پاکستان ڈائری - 30

اس بار پاکستان ڈائری میں ملاقات کریں پاکستانی کوہ پیما سعد محمد سے وہ حال ہی میں ماونٹ ایورسٹ کے کیمپ تھری جس کی بلندی 7060 میٹرہے سے واپس آئے ہیں ۔سعد محمد وہاں  سے ٹویٹ کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں

786159
پاکستان ڈائری - 30

اس بار پاکستان ڈائری میں ملاقات کریں پاکستانی کوہ پیما سعد محمد سے وہ حال ہی میں ماونٹ ایورسٹ کے کیمپ تھری جس کی بلندی 7060 میٹرہے سے واپس آئے ہیں ۔سعد محمد وہاں  سے ٹویٹ کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔جلد ہی ان کی بنائی ہوئی ماونٹ ایورسٹ پر ڈاکیومنٹری ریلیز ہوگی۔ان کی ماونٹ ایورسٹ ڈائری بی بی سی اردو پر پبلش ہوئی ۔

سعد محمد کراچی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم بحریہ کالج اسلام آباد سے مکمل کی۔گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم بی اے کیا۔سعد کہتے ہیں بچپن سے ہمارے والدین مجھے میری بہن اور بھائیوں کو لے کر دنیا بھر کے سیاحتی مقامات پر گئے۔سیاحت مہم جوئی کا شوق تو بچپن سے پیدا ہوگیا۔دس کی عمر سے پہلے یورپ امریکا اور شمالی علاقہ جات دیکھ لیے تھے ۔1996 میں والد صاحب نے ایڈونچر فاونڈیشن پاکستان کاکول کی ممبر شپ لے کر دی اور وہاں سے مہم جوئی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔یہ ادارہ بہترین کام کررہا ہے۔سب سے پہلا کورس اسکینگ کا کیا۔

1998 میں مکڑا پہاڑ شوگران کے پاس سے باقاعدہ ٹریکنگ کا آغاز کیا۔سعد کہتے ہیں مہم جوئی بھی جاری رہی اور سکول کالج میں ڈرامیٹک کلب کا بھی حصہ رہا۔اداکاری کے جوہر دیکھائے اور ایک کمرشل ڈرامہ کا بھی حصہ رہے۔وہ کہتے ہیں پہاڑ سر کرتے وقت وہ ساتھ ساتھ فلم بھی شوٹ کرتے ہیں اور تصاویر بھی کھینچتے ہیں ۔

وہ کہتے 2003 میں جب میں راکا پوشی گیا اس کے بعد سے طے کیا کہ میں کیمرہ ساتھ رکھوں گا تاکہ دنیا بھی دیکھ سکے کہ کتنی خوبصورتی ان سے پوشیدہ ہے۔سعد نانگا پربت کی دو اطراف کی طرف گئے اور پرانے سلک روٹ پر منتکا پاس تک گئے۔بہت سی لیکس، وادیاں اور پاسسز وزٹ کئے۔شمشال میں دو چوٹیاں سر کی اور ان کے نام بھی رکھے۔

وہ کہتے ہیں پہاڑ چڑھنے کے لئے تندرست ہونا بہت ضروری ہے۔انسان اگر ورزش کا عادی ہو تو اس کو پہاڑ چڑھنے میں دقت نہیں ہوگی۔وہ کہتے ہیں پہاڑ سر کرنے کے لئے بہت سے لوازمات کو لے کر چلنا ضروری ہے۔بڑی مہم میں ہمارے ساتھ پوٹرز ہوتے ہیں باورچی بھی ہوتے ہیں ۔

سعد کہتے ہیں بیس کیمپ کوہ پیماوں کا گھر ہوتا ہے۔وہاں سے آگے پہاڑ چڑھا جاتا ہے اگر کامیابی نا ہو تو واپس کیمپ آکر دوبارہ کوشش کی جاتی ہے۔وہ کہتے ہیں میں نے  قراقرم میں Spantik سات ہزار ستائس میٹر کی چوٹی سر کی اس کے بعد ارادہ کیا اب اس سے اونچا پہاڑ چڑھنا ہے تو میں نے ماونٹ ایورسٹ جانے کا ادارہ کیا۔ 

وہ کہتے ہیں مجھے سپانسر کی ضرورت تھی اور ہمارے ملک میں صرف کرکٹ کو فوکس کیا جاتا ہے.مجھے کافی جہدوجہد کے بعد سپانسر ملے اور 2017 میں ماونٹ ایورسٹ گیا۔میرے ساتھ کرنل ریٹائر عبد الجبار بھٹی بھی تھے جو ماونٹ ایورسٹ سر کرنے والے چوتھے پاکستانی ہیں ۔

میں کیمپ ٹو اور تھری میں تھا وہ کیمپ 4 میں تھے پہاڑ سر کرتے وقت وہ لاپتہ ہوگئے تو مجھے اور شرپا کو واپس بیس کیمپ آنے پر مجبور کیا گیا۔ تاہم وہ چوٹی سر کرنے میں کامیاب رہے۔

پانچ ہزار تین سو میٹر پر بیس کیمپ ہے وہاں پر بیٹھنا مشکل کام ہے میری کوشش ہے اگلے سال ماونٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی دوبارہ کوشش کروں گا۔اس تمام مشق کے دوران دو ماہ میں میرا پندرہ کلو وزن کم ہوا۔

وہ کہتے ہیں نیپال میں سمٹ تک رسی شرپا فکس کرتے ہیں لیکن کوہ قراقرم  پر ایسا نہیں ہے کوہ پیما یہ خود کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں میرا پلان ہے کہ میں تبت کی طرف سے ماونٹ ایورسٹ پہاڑ سر کروں گا۔ستمبر میں مالی کا پربت جارہا ہوں اسکےبعدشمشال جاوں گا۔

سعد محمد کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستان میں ماؤنٹین سپورٹس اور سیاحت کو فروغ دینا ہوگا۔وہ کہتے ہیں ہمارے پاس دنیا کے 5 اونچے پہاڑ ہیں ہمیں کوہ پیماوں کو یہاں بلالنا ہوگا۔اس کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ہمیں ٹریننگ مراکز قائم کرنے ہوں گے اور بیس کیمپ جدید سہولیات کے ساتھ اپ گریڈ کرنا ہوں گے۔نئے آنے والے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں آہستہ آہستہ چھوٹے سے بڑے پہاڑوں کی طرف آئیں 



متعللقہ خبریں