پاکستان ڈائری - 52

اس بار پاکستان ڈائری میں ہم دو ہزار سترہ میں بڑی خبریں دینے والے معروف رپورٹرز سے آپ کی ملاقات کرواییں گے

877773
پاکستان ڈائری - 52


رپورٹرز کا کردار میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثت رکھتا ہے۔خبر کی بروقت نشر و اشاعت انکی کڑی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔دن رات موسم کی سختی کی پرواہ کیے بنا یہ رپورٹرز  قاریین اور ناظرین تک بروقت خبریں پہنچاتے ہیں۔اس بار پاکستان ڈائری میں ہم دو ہزار سترہ میں بڑی خبریں دینے والے معروف رپورٹرز سے آپ کی ملاقات کرواییں گے۔انکی رپورٹ کی گی خبروں نے نا صرف طاقت کے ایوانوں بلکے میڈیا اور سوشل میڈیا پر گہرا اثر چھوڑا۔بہت روز ان خبروں کو لے کر شوشل میڈیا پر بحث جاری رہی۔

 

عفت حسن رضوی 

پاکستان سپر لیگ کے غیر ملکی کھلاڑیوں کو تحریک انصاف چئیرمین عمران خان کی جانب سے پھٹیچر ریلوکٹا کہے جانے کی خبر اسلام آباد سے نجی نیوز چینل نیو نیوز سے تعلق رکھنے والی صحافی عفت حسن رضوی نے بریک کی تھی.عفت حسن  گذشتہ 12 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں وہ پاکستان کی لیجنڈ ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی سوانح حیات کی مصنفہ ہیں جبکہ سُن گُن کے نام سے کالم بھی لکھتی ہیں.مارچ 2017 کے ماہ عمران خان نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے تمام صحافیوں کو شام کی چائے پر مدعو کیا، ان دنوں پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہوا تھا، دیگر تمام صحافیوں کی طرح عفت حسن رضوی بھی اس ملاقات میں موجود تھی ، پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے کانفرنس ہال میں الیکٹرانک میڈیا کے دیگر ساتھی جو پہلے ہی موجود تھے عمران خان کی وڈیو موبائل فون پر ریکارڈ کررہے تھے، عفت نے اس ملاقات سے بریکنگ خبر یہ نکالی کہ عمران خان نے پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو پھٹیچر اور ریلو کٹا کہہ کر سخت سست سنائی.اس خبر اور وڈیو کو پبلک کرنے کی دیر تھی کہ عفت کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم شروع کردی گئی. تاہم تمام تر مخالفت کے باوجود عفت نے صورتحال کا سامنا خندہ پیشانی سے کیا۔عفت کی دی گئ خبر نے پاکستانی سیاسی لغت میں پھٹیچر اور ریلو کٹے جیسے القابات کا اضافہ کردیا۔

 

 ذوالقرنین اقبال

سٹوری لندن فلیٹس کب اور کتنے میں خریدے، حسین نواز نے سپریم کورٹ کو سب بتا دیا۔ نیسکول کمپنی نے فلیٹ نمبر 17اے 07 مئی 1993 کو پانچ لاکھ پچاسی ہزار پائونڈ میں خریدا گیا۔ فلیٹ 17A پانچ جولائی 1996 کو نیسکول کمپنی نے دو لاکھ 45 ہزار پائونڈز میں خریدا۔

فلیٹ نمبر 16 اور 16A دس جولائی 1995 کو نیلسن کمپنی نے دس لاکھ 75 ہزار پائونڈز میں خریدے۔چاروں فلیٹس کی ملکیت خریداری سے آج تک آف شور کمپنیوں کے نام پر ہے۔ 05 دسمبر 2016 کو سماء ٹی وی پر نشر ہونے والی اس خبر نے تہلکہ مچا دیا کیونکہ حسین نواز نے کبھی خریداری کا ریکارڈ ہونے کو تسلیم ہی نہیں کیا تھا اور ان کا موقف تھا کہ فلیٹس انہیں قطری شاہی خاندان سے سیٹلمنٹ کے نتیجہ میں ملے ہیں۔یہ خبر سماء ٹی وی کے ذوالقرنین اقبال نے بریک کی ۔وہ  صحافت سے فروری 2006 میں وابستہ ہوئے۔ 2010 میں پرنٹ سے الیکٹرانک میڈیا میں شفٹ ہوئے اور تین سال سے سماء ٹی وی کے ساتھ منسلک ہیں اور سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ خصوصی عدالتیں ، وفاقی شرعی عدالت ، وزارت قانون و انصاف، وزارت انسانی حقوق، وزارت مذہبی امور، مذہبی سیاسی جماعتوں کے علاوہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی بیٹس پر کام کررہے ہیں ۔انہیں سماء ٹی وی کی طرف سے فروری 15 اور جولائی 17 میں رپورٹر آف دی منتھ کا ایوارڈ ملا۔ 

