ترکی کی سیرو سیاحت۔ آنی آثار قدیمہ

مشرقی اناطولیہ میں قارس  صوبے کی حدود میں موجود آنی آرکیالوجیک  مرکز ابتدائی دوہی  سے آبادیاتی مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ  علاقہ آبادی کے تحفظ اور جغرافیائی لحاظ سے بڑا سازگار سمجھا جاتا رہا ہے

1164454
ترکی کی سیرو سیاحت۔ آنی آثار قدیمہ

 ترکی کے تمام ہی علاقوں میں سینکڑوں سال تک مختلف تہذیبوں کے گہوارے کی حیثیت رکھنے والے آبادیاتی مراکز موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک آنی  آرکیالوجیک مرکز ہے۔۔۔

 مشرقی اناطولیہ میں قارس  صوبے کی حدود میں موجود آنی آرکیالوجیک  مرکز ابتدائی دوہی  سے آبادیاتی مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ  علاقہ آبادی کے تحفظ اور جغرافیائی لحاظ سے بڑا سازگار سمجھا جاتا رہا ہے۔  یہ شہر قرونِ وسطیٰ کے دور میں ایک اہم تجارتی شاہراہ جسے شاہراہ ریشم کا نام دیا جاتا ہے کاکیشیا کے اناطولیہ داخل ہونے والی راہداری پر واقع  ہے۔  اپنی جغرافیائی حیثیت کی بنا پر اسے اُس  دور میں بڑی اہمیت حاصل رہی اور یہ شہر  خطے کے، سیاسی،  ثقافتی اور اقتصادی مرکز کی حیثیت اختیار کرگیا۔

آنی شہر ، بعد کے ادوار میں مختلف ثقافتوں  کے تجارتی مرکز کی حیثیت اختیار کرگیا جس کی وجہ سے یہاں پر  فن معماری اور مختلف  فنون  کوبڑا فروغ حاصل  ہوا۔  علاقے میں زندگی بسر کرنے والے زردشت،   عیسائیوں اور مسلمانوں نے شہر کی ثقافت کو ایک مشترکہ ثقافت میں پرو دیا جس کے اثرات فنِ معماری  پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ اِچ قلعے  میں چوتھی صدی ہی  میں لوگوں نے آباد ہونا شروع کر دیا تھا جو بعد میں پھیلتا چلا گیا۔

 آنی  اینٹیک شہر تاریخ میں جارجیین،  آرمینیوں  بازنطینیوں،  سلجوقیوں اور عثمانیوںکے علاقے میں زندگی بسر کرنے کی وجہ سے   ثقافت کے سنگم کا روپ اختیار کر گیا۔   مختلف  ثقافتوں کے امتزاج کے نتیجے میں ابھر کا سامنے آنے والے فن معماری  سے متاثر ہو کر اناطولیہ اور پورے کاکیشیا میں اس فنِ معماری  کو بڑی اہمیت دی جانے لگی  اور پورے خطے میں آنی  فنِ معماری  کےچرچےہونےلگے جس نے پورے علاقے پر اپنی چھاپ قائم کر لی۔

تجارتی راستوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث  اس شہر کی اہمیت آہستہ آہستہ کم ہوتے چلی گئی  اور یہ شہر سولہویں صدی کے اوائل میں گمنام شہر کا رخ اختیار کر گیا۔

 یہ اینٹیک شہر اپنی مذہبی عسکری عمارتوں اور  شاہکاروں کی بدولت قرون وسطیٰ کے دور  کی خصوصیات کو اجاگر کرتا ہے۔

آنی  آرکیالوجیک علاقہ،  78   ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

یہ علاقہ اپنے آثار قدیمہ کے شاہکاروں سے مالامال علاقہ ہے اور یہاں پر لوہے اور تانبے کے دور کے بڑی تعداد میں شاہکار موجود ہیں۔  علاقے میں پندرھویں صدی سے تعلق رکھنے والے بھی شاہکار دیکھے جا سکتے ہیں۔  اس شہر کی بیرونی فصیلیں ‏سن  960 میں تعمیر کی گئی تھی۔  فصیلوں کے اندر سرکاری عمارتیں،  شہریوں کے مکانات،  کیتھڈرل،  مسجد، کلیسہ،  کارواں سرائے،  حمام اور  قدیم پل  موجود ہیں۔  اپنی ان خصوصیات کی بنا پرن اس شہر کو سال2016میں یونیسکو کی  عالمی میراث  کی فہرست  میں شامل کر لیا گیا تھا۔

آنی اینٹیک  شہر تک رسائی حاصل کرنے کے لئےقارس  جانے کی ضرورت ہے۔  بارہویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے قارس  قلعے کو دیکھنا مت بھولیں،  اگر موسمی حالات مساعد ہوں تو ساری قامیش  اسکیٹنگ  مرکز اور ساری چام  جنگل میں اسکی  کرنا،  موسم سرما میں منجمد ہونے والےچلدر  جھیل کی سیر کرنا اور سینکڑوں کی اقسام کے پرندے دیکھنے کے لئےقیوجیک  پرندوں کی جنت کی سیر کرنا  مت بھولیں۔

قارس شہر میں  شہد اور پنیر  کی مختلف اقسام اور مقامی سطح پر تیار کیے گئے کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ قارس  شہر می کے مقامی رقص،  شعر و شاعری کی محفلوں  میں شرکت کرتے ہوئے شہر کی ثقافت  سے بھی آگاہی حاصل کرسکتے ہیں۔



متعللقہ خبریں