ترکی کی سیر و سیاحت -15 ( چاتال ہیوک)

چاتال ہیوک  کی تاریخ  نو  ہزار 500 سال قبل  تک  پھیلی ہوئی ہے۔  یہاں پر بڑی تعداد میں انسانیت کے ابتدائی ادوار کے سماجی و ثقافتی  کھنڈرات بھی موجود ہیں۔  یہ پورا علاقہ زرعی علاقے کے طور پر مشہور تھا

1179842
ترکی کی سیر و سیاحت -15 ( چاتال ہیوک)

ترکی میں انسانی تاریخ کے ابتدائی ادوار سے تعلق رکھنے والے  کئی  ایک آبادیاتی مراکز موجود ہیں۔چاتال ہیوک نیو لیتیک  ان  آبادیاتی    مراکز میں سے ایک ہے۔

چاتال ہیوک  کی تاریخ  نو  ہزار 500 سال قبل  تک  پھیلی ہوئی ہے۔  یہاں پر بڑی تعداد میں انسانیت کے ابتدائی ادوار کے سماجی و ثقافتی  کھنڈرات بھی موجود ہیں۔  یہ پورا علاقہ زرعی علاقے کے طور پر مشہور تھا۔

 وسطی اناطولیہ میں قونیا کی تحصیل چُمرہ   سے یہ علاقہ 11 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع  ہے۔  یہ پورا علاقہ ابتدائی انسانی تہذیب کے گہوارے کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ یہاں پر کی جانے والی کھدائیوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس دور میں یہاں پر آٹھ ہزار افراد آباد تھے۔  یہ پورا علاقہ نیولیٹیک دور کے  ایک مثالی اور محفوظ مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ  سن  2012 میں اسے یونیسکو  کی  عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا۔

چاتال ہیوک مختلف جنگوں اور زلزلوں کے نتیجے میں تباہ ہو گیا تھا۔  یہی وجہ ہے کہ یہاں پر مختلف ادوار سے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کے کھنڈرات موجود ہیں۔

چاتال ہیوک دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصے کو مغربی حصہ اور دوسرے کو مشرقی حصہ کہا جاتا ہے۔  مشرقی حصے میں کی جانے والی کھدائی کے نتیجے میں 18نیولیٹیک دور کے آبادیاتی مراکز کا پتہ چلایا گیا۔  7 ہزار قبل مسیح سے تعلق رکھنے والے یہ کھنڈرات دراصل اس دور کے فن  معماری کو اجاگر کرنے میں بڑا نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

چاتال ہیوک کہ مغربی حصے کی  تاریخ چھ ہزار قبل مسیح تک پھیلی ہوئی ہے اور اس حصے میں بڑی تعداد میں اس دور کے کے نوادرات موجود ہیں۔

 تقریبا 14 ہیکٹر رقبے  پر پھیلے ہوئے اس علاقے کو دو ہزار سال تک آبادیاتی مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

چاتال ہیوک میں موجود گھروں کی بناوٹ سے اس معاشرے کی ثقافتی جھلک نظر آتی ہے۔  ان مکانات کی سب سے اہم خصوصیات تقریباً تمام گھروں کا کی بناوٹ کا ایک جیسا   ہونا ہے  اور تمام ہیں گھروں کے اندر سے  چھت پر سیڑھیوں کے ذریعے رسائی حاصل کی جاتی رہی ہے۔ یہ تمام مکانات ایک دوسرے سے ملحقہ ہیں جس سے ان مکانات میں مقیم افراد کے ایک دوسرے کے رشتہ دار ہونے آپس میں گہرا رابطہ موجود ہونے کی بھی خاصی ہوتی ہے۔

 دیواروں پر جیومٹری  کی طرز کی نقش و نگاری ، ستارے،  پھول،  ہرن اور  مینڈھوں کی اشکال  دیکھی جا سکتی ہیں۔

چاتال ہیوک  میں مکانات کے قطار در قطار کھڑا ہونے کی وجہ سے کوئی گلی  وغیرہ موجود نہیں ہے  بلکہ گھروں کی چھتوں ہی کو گلی کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

 علاقے میں کی جانے والی کھدائی سے پتہ چلتا ہے یہاں پر آباد ابتدائی دور کے انسان شکاری تھے اور ان کے بعد یہاں پر کاشتکاروں نے آباد ہونا شروع کر دیا۔ یہاں پر بڑی مقدار میں گندم ، جو و اور  دیگراجناس پیدا کی جا تی تھی ، زراعت کے علاوہ انسان عام طور پر  گلہ  پانی کے پیشے سے منسلک تھے۔

 مشرقی چاتال ہیوک  میں کی جانے والی کھدائی کے دوران بڑی تعداد میں دیویوں کے مجسمے برآمد ہوئے ہیں ۔ پکی مٹی،  سنگ مرمر اورچونے  سے بنائے گئے مجسموں کا سائز پانچ سے پندرہ سینٹی میٹر کے درمیان تھا۔ چاتال ہیوک  میں آج بھی کھدائی کا کام جاری ہے۔

اس علاقے  میں  ہزاروں سالوں سےآباد انسانوں کے مکانات کو اگر آپ دیکھنا چاہیں تو آپ کو قونیا جانے کی ضرورت ہوگی۔  اناطولیہ کے تاریخی لحاظ سے شاہکاروں سے مالا مال اس شہر میں بڑی تعداد مساجد، خانقاہیں اور خاص طور پر مولانا رومی کے مزار اور میوزیم کو دیکھنے کے علاوہ قونیا کے مقامی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہونا مت  بھولیں ۔                                                                                                                                       



متعللقہ خبریں