 

محمد حسن رضا 

محمد حسن رضا کے کریڈیٹ میں بہت سے تحقیقاتی سٹوریز ہیں۔ جن میں پنجاب کمپنیز اسکینڈل پنجاب حکومت کی 56 پبلک سیکٹر  کمپنیز میں 80ارب روپےسے زائد  کی کرپشن کو بے نقاب کیا،جس پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی چیئرمین نیب نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور معاملے کی انکوائری چل رہی ہےجبکہ صاف پانی کمپنی کے متعدد افراد کوکرپشن ثابت ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔۔ باقی کمپنیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔انکی دوسری خبر پنجاب میں گندم خریداری سے متعلق تھی جس میں انہوں نے 130ارب روپے کا سکینڈل بے نقاب کیا، تو شہبازشریف نے اس پر دو وزراء سے چارج لیکر دوسرے وزراء کو دئیے تھے اور چار افسران سمیت 37ملازمین کو معطل کیا گیا تھا۔محمد حسن رضا کا تعلق اوکاڑ ا شہر سے ہے۔لاہور میں 2005سے مقامی میگزین میں بطور سب ایڈیٹر صحافت شروع کی مختلف اداروں میں بطور رپورٹر فرائض انجام دئے۔2012اگست میں روزنامہ دنیا اور دنیا ٹی وی میں بطوررپورٹر جوائن کیا، اس کے بعد 2014میں ترقی دیکر نمائندہ خصوصی بنا دیا گیا، وہ دنیا نیوز ، روزنامہ دنیا اور لاہور نیوز میں بطور نمائندہ خصوصی خدمات انجام دے رہے ہیں۔محمد حسن رضا نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا، یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل شعبہ ابلاغیات میں کیا، اسی دورانیہ میں محمد حسن رضا یونیورسٹی آف پنجاب ، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی میں بطور وزیٹنگ لیکچرار پڑھاتے رہے ہیں۔

 

مونا خان

 صحافی مونا خان 2009 سے میڈیا کے ساتھ وابستہ ہیں ۔انہوں نے ایم ایسی سی ڈیفینس اینڈ اسٹرٹیجک اسٹیڈیز میں کیا اور ایم فل قاید اعظم یونیورسٹی سے امریکن اسٹڈیز اور انٹرنیشنل ریلشن میں کیا۔وہ آیی سی ایف جے فیلو بھی ہیں۔2015 میں انہوں نے جیو نیوز کو جوائن کیا اور وہ فارن آفس اور ڈیفنس کور کرتی ہیں۔مونا خان نے اس سال بہت سی اہم خبریں دی جن میں ایک خبر نے پاکستان اور ہندوستان نے تہلکہ مچا دیا۔یہ سٹوری پاکستانی طاہر اور بھارتی اعظمی کے حوالے سے تھی جنہوں نے پسند کی شادی کی۔تاہم عظمی کو اسلام آباد میں قایم بھارتی سفارت خانے میں روک لیا گیا۔عظمی کے شوہر طاہر نے تھانہ سیکرٹریٹ میں درخواست جمع کرادی کہ ان بیوی سفارت خانے میں حبس بجا میں ہیں جبکے سفارت خانے کا موقف کچھ اور تھا۔مونا خان نے سب سے پہلے طاہر کا انٹرویو نشر کیا۔یہ معاملے دہلی اور اسلام آباد سرکار کے درمیان تک جا پہنچا بعد ازاں حکومت پاکستان نے عظمی کوان کے حسب منشا بھارت بھیج دیا۔اس معاملے کو لے سوشل میڈیا پر بھی بہت جنگ جاری رہی اور بھارت پاکستان کے سوشل میڈیا یوزر ایک دوسرے کی خلاف ٹویٹ کرتے رہے۔

