پاکستان ڈائری - 13

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کرتاہو

1173186
پاکستان ڈائری - 13

پاکستان ڈائری -13

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت کرتاہو ۔ 

ایک اور حدیث مبارکہ میں‏نبیِ کریم ﷺ نےعورتوں کےساتھ حسنِ سلوک اور بہترین برتاوٴکو کاملِ ایمان کی شرط قراردیاہے،حضرتِ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:مسلمانوں میں اس آدمی کا ایمان زیادہ کامل ہےجس کا اخلاقی برتاوٴ(سب کےساتھ )(اورخاص طور سے )بیوی کےساتھ جس کا رویہ محبت کاہو۔

تاہم ہمارا معاشرہ مذہب سے کوسوں دور ہے ۔یہاں پر عورت کو جاگیر سمجھا جاتا ہے اس کو ایک چیز سمجھ لیا جاتا ہے اگر سوشل میڈیا پر لوگ عورت کو لالی پاپ اور مٹھائی سے تشبیہ دے رہے ہوتے ہیں جوکہ غلط ہے کیونکہ عورت کوئی چیز نہیں عورت انسان ہے۔اس کو مذہب اور سماجی حدود کے مطابق اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کا مکمل حق ملنا چاہئے ۔

لاہور کی ایک یتیم بیٹی عاصمہ عزیز کی روتی ہوئی ویڈیو مناظر عام پر آئی جس میں اس نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی وہ داستان سنائی کہ ہر آنکھ اشکبار ہوگئ۔شوہر  فیصل نے اس پر تشدد کیا ،اسکو دوستوں کے سامنے ناچنے پر مجبور کیا،عاصمہ کے انکار پر اسکو برہنہ کردیا نوکروں اور دوست کے ساتھ اس پر تشدد کیا اور اس کے حیسن لمبے بال کاٹ دئے ۔صبح وہ اپنے گھر سے نکل کر تھانے گئ تو پولیس والے اس سے پیسے مانگنے لگے مجبور ہوکر اس نے ویڈیو پیغام میں اپیل کی اسکو انصاف دیا جائے۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور پولیس بھی متحرک ہوئی اور ایف آئی آر درج ہوگی ۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے خود عاصمہ سے ملاقات کی اور اس وقت انکی بحالی صحت کے لئے کام کیا جارہا ہے۔عاصمہ کا شوہر اور اسکا دوست اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں ۔پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق عاصمہ کےشوہر فیصل نے بتایا کہ اس نے رات کو آئیس کا نشہ کیا تھا جس کے بعد وہ ہوش کھو بیٹھا ۔

یہاں پر بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں تھانہ کاہنہ لاہور کے کچھ اہلکاروں نے عاصمہ سے رشوت کا مطالبہ کیا ان کے خلاف کیا کاروائی ہوئی کیا انہیں معطل کیا گیا ۔یہ کیسا نیا پاکستان میں جس میں عورت کو اپنے خلاف مظالم کے لئے ویڈیو بنا کر اپیل کرنی پڑتی ہے اس کے بغیر انصاف نہیں ملتا ۔دوسری اہم بات آئس نشے کے حوالے سے ہے کہ یہ نشہ کون عوام میں سپلائی کررہا ہے۔

اس وقت عاصمہ عزیز کو طبی سہولیات کے ساتھ نفسیاتی صحت کی بحالی کی بھی ضرورت ہے۔کسی شوہر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ بیوی پر اس طرح تشدد کرے ۔بیوی کوئی چیز نہیں وہ انسان ہے۔اسکی بھی اپنی پسند ناپسند ہوسکتی ہے۔ وہ انکار کرنے کا حق رکھتی ہے ایسا کام جو ہماری مذہبی اور سماجی حدود سے باہر ہو۔

عاصمہ نے بہت بہادری سے دنیا کا سامنا کرتے ہوئے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی داستان بیان کی ہے ورنہ عام طور پر خواتین چپ کرکے اپنے اوپر ہونے والے مظالم سہتی ہیں اور گھریلو تشدد کی وجہ سے ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

یہاں پر یہ بات معاشرے کو سمجھ لینی چاہیے کہ عورت کسی کی جاگیر نہیں ، عورت کوئی مٹھائی یا لالی پاپ نہیں عورت ایک جیتا جاگتا انسان ہے۔ہمارا مذہب ہمیں عورت کے ساتھ نرمی کی تلقین کرتا ہے اس لئے اپنے اردگرد جہاں بھی گھریلو تشدد دیکھیں تو اس کو روکنے کی کوشش کریں ۔شادی زندگی آسودگی کے لئے کی جاتی ہے مار کھانے کے لئے نہیں ۔خواتین خود بھی ایسے رشتے نا  نبھائیں جن میں انہیں پیار محبت عزت کے بجائے نفرت اور مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑے۔گھریلو تشدد کے خلاف اپنی آواز بلند کریں گھریلو تشدد نامنظور 

 



متعللقہ خبریں