارتی جاسوس نہیں ہے جو پاکستان کی زمین سے پکڑا گیا ہے اس سے پہلے سربجیت سنگھ، کشمیر سنگھ، رویندرا کوشک اور سرجیت سنگھ کو پاکستانی سرزمین پر جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔

کلبھوشن جادیو بھارتی ریاستی دہستگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادیو کی بریت اور بھارت حوالگی کے حوالے سے درخواست کو مسترد کردیا جوکہ پاکستان کے لئے بڑی کامیابی ہے۔یہ پاکستان کی اخلاقی اور سفارتی فتح ہے۔تاہم کل بھوشن کو کونسلر رسائی دی گئ ہے عالمی عدالت انصاف کے مطابق ویانا کنونشن جاسوسی میں قید افراد کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا  تاہم پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق جیلانی نے اختلافی نوٹ لکھا کہ ویانا کنونشن کا اطلاق جاسوس پر لاگو نہیں ہوتا۔

۔جو لوگ پاکستان میں اب بھی ایک جاسوس کی طرف داری کررہے ہیں اور بھارت کے حق میں ٹویٹس کررہے ہیں اور آرٹیکل لکھ رہے ہیں ان سب کو صرف اتنا کہنا ہے کلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا ۔دوسرا ہم سب نے 27 فروری سرپرائز ڈے اور 17 جولائی اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اب جعلی کرائے کے دانشور پاکستان کی فتح کے حقائق مسخ کرکے بھارت کی جھولی میں نہیں ڈال سکتے۔بھارت، بھارت کےلئے لکھنے والےپاکستانی ہمدرد کالم نگار،پی ٹی ایم کے غیر ملکی سپورٹرز اور کرپشن کا دفاع کرنے والے صحافی  سن  لیں کل بھوشن پاکستان میں ہی قید رہے گا۔

 



متعللقہ خبریں