امجد بھٹی 

سینیر صحافی امجد بھٹی ۲۰۰۰ سے صحافت سے وابستہ ہیں ۔انہوں نے دن نیوز ،اے ٹی وی ، انڈس نیوز ،سچ ٹی وی کے ساتھ کام کیا اور اب وہ ۹۲ نیوز کے ساتھ وابستہ ہیں۔ان کی اہم بیٹس میں سپریم کورٹ سے رپوٹنگ شامل ہے۔ان کے بنایے ہویے نیوز پیکچز پر بہت بار حکام بالا کی طرف سے ایکشن ہوا۔سپریم کورٹ میں ننانوے سالہ زیر التوا کیس کی سالگرہ۔ درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ کی پارکنگ میں 99ویں سالگرہ کا کیک کاٹا۔ امجد بھٹی کی یہ خبر میڈیا اور سوشل میڈیا پر بہت ویرال ہویی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے خیرپورٹامیوالی ضلع بہاولپور کی پانچ ہزار چھ سو کنال زمین کی ملکیت سے متعلق 1918 سے چلنے والے مقدمہ کی سماعت کی تو مسول علیہ کاوکیل پیش نہ ہوا،جس پر فاضل عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی، مقدمہ کے سلسلے میں بہاولپور سے اسلام آباد آنے والے درخواست گزاروں سجاد حسین سمیت دیگر کاکہناتھاکہ انکے بزرگ 1918میں فوت ہوئے تھے، اور اس وقت سے یہ کیس ٹرائل کورٹس سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ پہنچا ہے۔اس موقع پر انہوں نے سپریم کورٹ کی پارکنگ میں مقدمہ کی ننا نو ے سالہ سالگرہ مناتے ہوئے باقاعدہ طور پر کیک بھی کاٹا، زمین کی وراثت کا1918سے مقدمہ زیر سماعت ہے ۔اور اب چوتھی نسل بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت سے فوری فیصلے کی آس لگائے محو انتظار ہے۔

شکیل قرار 

سینر رپورٹر شکیل قرار اٹھارہ سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ان کی اہم بیٹس میں کرایم ، لا اینڈ آڈر، وزرات داخلہ،اور دفاعی سیکورٹی امور شامل ہیں۔ وہ گذشتہ ۵ برس سے ڈان نیوز کے ساتھ وابستہ ہیں۔اسلام اباد میں جاری فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر رہایی پانے والے مظاہرین میں پیسوں کی تقسیم کی ویڈیو وایریل ہوگی۔یہ ویڈیو شکیل قرار نے بنایی تھی جس میں یہ دیکھا جاسکتا کہ دھرنے کے شرکا میں ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہر نوید حیات کو ایک ہزار روپے رقم پر مشتمل لفافے رہائی پانے والے مظاہرین میں بانٹ رہے ہیں ۔یہ ویڈیو بہت وائرل ہوئی اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر چھائی رہی۔

سحرش واصف 

سحرش واصف اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی صحافی ہیں وہ دس سال سے پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں ۔دو ہزار دس سے وہ ایکسپریس ٹریبون کے ساتھ وابستہ ہیں اور ان کی اہم بیٹس میں وزارت اطلاعات، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، این ڈی ایم اے، محمکہ موسمیات اور سماجی مسائل شامل ہیں ۔2013 اور 2015 میں وہ آگاہی ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں ۔2009 میں انہیں گرین جرنلسٹ ایوارڈ بھی ملا ۔وہ آئی سی ایف جے فیلو بھی ہیں ۔سحرش کی رپورٹ کی گئ دو خبریں سوشل میڈیا پر بہت زیر بحث رہیں جن میں ایک موسم کے حوالے سے تھی جس میں سال 2017 میں اسلام آباد کا درجہ حرارت پاکستان کی تاریخ میں گرم ترین سطح تک پہنچا اور یہ سال تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا ۔دوسری سٹوری جو بہت زیر بحث رہی وہ سموگ کے حوالے سے تھی جس میں بھارت کے علاوہ مشرق وسطی کو سموگ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ۔

انعام اللہ خٹک 

انعام اللہ خٹک ڈان نیوز کے سنیر رپورٹر ہیں۔ وہ پندرہ سال کا صحافتی تجربہ رکھتے ہیں۔ان کی اہم بیٹس میں نیشنل سیکورٹی،انسداد کرپشن، اور سیاست ہیں۔ ان کے پاس جرنلزم ، ماس کمیونکیشن اور انگریزی ادب میں ماسٹرز ڈگری ہیں۔ ان کی سٹوریز اور بریکنگ نیوز میڈیا اور سوشل میڈیا پراکثر زیر بحث ہوتی ہیں۔دو ہزار سترہ ان کی خبریں قومی سطح اور قومی اسمبلی میں بھی زیر بحث رہیں جن میں ایک خبر امریکی سفارت خانے کی نی بلڈنگ کے حوالے سے تھی جس میں اڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف یہ اعتراض اٹھایا کہ نی بلند عمارت سے سرکاری عمارتوں کی جاسوسی ہونے کا امکان ہے۔دوسری اہم بڑی خبر نیب کے حوالے سے تھی جس میں نیب نے پی آیی اے سے درخواست کی کہ وہ کرپشن کے خلاف نغمے اور پیغامات دوران پرواز نشر کریں۔



متعللقہ خبریں