اقتصادی جائزہ - 03

صدارتی نظام  کے قیام سے قبل   اقتصادیات میں سب سے  اہم  اور  حساس موضوع بلا شبہ   اداروں  کے بنیادی  ڈھانچوں کو  اس کے اہم آھنگ بنانا ، اہم آھنگی کے  کمیشن  کا قیام ہے

896259
اقتصادی جائزہ - 03

۔ملک میں صدارتی نظام  کے قیام سے قبل   اقتصادیات میں سب سے  اہم  اور  حساس موضوع بلا شبہ   اداروں  کے بنیادی  ڈھانچوں کو  اس کے اہم آھنگ بنانا ، اہم آھنگی کے  کمیشن  کا قیام ہے۔ اس دوران  اداروں  کو نئی شکل دینے   اور ان کو حالات کے مطابق  ڈھالنے  اور ملک کی ترقی کی رفتار  کو تیز کرنے کے لیے  زمین کو ہموار کرنے    کے لیے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کے لیے کی جانے والے اصلاحات  اور  نئے  رنگ و روپ کے آگے  کئی ایک مشکلات حائل ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے راستے میں حائل ہونے والی مشکلات اور کھڑی ہونے والی دیواروں کو راستے  سے ہٹا یا جا رہا ہے۔  نئے ڈھانچے  کو تشکیل دینے میں سب سے اہم قدم  بلاشبہ اقتصادیات کے شعبے میں ہونے والی تبدیلیاں  ہیں۔ اس مقصد کے لیے  پبلک سیکٹر میں کی جانے والی تبدیلیاں  اور اداروں میں کی جانے والی تبدیلیاں  ملک کی اقتصادیات پر  اہم تبدیلیوں کا وسیلہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

مثال کے طور پر عالمی ممالک  میں   آمدنی  کی شرح کے لحاظ سے  اوسط ممالک سے اوپر کی سطح پر واقع ملک ترکی  کے لیے زیادہ آمدنی والے ممالک کی صف میں شامل ہونا  ممکن ہوسکے گا۔ یعنی   ترکی کے اداروں  کے ڈھانچے میں تبدیلی سے   فی کس آمدنی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

نئے نظام  یا پھر موجودہ نظام  میں پیدا ہونے والے مسائل  کی وجوہات  جانتے ہوئے ان کو حل کرنے   کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات  پر اگر پوری طرح  عمل درآمد کیا گیا تو پھر ترکی کی ترقی کی راہ میں  کسی  قسم کوئی رکاوٹ کھڑی ہونے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے سے   دنیا میں اقتصادیات کے شعبے میں بڑے پیمانے پر  نمایاں تبدیلیاں بھی دیکھی جا رہی ہیں۔  خاص طور پر  ترقی پذیر ممالک   گلوبل اقتصادیات میں  اپنی بات منوانے کے لیے  اپنی بھر پور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جب ہم اس  صورتِ حال پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں تو  پتہ چلتا ہے کہ ترکی کے پاس وقت ضائع  کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں فوری طور پر  بیوروکریسی کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو دور کرنے  کی ضرورت ہے ۔ جب ہم ترکی کی اقتصادی تاریخ پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں تو  ہمیں ماضی میں اس شعبے میں  کی جانے والے ترقی کا  واضح طور پر احساس ہوتا ہے  اور خاص طور پر ترکی نے گزشتہ پندرہ سالوں  کے دوران جس طریقے سے  تیز رفتار ترقی کی ہے دنیا اس سے بھی پوری طرح آگاہ ہے۔

ترکی جو سن 2002 میں اپنی فی کس  3٫500 ڈالر آمدنی کی وجہ سے کم آمدنی والے ممالک  کی فہرست میں جگہ پا رہا تھا اب  دس ہزار ڈالر فی کس آمدنی  کی بدولت دنیا کے اوسط آمدنی والے ممالک   کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ترکی گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران   بڑے پیمانے پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے اور اس کی فی کس آمدنی بارہ ہزار سے اوپر ہونے کی صورت  میں یہ  زیادہ آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا ۔

دریں اثنا اداروں  کے نئے ڈھانچے کی بدولت اقتصادیات  کے  موثر ادارے  بڑے  محفوظ طریقے سے سرمایہ کاری کی راہ کو ہموار کرسکیں  گے  اور جن اداروں میں فضول خرچی ہوتی ہے ان کو روک سکیں گے اور مثبت فضا پیدا کرنے  کی راہ ہموار ہو جائے گی جس سے  سرمایہ کاری  میں لوگ کشش محسوس کریں گے۔ اس طرح یہ اصلاحات  اقتصادی ترقی کو سرعت  بخشنے میں ممدو معان ثابت ہوں گی۔

نتیجے کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اس طرح   موثر اور   تیزی  سے کیے گئے فیصلوں  کے میکانزم  کو شکل دینے   اور اہداف کو  بڑے  موثر اور مضبوط طریقے سے  حاصل کرنے    میں بڑی مدد ملے گی۔ اس طرح صدارتی نظام  اور اس کے تحت چلنے والے تمام اداروں کے   بڑے منظم  شکل سے  کام کرنے کے نتیجے میں  ترکی کے   گلوبل اقتصادیات  کے مطابق ڈھلتے ہوئے  زیادہ آمدنی والے ممالک        کی فہرست میں شامل  ہونے کے واضح امکانات پائے جاتے ہیں۔



متعللقہ خبریں